افغانستان میں چین کا کردار
افغانستان کے وزیر خارجہ کا دورہ چین اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک اقتصادی، تجارتی، سیکورٹی اور ثفاقتی شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پر یقین رکھتے ہیں۔
افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی چین کے وزیر خارجہ وانگ یئی کی دعوت پر چین کے دورہ پر ہیں اور وہ اپنے اس تین روزہ دورہ میں چین کے اعلی حکام سے ملاقات میں طے شدہ معاہدوں پر عمل درآمد اور دو طرفہ تعلقات میں توسیع لانے کی راہوں کا جائزہ لیں گے۔ صلاح الدین ربانی کا افغانستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے یہ پہلا دورہ چین ہے اور اسی بنیاد پر دونوں ملکوں کےحکام نے اس دورے کو اہم قراردیا ہے۔
گذشتہ برس افغاستان اور چین نے مشترکہ طور پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی برقراری کو ساٹھ برس گذرنے پر ایک دوسرے کے تعلقات اور برسوں سے جاری تعاون کو سراہا تھا۔ سیاسی مبصرین کی نظر میں افغانستان کے وزیر خارجہ کا دورہ بیجنگ افغانستان میں چین کی سرگرمیوں میں تیزی آنے کے بعد سے زیادہ اہمیت کا حامل سمجھا جارہا ہے۔
سنہ دوہزار ایک میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے چین نے بھی افغانستان کی تعمیر نو میں مدد نیز افغانستان کے اقتصادی میدان میں شرکت کرنے کی غرض سے اس ملک میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری شروع کی یہ سرمایہ کاری خاص طور سے زیر زمین ذخائر کے شعبوں میں دیکھی جاسکتی ہے۔ اس طرح ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ چین افغانستان کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے اور تعمیر نو میں فعال کردار ادا کرنے والا ایک ملک ہے۔ عالمی منڈیوں میں بڑھتی ہوئی مسابقت کے پیش نظر چین نے افغانستان اور پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعاون بڑھانے کے لئے ان ملکوں پر خاص توجہ کی ہے یہانتک کہ حال ہی میں چین نے پاکستان کے ساتھ چھیالیس ارب ڈالر کی مالیت کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب علاقے اور افغانستان میں امن و استحکام قائم ہو ۔ اسی وجہ سے چین نے افغانستان میں امن کے عمل میں بھی فعال کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے تا کہ افغانستان میں امن کے عمل میں مدد کرسکے۔
افغانستان میں امن کا نقشہ راہ تیار کرنے کے لئے اسلام آباد اور کابل میں ہونے والے چار فریقی مذاکرات میں چین کی شمولیت افغانستان اور علاقے کے سیاسی اور سکیورٹی حالات میں چین کے فعال کردار ادا کرنے کا ثبوت ہے اس بنا پر حکومت افغانستان بھی اس کوشش میں ہے کہ اپنے اقتصادی اور تعمیر نو کے پروگراموں کو آگے بڑھانے کے لئے چین کی توانائیوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرسکے۔
افغانستان میں امن مذاکرت کے سلسلے میں چین کے کردار کے بارے میں طالبان کی مثبت رجحان کے پیش نظر توقع کی جارہی ہے کہ چین، افغانستان میں قیام امن کے عمل میں مزید سرگرم کردار ادا کرے گا۔ چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور دنیا میں بڑی اور اہم اقتصادی طاقتوں میں شمار ہوتا ہے اور افغانستان کے حالات پر اثر انداز ہونے کے لئے سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے اعلی توانائیوں کا حامل ہے۔ اس وجہ سے ایسا لگتا ہے کہ حکومت کابل بیجنگ حکومت کو افغانستان میں سیاسی،سیکورٹی اور اقتصادی لحاظ سے مزید فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دلا کر علاقے اور دنیا کے دیگر ممالک کو بھی اپنے ملک میں کردار ادا کرنے پر مائل کرنا چاہتی ہے تا کہ صرف پاکستان اور امریکہ ہی افغانستان میں کردار ادا نہ کرسکیں