غزہ میں انسانی بحران میں شدت پر ردعمل
غزہ سے موصول ہونے والی رپورٹوں سے وہاں کے حالات بحرانی ہونے اور اس سلسلے میں رائے عامہ میں بڑے پیمانے پر تشویش کی عکاسی ہوتی ہے اور یہ پتہ چلتا ہے کہ اس محاصرہ شدہ اور جنگ زدہ علاقے میں انسانی المیہ میں شدت ، غزہ کے شہریوں کے لئے مہلک نتائج کی حامل ہے-
ان حالات میں بین الاقوامی اداروں اورعالمی امدادی تنظیموں نے اس صورت حال کے جاری رہنے اور اسرائیل کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں خبردار کیا ہے اور تاکید کی ہے کہ غزہ کی المناک صورت حال نے اس علاقے کے عوام کی زندگی پہلے سے زیادہ خطرے میں ڈال دی ہے-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت، غزہ پٹی کے محاصرہ شدہ علاقے میں انسان دوستانہ اداروں کی امدادی سرگرمیوں کو روک رہی ہے-
غزہ کی حمایت کے لئے روانہ ہونے والے قافلوں کے کوارڈی نیٹر عصام یوسف نے کہا کہ اسرائیلی فوجی بین الاقوامی اداروں کے کارکنوں سے تفتیش کرتے ہیں اور انھوں نے محاصرہ تنگ کرنے کے لئے غزہ پٹی میں موجود سفارت خانوں اور نمائندہ دفاتر کے لائسنس منسوخ کر دیئے ہیں-
قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت نے گذشتہ ایک ہفتے سے غزہ کا محاصرہ مزید تنگ کر دیا ہے اور وہ اس گنجان علاقے میں ایندھن اور بنیادی ضرورت کے سامان بھی نہیں پہنچنے دے رہی ہے اور غزہ کی ابتر صورت حال نے ایک انسانی المیہ رونما ہونے کا خطرہ پیدا کر دیا ہے- غزہ کے محاصرے میں شدت نے عملی طور پر اس علاقے کے عوام کو ساز و سامان اور خوراک و پینے کے صاف پانی جیسی ضرورت کی چیزوں کی شدید کمی سے دوچار کر دیا ہے اور اس علاقے میں انسانی بحران میں شدت کے بارے میں پائی جانے والی تشویش کو بڑھا دیا ہے-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس جنگ زدہ علاقے پر صیہونی حکومت کے حملے بدستور جاری ہیں - اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے فوجی، غزہ پٹی کے صدر مقام میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں-
غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کی شکست خوردہ فوج کے دوہزار چودہ کے پچاس روزہ حملوں کے بعد اگست دوہزار چودہ میں فلسطینی اور صیہونی حکام کے درمیان جنگ بندی نافذ کی گئی ہے-
غزہ پٹی پر صیہونی فوج کے پچاس روزہ حملوں میں دوہزارتین سو سے زیادہ افراد شہید اور ہزاروں افراد زخمی ہوگئے- جبکہ گذشتہ برسوں میں غزہ پر صیہونی حکومت کے متعدد حملوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کے ہزاروں رہائشی کمپلیکس تباہ اور پبلک مقامات کو نقصان پہنچا ہے اور اس صورت حال اور غزہ کی تعمیر نو کے سلسلے میں اسرائیل کی جانب سے پیدا کی جانے والی رکاوٹوں نے فلسطینیوں کے لئے مزید مسائل کھڑے کر دیئے ہیں-
ان حالات میں صیہونی حکومت کے ساتھ سختی سے نمٹنے میں عالمی اداروں خاص طور پر اقوام متحدہ کے پس و پیش نے اس حکومت کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم جاری رکھنے کے لئے ضروری مواقع فراہم کر دیئے ہیں- مجموعی طور پر صیہونی حکومت کے جرائم بالخصوص اس کی جانب سے غزہ کے محاصرے کے سلسلے میں اقوام متحدہ کا رویہ ایسا رہا ہے گویا کوئی المیہ رونما ہی نہیں ہوا ہے-
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاسوں میں غزہ کی ابتر صورت حال کا جائزہ لئے جانے کے موضوع کو نہ اٹھانے سے پتہ چلتا ہے کہ اس ادارے کے حکام غزہ کے موضوع کو اہمیت نہیں دیتے-
اس صورت حال میں صیہونی حکومت نہایت ڈھٹائی کے ساتھ سرے سے غزہ کے محاصرے کا ہی انکار کر دیتی ہے-
صیہونی حکومت کے دھوکا دینے والے اس نئے اقدام کے تناظر میں صیہونی حکومت کی وزارت جنگ کے سیکورٹی اور سیاسی شعبے کے سربراہ عاموس گلعاد نے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ غزہ محاصرے میں نہیں ہے اور ہر روز ہزاروں ٹرک اس علاقے میں پہنچتے ہیں - اس موضوع نے ایک بار پھر اسرائیلی حکام کی فریبی ماہیت کو نمایاں کر دیا ہے-