Apr ۲۸, ۲۰۱۶ ۲۰:۳۲ Asia/Tehran
  • انتفاضہ قدس جاری رہنے پر اسرائیل کی تشویش

اسرائیلی فوج کے چھ اعلی فوجی کمانڈروں نے انتفاضہ قدس جاری رہنے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں کے احتجاج کو سرکوب کرنے کی، فوج کی سب تدبیریں ناکام ہوچکی ہیں اور حکومت کو چاہئے کہ اب انتفاضہ قدس کو ختم کرنے کے بارے میں غور و فکر کرے-

اسرائیل کے سینئر فوجی کمانڈر "رومن گیفمین" نے کہا ہے کہ گذشتہ ڈھائی مہینوں کے دوران انتفاضہ قدس کےباعث، صیہونی کالونیوں کے باشندوں کی زندگی اور سلامتی بری طرح متاثر ہوئی ہے- مسجد الاقصی اور بیت المقدس کے خلاف صیہونی حکومت کے اشتعال انگیز اقدامات کے سبب، فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں اکتوبر دو ہزار پندرہ سے وسیع مظاہروں اور احتجاجات کا سلسلہ جاری ہے- انتفاضہ قدس کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی فوج نے اب تک دو سو پندرہ فلسطینیوں کو شہید اور بڑی تعداد کو زخمی اور گرفتار کیا ہے تاکہ فلسطینیوں کے احتجاج کو سرکوب کرکے ان کی تحریک انتفاضہ کی راہ میں رکاوٹ بن جائیں-

جون انیس سو سرسٹھ کی جنگ اور فلسطینی علاقوں پر غاصب اسرائیل کے قبضے کے وقت سے اب تک صیہونی حکومت نے مقبوضہ علاقوں میں سو سے زائد صیہونی کالونیاں تعمیر کی ہیں اور ان میں لاکھوں صیہونی مہاجروں کو لاکر بسایا ہے- صیہونی حکومت ایک طرف فلسطینی سرزمینوں اور گھروں پر قبضہ کر رہی ہے اور ان کو بے گھر کر رہی ہے تو دوسری جانب فلسطینیوں کے گھروں میں صیہونیوں کو لاکر بسا رہی ہے-

اسرائیل کے اس توسیع پسندانہ اقدامات کے نتیجے میں فلسطینی اور صیہونی ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے ہیں - فلسطینی زمینوں پر قبضے کے باعث اس علاقے کی صورتحال بہت حد تک خطرناک ہوچکی ہے- انتہا پسند صیہونیوں نے بارہا فلسطینی علاقوں خاص طور پر مسجدالاقصی اور فلسطین کے مذہبی مقامات پر حملہ کیا ہے اور پرآشوب حالات پیدا کئے ہیں- انیس سو ستاسی سے اب تک، اسرائیل کی جارحانہ پالسیوں اور نئی کالونیوں کی تعمیر کے خلاف، مقبوضہ علاقوں میں، تین تحریک انتفاضہ کا قیام عمل میں آچکا ہے- تیسری تحریک انتفاضہ بھی مقبوضہ قدس میں کالونیوں کی تعمیر جاری رہنے اور مسجدالاقصی میں بسنے والے صیہونیوں کے ہاتھوں اس مسجد کی توہین کے سبب وجود میں آئی ہے تاکہ صیہونی حکومت کو اس کے جرائم سے باز رکھتے ہوئے، دنیا کو اس غاصب اور جارح حکومت کے جرائم سے باخبر کیا جائے-

مختلف قوموں نے اسرائیل کے بائیکاٹ کی مہم چلا رکھی ہے - اور ساتھ ہی اسرائیل کو اس وقت شدید اندرونی اختلافات کا بھی سامنا ہے اور اس حکومت کے حکام، جو تحریک انتفاضہ کا مقابلہ کرنے سے اپنی عاجزی کا اظہار کر رہے ہیں اس وقت ساز باز مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں-

مبصرین، نیتن یاہو کی حکومت میں پیدا ہونے والے بحران اور شدید اختلافات کی وجہ، تحریک انتفاضہ قدس کو قرار دے رہے ہیں- ایسے حالات میں صیہونی حکومت کے سیاسی ڈھانچے پر انتفاضہ قدس کا اہم ترین اثر یہ پڑا ہے کہ اس حکومت کے فوجی کمانڈروں کو تحریک انتفاضہ کے طول پکڑنے سے تشویش لاحق ہوگئی ہے اور انہیں سخت مالی ، اقتصادی اور سیکورٹی کے مسائل کا سامنا ہے-

ٹیگس