افغانستان: جہادی کمانڈر تیار رہیں
افغانستان میں طالبان کے مقابل جہادی کمانڈروں کے تیار رہنے کی اپیل اور مذاکرات پر اظہار مایوسی۔
افغانستان میں امن مذاکرات کو بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ادھر حکومتی اور اصلاحات کے امور میں افغان صدر کے خصوصی نمائندے احمد ضیا مسعود نے افغانستان کے جہادی کمانڈروں سے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات سے کسی طرح کی امید وابستہ نہیں کی جاسکتی لھذا ہمیں اس گروہ سے ہمیشہ جنگ کے لئے آمادہ رہنا چاہیے۔ احمد ضیا مسعود نے خبردار کیا ہے کہ وہ جہادی کمانڈر جو طالبان کے ساتھ قیام امن کے خواہاں ہیں انہیں خیالی دنیا میں رہنے کے بجائے اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کے لئے آمادہ ہوجانا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ طالبان آئندہ موسم بہار میں قندوز، تخار، اور بدخشان پر قبضہ کرنے کے لئے وسیع حملے کریں گے۔ انہوں نے جہادی کمانڈروں سے مطالبہ کیا کہ جنگ کے لئے آمادہ رہیں۔ احمد ضیا مسعود نے کہا کہ اگر مجاہدین اور مقامی کمانڈر اس بھرپور جنگ کے لئے آمادہ نہ ہوں تو مشرقی صوبے ضرور طالبان کے قبضے میں چلے جائیں گے۔
سیاسی مبصرین کی نظر میں حکومت کے اعلی عھدیدار کی حیثیت سے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے نتائج کے بارے میں تشویش قابل غور ہے۔ بادی النظر میں ان کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ طالبان سردیوں کے ختم ہونے اورموسم بہار کے آنے کے لئے دن گن رہے ہیں تا کہ شمالی افغانستان کے علاقوں منجملہ صوبہ بدخشان پرقبضہ کرنے کے لئے حملوں میں شدت لے آئیں۔ اسی بناپرافغانستان کے بعض حلقوں کا کہنا ہے امن مذاکرات سے موسم بہار شروع ہونے سے پہلے ہی نتیجہ برآمد ہو تا کہ طالبان موسم بہار میں اپنے حملوں میں شدت نہ لائیں۔
حکومتی اور اصلاحات کے امور میں افغان صدر کے خصوصی نمائندے کی دوسری تشویش پاکستان کے موقف سے متعلق ہے۔ افغانستان کے بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ چار فریقی مذاکرات افغانستان کے تعلق سے پاکستان کا ایک طرح کا کھیل ہے تا کہ وہ اپنے اوپر سے علاقائی اور عالمی دباؤ کم کرسکے کیونکہ ان حلقوں نے پاکستان سے یہ درخواست کی ہے کہ افغانستان کے امن مذاکرات از سرنو شروع کئے جائیں۔البتہ اسلام آباد جب تک اپنے مطالبات نہیں منوالیتا منجملہ جب تک فرضی ڈیوڑینڈ لائین کو افغانستان اور پاکستان کے درمیان عالمی سطح پر باضابطہ طور پر سرحد تسلیم نہیں کرلیا جاتا وہ افغانستان میں قیام امن کے لئے کوئی اقدام نہیں کرے گا۔ یہ بدگمانی اس بات کا سبب بنی ہے کہ افغانستان میں قیام امن کی ان کوششوں کی مخالفت بڑھنے لگی ہے جن کے تحت پاکستان افغانستان سے مراعات حاصل کرسکے۔ زمانہ جہاد کے کمانڈروں سے احمد ضیا مسعود کی درخواست کہ وہ طالبان کے مقابلے کے لئے آمادہ رہیں دراصل پاکستانی حکومت کو ایک طرح سے پیغام دینا اور وارننگ ہے کہ اسلام آباد طالبان کے ہتھکنڈے کے سہارے افغان حکومت سے مراعات حاصل نہیں کرسکتا۔ جہادی ہمیشہ طالبان کے مقابل سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے ہیں اور اب بھی حکومت کابل کی نظرمیں جب بھی ضرورت ہو زمانہ جہاد کے کمانڈر اپنے جوانوں کو اکٹھا کرکے فوج کے ہمراہ طالبان اور پاکستان کی توسیع پسندی کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات کے نتائج سے احمد ضیا مسعود کی مایوسی اس سلسلے میں حکومت کابل میں اختلاف نظر کی نشانی نہیں ہے بلکہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ حکومت کابل کے حکام خواہ کسی بھی دھڑے سے تعلق رکھتے ہوں پاکستان اور طالبان کو مراعات دینے کے حق میں نہیں ہیں بلکہ استقامت کرکے اپنے قومی اقتدار اعلی اور آزادی کاتحفظ کرنا چاہتے ہیں۔