Apr ۱۱, ۲۰۱۶ ۱۷:۱۹ Asia/Tehran
  • افغانستان میں جان کیری کے بیان پر احتجاج

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے حال ہی میں ہونے والے مختصر دورہ کابل اور وہاں دیے گئے ان کے بیان پر افغانستان میں وسیع پیمانے پر احتجاج کیا گیا ہے۔

اسی سلسلے میں افغان سینیٹ کے بعض ارکان نے امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے افغانستان کے داخلی امور میں کھلی مداخلت قرار دیا ہے۔ ان ارکان نے جان کیری کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سیاسی طور پر اتنے پختہ نہیں ہوئے ہیں کہ اس ملک کی داخلی مشکلات اور مسائل کو حل کر سکیں اور افسوس کا مقام ہے کہ امریکی وزیر خارجہ ان کے لیے حکمت عملی وضع کرتے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کابل میں اشرف غنی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کے معاہدے میں اس کی مدت معین نہیں کی گئی تھی اور یہ حکومت پانچ سال تک اپنا کام جاری رکھ سکتی ہے۔

افغانستان کی سینیٹ کے چیئرمین فضل ہادی مسلم یار نے جان کیری کے بیان پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جان کیری کا بیان افغانستان کے داخلی امور میں براہ راست مداخلت ہے۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان کے صدر، چیف ایگزیکٹو اور ان کی ٹیم اور ساتھی ملک کے سیاسی مسائل اور مشکلات کو حل نہیں کر سکتے اور بیرونی ہاتھوں کو ان کے چیلنج اور مسائل حل کرنا چاہییں۔ افغانستان کی سینیٹ کے ایک رکن صفی اللہ ہاشمی نے بھی کہا کہ جان کیری کے دورہ کابل سے یہ سمجھا جا رہا ہے کہ افغانستان ایک آزاد اور خودمختار ملک نہیں ہے اور اسے سامراج کے ایک زیرتسلط ملک کے طور پر چلایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے افغانستان کی قومی اتحاد کی حکومت کی مدت میں توسیع کا مطلب یہ ہے کہ حکومتی رہنماؤں کا اپنا کوئی ارادہ اور اختیار نہیں ہے۔

افغانستان کی قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کا معاہدہ دو ہزار چودہ کے انتخابات میں تنازعات سامنے آنے کے بعد اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان ہوا تھا۔ جس کے مطابق دو سال کے دوران آئینی جرگہ منعقد ہونا چاہیے تھا کہ ابھی تک اس سلسلے میں کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے۔

سیاسی مبصرین کے خیال میں کابل میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بیان پر افغان سینیٹ کے اراکین اور صحافتی حلقوں کا ردعمل، افغانستان کے داخلی امور میں امریکی مداخلت پر افغانستان کے صحافتی، قانون ساز اور سیاسی حلقوں کی شدید حساسیت کو بیان کرتا ہے۔ ناقدین کی نظر میں افغانستان میں خود مختار حکومت، پارلیمنٹ اور سینیٹ موجود ہے اور افغانستان کے داخلی امور کے بارے میں غیرملکی حکام کا کسی بھی قسم کا بیان مداخلت سمجھا جاتا ہے۔

اگرچہ دو ہزار چودہ کے انتخابات کے موقع پر ووٹوں کی گنتی کے طریقہ کار کے بارے میں اختلافات نے کچھ مسائل پیدا کیے تھے لیکن افغانستان میں قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل اور مختلف سیاسی و نسلی دھڑوں کے تعاون نے ظاہر کر دیا کہ اس ملک کے رہنما اور بزرگ شخصیات سیاسی پختگی تک پہنچ چکی ہیں اور وہ اپنے اختلافات ایک طرف رکھ کر اور محاذ آرائی کے بجائے دوستی اور تعاون کے ذریعے افغانستان کی مشکلات اور مسائل کو حل کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔ اس صورت حال میں جان کیری کے بیان پر اعتراض کرنے والوں کا خیال ہے کہ قومی اتحاد کی حکومت اور اس کے مستقبل کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ کا بیان ایک طرح سے افغانستان کی حکومت اور عوام کی توہین ہے، کیونکہ اس حکومت کی مدت افغانستان کے آئین میں واضح اور معین کی گئی ہے۔

بہرحال افغانستان کی قومی اتحاد کی حکومت کے ناقدین کے نقطۂ نظر سے صدر محمد اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کو چاہیے کہ وہ ملک کے حالات اور عوام کے مسائل کو تیزی سے حل کرنے کی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے کابینہ کو مکمل کر کے اور خاص طور پر انتخابی نظام میں اصلاحات اور افغانستان کے امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے تعاون کو مضبوط بنا کر افغانستان کے داخلی امور میں ہر قسم کی غیرملکی مداخلت کو روکیں۔

ٹیگس