Apr ۲۳, ۲۰۱۶ ۱۷:۰۰ Asia/Tehran
  • عراق کو سیاسی تعطل سے نکالنے کی راہ

عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے خود کواس ملک میں اصلاحات پر عمل درآمد کا پابند قرار دیتے ہوئے تاکید کی ہے کہ ٹکنوکریٹ کابینہ کی توثیق کے لئے جلد سے جلد عراقی پارلیمنٹ کے اجلاس کی تشکیل، خاص اہمیت کی حامل ہے-

عراقی وزیرا‏عظم کے دفتر نے جمعے کو نئی کابینہ کے اراکین کے نام پارلیمنٹ میں پیش کرنے اور اصلاحات پر عمل درآمد کے بارے میں ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ حیدرالعبادی نے اپنے وعدے پر عمل کیا اور وقت کے اندر پارلیمنٹ کے سامنے نئے وزراء کی دو فہرست پیش کر دی-

وزیراعظم حیدر العبادی کے دفتر کے اعلان کے مطابق عراقی حکومت اپنے مد نظر کابینہ کی توثیق کے لئے پارلیمنٹ کے اجلاس کی منتظر ہے تاکہ ٹکنوکریٹ حکومت ملت عراق کے مطالبات پورے کر سکے-

ٹیکنوکریٹ کابینہ کی تشکیل کے لئے حیدرالعبادی کی کوششوں کے ساتھ ہی عراق کے حالات نئے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں- عراق کے سیاسی ماحول میں بیچینی اتنی بڑھ گئی کہ بعض اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے اسپیکر سلیم الجبوری کو معزول کردیا اور ٹکنوکریٹ کابینہ کے لئے مجوزہ وزراء پراعتراض کرتے ہوئے ہڑتال کر دی-

ٹکنوکریٹ حکومت کے وزراء کی فہرست سامنے آنے کے ساتھ ہی عراق کے سیاسی رہنماؤں نے اصلاحات کے لئے وسیع البنیاد قومی دستاویز پر دستخط کر دیئے اور دھرنا دینے والے اراکین پارلیمنٹ نے دعوی کیا کہ اس دستاویز پر سیاسی حصہ داری کی بنیاد پر دستخط ہوئے ہیں-

مقتدی صدر کی زیر قیادت صدر دھڑے سمیت عراق کی موجودہ حکومت کے مخالفین کا خیال ہے کہ حصہ داری والی حکومت بدعنوانی کے خلاف جد و جہد اور اصلاحات پرعمل درآمد کے لئے کارآمد نہیں ہے- اصلاحات کے لئے وسیع البنیاد قومی دستاویز کے سامنے آنے کے بعد حیدرالعبادی کی کابینہ میں موجود مقتدی صدر سے وابستہ وزیروں نے اعلان کیا کہ اب وہ حکومت کے ساتھ تعاون کے لئے تیار نہیں ہیں اور کابینہ سے باہر نکل گئے-

حیدر العبادی کی کابینہ سے صدر دھڑے کے تین وزیروں کے استعفے، عراقی پارلیمنٹ کے بعض نمائندوں کی کئی دنوں کی ہڑتال، پارلمینٹ کے اسپیکر کی معزولی اور وزیراعظم و صدر کے استعفے کےمطالبات جیسے پارٹی کی بنیاد پر کئے جانے والے فیصلوں نے عراق میں سیاسی تعطل پیدا کر دیا ہے-

عراقی حکومت کو داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف جنگ ، پناہ گزینوں کو امداد رسانی اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمت گرنے سے اقتصادی بحران سمیت بہت سے مسائل و مشکلات کا سامنا ہے اور ان حالات میں عراق میں سیاسی مقابلہ آرائی کسی بھی پارٹی کے حق میں نہیں ہے- سیاسی گروہوں کا ایک دوسرے کے مد مقابل آنا صرف عراق کے دشمنوں اور داعش دہشت گرد گروہ کے فائدے میں ہے تاکہ وہ سیاسی کمزوری اورعراقی گروہوں کے درمیان اختلاف کے سہارے اپنے مقاصد اور مفادات حاصل کرنے کی کوشش کریں- عراقی گروہ ، مختلف سیاسی رجحانات کے ساتھ ایک خود مختار اور متحدہ ملک میں زندگی گذار رہے ہیں اور متحدہ عراق کے پرچم تلے ان کی بھرپورکوششیں، اس ملک کو مستقبل کی ضمانت فراہم اور عراق کی ترقی کے راستے ہموار کریں گی-

عراق میں سیاسی خلاء پیدا کرنے کی کوششیں، اس ملک کے قومی مفادات میں نہیں ہیں اورعراقی عوام کا مقصد صرف پارٹی کی بنیاد پر ایک کابینہ کو دوسری کابینہ سے تبدیل کرنا نہیں بلکہ ایک ٹکنوکریٹ کابینہ تشکیل دینا ہے-

ٹیگس