May ۰۲, ۲۰۱۶ ۱۷:۵۴ Asia/Tehran
  • فلسطینی قوم کی حمایت پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید

تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل رمضان عبداللہ نے ایک وفد کے ہمراہ رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں خطے کی موجودہ صورتحال کا مکمل جائزہ لیا اور امریکی قیادت والے مغربی محاذ کا مقصد اسلامی محاذ کے خلاف جنگ کے ذریعے خطے پر تسلط حاصل کرنا قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار کے دن سہ پہر کےوقت ہونے والی اس ملاقات میں تاکید فرمائی کہ خطے میں آج وسیع پیمانے پر جاری جنگ در حقیقت اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سینتیس سال قبل مسلط کی جانے والی جنگ کا ہی تسلسل ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس جنگ میں مسئلہ فلسطین کو بنیادی حیثیت حاصل ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران جس طرح شروع سے فلسطین کی حمایت کو اپنا فرض سمجھتا رہا ہے آئندہ بھی اس فرض پرعمل کرتا رہے گا۔

مسئلہ فلسطین کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کے اٹل ہونے پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید اسلامی انقلاب کی کامیابی کو سینتیس برس کا عرصہ گزرنے کے بعد اسلامی جمہوریہ کے مواقف کے سلسلے میں ایک کلیدی نکتے کا اظہار ہے۔

فلسطین کی حمایت عالم اسلام کے ایک اہم موضوع کے طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں میں سب سے پہلی ترجیح ہے۔ یہ حمایت اسلامی جمہوریہ کی خارجہ پالیسی کی مستقل اسٹریٹیجی اور اصول ہےجس کو ایران کے آئین میں بھی تسلیم کیا گیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کی شق نمبر ایک سو چون سارے انسانی معاشرے میں انسان کی سعادت کو اپنا مقصد اور آرزو قرار دیتی ہے اور وہ خودمختاری، آزادی اور حق و عدل کی حکومت کو دنیا بھر کے تمام لوگوں کا حق جانتی ہے۔ بنابریں اسلامی جمہوریہ ایران دوسری اقوام کے داخلی امور میں ہر طرح کی مداخلت سے مکمل طور پر اجتناب کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کے سامراجیوں کے مقابلے میں کمزوروں کی حق پسندانہ جد و جہد کی حمایت کرتا ہے۔

ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ہی تسلط کے نظاموں کے خلاف جد و جہد شروع ہوگئی اور مظلوم اقوام کے حقوق کی حمایت بھی بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رح کی انقلابی تحریک کے ایک بنیادی اصول اور نعرے کے طور پر اس جد و جہد میں سرفہرست قرار پائی۔ اس لئے اسلامی جمہوری نظام پوری طاقت کے ساتھ ہمیشہ اور ہر طرح کے حالات میں مظلوم اقوام خصوصا فلسطینی قوم کا اس وقت تک جب تک ضروری ہوگا دفاع کرے گـا۔

یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے شروع سےہی سیاسی، تشہیراتی، اقتصادی حتی فوجی حربے اختیار کر کے اسلامی انقلاب کو اس کے بڑے اہداف خصوصا مظلوم اقوام سے دور کرنےکی کوشش کی۔ اس ہدف کو مختلف طریقوں سے حاصل کرنے کی سعی ہوئی۔ ہارڈ وار اور سافٹ وار اور خطے کی اسلامی تاریخ میں تحریف کرنے اور اس خطے کو ثقافت سے عاری کرنے جیسے طریقے آزمائے گئے۔ لیکن آج خطے کے حالات سے ان تمام کوششوں کی ناکامی کی نشاندہی ہوتی ہے اور اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام اسلامی انقلاب کے اہداف اور امنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔

اس لئے امریکہ نے موجودہ زمانے میں اپنی ساری کوشش کا مرکز مسئلۂ فلسطین سے توجہ ہٹانے اور فرقہ واریت پھیلانے کو قرار دے رکھا ہے۔ اور وہ خطے کے حالات کو شیعہ سنی جنگ ظاہر کرنے کی پوری پوری کوشش کر رہا ہے۔ جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ شیعہ سنی لڑائی کی بات ایک امریکی اور سامراجی سازش ہے جس کا حتمی مقصد مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کرنا ہے۔ لیکن انقلاب اسلامی ایران نے اس سازش کے مقابلے کا نقشہ واضح طور پر تیار کر لیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ انقلاب اسلامی ایران نے ملت فلسطین کے حقوق کے دفاع کو اسلامی جہاد میں تبدیل کر دیا ہے۔ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رح کی جانب سے عالمی یوم القدس کو اسی نظریئےکی بنیاد پر معین کیا گیا۔

ٹیگس