حیدر العبادی کی ٹیکنوکریٹ کابینہ کے سلسلے میں عراقی پارلیمنٹ کا پہلا اقدام
عراقی گروہوں کے چند دنوں پر محیط سیاسی اختلافات اور عراقی پارلیمنٹ میں دھرنے کے بعد اس ملک کے اراکین پارلیمنٹ نے عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی کی ٹیکنوکریٹ کابینہ کو اعتماد کا ووٹ دینا شروع کردیا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ نے منگل کے دن سہ پہر کے وقت حیدر العبادی کی ٹیکنوکریٹ کابینہ کے جائزے کا کام شروع کیا اور پہلے مرحلے میں چھ وزیروں کو اعتماد کا ووٹ دیا جبکہ دوسرے نامزد وزیروں کی اہلیت کا جائزہ لینے کا کام کل جمعرات تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ وزیر صحت، وزیر محنت اور سماجی امور، وزیر بجلی، وزیر تعلیم، وزیر آبی ذخائر اور وزیر ثقافت ایسے چھ وزیر ہیں جو بعض اراکین پارلیمنٹ کے دھرنے اور اعتراضات کے باوجود اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
حیدر العبادی کی کابینہ کی تکمیل کے لئے ابھی پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ضرورت ہے۔ عراق کے اراکین پارلیمنٹ کل کے اجلاس میں اس مسئلے کا جائزہ لیں گے اور اس بات کا امکان پایا جاتا ہےکہ کل ہی حیدر العبادی کی کابینہ مکمل ہوجائے گی۔ عراقی پارلیمنٹ نے حیدر العبادی کی جانب سے پیش کردہ بعض ناموں کو مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ دھرنا دینے والے اراکین پارلیمنٹ کے اقدامات کو بھی غلط قرار دیا۔ دھرنا دینے والے اراکین پارلیمنٹ نے پارٹی بازی سے کام لیتے ہوئے سلیم الجبوری کو اسپیکر کے عہدے سے ہٹا دیا اور دوسرے سیاسی حکام یعنی صدر اور وزیر اعظم کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے استعفی دے دیں۔
عراق کے موجودہ حساس حالات میں اس ملک کو سیاسی کشیدگی اور پارٹی بازی سے زیادہ سیاسی ، گروہی اور قومی اتحاد و استحکام کی ضرورت ہے۔ عراق کو متعدد محاذوں پر شدید مشکلات کا سامنا ہےاور ان مشکلات کے حل کے لئے انجام دیا جانے والا ہر اقدام عراق کی ارضی سالمیت اور اقتدار کے تحفظ کے دائرے میں ہونا چاہئے۔
مختلف سطحوں پر سیاسی مذاکرات ہی وہ واحد آپشن ہے جو موجودہ صورتحال سے نکلنے کے سلسلے میں عراقیوں کے پاس ہے اور اس سلسلے میں عراق کی پارلیمنٹ ہی سب سے زیادہ اہم اور موثر کردار ادا کر سکتی ہے۔ پارلیمنٹ میں عراقی قوم کے ہر گروہ کے نمائندے موجود ہیں اور اراکین پارلیمنٹ کے تمام اقدامات آئین کے دائرے میں ہونے چاہئیں اور یہ اقدامات ایسے ہونے چاہئیں کہ ان سے حکومت کے لئے عراق کوترقی و پیشرفت سے ہمکنار کرنےکا راستہ ہموار ہوتا ہو۔ البتہ عراقی پارلیمنٹ کے اراکین نے حیدر العبادی کی ٹیکنوکریٹ کابینہ کے سلسلے میں جن تحفظات کا اظہار کیا ہے وہ بجا ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ صرف ٹیکنوکریٹ ہونے کی بنیاد پر افراد کو کابینہ میں شامل نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ یہ بھی دیکھا جانا چاہئے کہ انہوں نے عراقی قوم کی جد وجہد کے دوران کوئی کردار ادا کیا یا نہیں۔
عراق کے عظیم مفادات پر توجہ قانون کی منظوری اور حکومت کے اقدامات کی مخالفت یا ان سے موافقت کرنے سے متعلق پارلیمنٹ کے ہر فیصلے کی بنیاد ہے۔
ایک تقدیر ساز ادارے کے طور پر پارلیمنٹ کے اراکین کے درمیان اختلافات اس ادارے کی تشکیل کے منافی ہیں کہ جس کی نشستوں کی تعیین کے لئے عوام براہ راست کردار ادا کرتے ہیں۔ عراقی عوام ایک متحد اور مختلف مشکلات سے عبور کرنے کی صلاحیت رکھنے والے عراق کے خواہاں ہیں۔ پارلیمنٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود ہوتے ہیں اور یہ پارلیمنٹ بلاشبہ عوام کے عظیم مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک کے اتحاد اور استحکام کے نکھار میں بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ کا منگل کے دن بلایا جانے والا اجلاس درحقیقت اس قانون ساز ادارے کی ایک چھوٹی سی ذمےداری کا مظاہرہ تھا۔