فلسطینی عوام کی جلاوطنی میں تیزی پر عالمی تشویش
موصولہ خبروں سے فلسطین کے مختلف علاقوں میں صیہونی حکومت کے تباہ کن اقدامات میں شدت کی عکاسی ہو رہی ہے اور اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں غرب اردن میں فلسطینیوں کے رہائشی مکانات کو ڈھانے میں میں بھی تیزی آئی ہے اور اس مسئلے نے بین الاقوامی تشویشوں میں اضافہ کر دیا ہے-
اس تناظر میں حالیہ دنوں میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کے گھروں کو ڈھانے کے عمل میں تیزی آئی ہے اور یہ موضوع یعنی فلسطینیوں کے مکانات کو ڈھایا جانا بین الاقوامی تشویشوں پر منتج ہوا ہے- اس تناظر میں اقوام متحدہ نے، صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کے گھروں کو ڈھائے جانے کے باعث فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافے پر تشویش ظاہر کی ہے-
اقوام متحدہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں پورے غرب اردن میں فلسطینیوں کے گھروں کو ڈھائے جانے کی شرح میں تقریبا چار گنا اضافہ ہوا ہے-
اقوام متحدہ نے اسی طرح اعلان کیا ہے کہ جنوری دوہزار سولہ کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر فلسطینیوں کے پانچ سو اٹھاسی مکانوں کو ڈھایا جا چکا ہے-
فلسطینیوں کے گھروں کو ڈھانے کا صیہونی حکومت کا مقصد آبادی کے تناسب کو صیہونی حکومت کے حق میں تبدیل کرنا ہے-
مزید فلسطینیوں کو در بدر کرنے کے لئے صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں ان کے گھروں کو ڈھانے اور ویران کرنے کے عمل میں شدت کے ساتھ ہی یہ رپورٹیں بھی مل رہی ہیں کہ صیہونی حکومت کے حامی علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کی تباہ کن پالیسیوں کو آگے بڑھانے کا ماحول تیار کر رہے ہیں- اس تناظر میں فرانس کا منصوبہ بھی قابل غور اور جائزہ لئے جانے کے قابل ہے-
خبری ذرائع نے نیم خود مختار فلسطینی انتظامیہ اور صیہونی حکومت کے درمیان مذاکرات پھر سے شروع کرنے کے فرانس کے مجوزہ منصوبے کی شقوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس منصوبے کو خطرناک قرار دیا ہے - ان ذرائع نے تاکید کی ہے کہ اس منصوبے میں کہ جس پر فلسطینی انتظامیہ بھی راضی ہے ، کہا گیا ہے کہ سمجھوتے کے حصول کے لئے اٹھارہ مہینے سے کم وقت میں ساز باز مذاکرات انجام دیئے جائیں - فلسطینیوں کو ہرجانہ ادا کر کے جلاوطن فلسطینیوں کے مسئلے کو حل کرنے کا طریقہ کار پیش کیا جائے اور اسرائیل کو ایک یہودی حکومت کی حیثیت سے تسلیم کیا جائے-
فلسطینیوں کو ہرجانہ ادا کرکے جلا وطن فلسطینیوں کی وطن واپسی کے حق کو سرے سے ختم کرنا اور انھیں علاقوں میں آباد کرنا جہاں وہ جلاوطنی کی زندگی گذار رہے ہیں ان جملہ خطرناک موضوعات میں سے ہے جو فرانس کے مجوزہ منصوبے میں موجود ہے- اور اس منصوبے کا رواں سال تیس مئی میں جائزہ لیا جائے گا-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے ، صیہونی کالونیوں کو توسیع دینے اور فلسطینی علاقوں میں اس حکومت کے فوجی اڈوں کے قیام پر انتباہ اور تشویش کے باوجود، صیہونی ، فلسطینیوں کی زمینوں پر مسلسل قبضہ کر کے انھیں اپنے گھروں سے زبردستی کوچ کرنے پر مجبور کر رہے ہیں-
فلسطینیوں کو ان کے وطن سے باہر نکالنے میں صیہونی حکومت کے اقدامات کے باعث فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد میں ہر لمحے اضافہ ہو رہا ہے- فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد اس وقت تقریبا پچپن لاکھ ہے جن کی بڑی تعداد پناہ گزین کیمپوں میں نہایت ابتر حالت میں زندگی گذار رہی ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسرائیلی حکومت کے جرائم پر مغربی حکومتوں کی خاموشی اور ساز باز کے عمل کے سازشی اقدام کے تحت منصوبے پیش کرکے فلسطینیوں کو ان کی وطن واپسی کے حق سے محروم کرنے کے اقدامات، فلسطینیوں کے حقوق پامال کرنے کے لئے صیہونی حکومت کو ہری جھنڈی دکھانے کے مترادف شمار ہوتا ہے-
فرانس نے اپنی تجاویز میں فلسطینیوں کی اپنے وطن واپسی کے حق کو نظرانداز کر دیا ہے کہ جو اقوام متحدہ کی قرارداد ایک سو چورانوے سمیت اس ادارے کی قراردادوں سے کھلے تضاد کو ظاہر کرتی ہیں کہ جن میں فلسطینیوں کے اپنے وطن واپسی کے حق پر تاکید کی گئی ہے- ان حالات میں اقوام متحدہ کی کمزور پالیسیوں کے تسلسل نے صیہونی حکومت اور اس کی حامی مغربی حکومتوں کو فلسطینیوں کے مزید حقوق کو پامال کرنے کے لئے ہونے والی سازشوں کو آگے بڑھانے کے لئے مزید جری اور گستاخ بنا دیا ہے-