May ۰۷, ۲۰۱۶ ۱۶:۴۱ Asia/Tehran
  • فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے جرائم کے نتائج

فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے جرائم اور مظالم میں اضافے سے بین الاقوامی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے کوآرڈینیٹر نے جمعہ کے روز ایک بیان میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم اور مظالم میں اضافے پر تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی فوجیوں نے گزشتہ ہفتے فلسطین کے مختلف علاقوں میں متعدد فلسطینیوں کو شہید اور کم از کم پچاسی کو زخمی کر دیا۔

صیہونی فوجیوں نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران فلسطینیوں کے دسیوں گھروں کو بھی مسمار کر دیا۔

اقوام متحدہ کے اس ادارے کی رپورٹ ایسے حالات میں منظرعام پر آئی ہے کہ جب صیہونی فوجیوں نے غزہ پٹی کی مشرقی سرحدی پٹی میں حماس کی سرنگیں تلاش کرنے کے بہانے اس علاقے میں گزشتہ چار روز کے دوران وسیع پیمانے پر حملے کیے ہیں اور گزشتہ روز خان یونس کے مشرق میں صیہونی فوج کے توپ خانے کی گولہ باری میں کئی فلسطینی خاک و خون میں غلطاں ہو گئے۔

صیہونی حکومت کے فلسطینیوں کے خلاف یہ اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ یہ ناجائز حکومت ہمیشہ اپنی توسیع پسندانہ اور تشدد پسندانہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لیے موقع کی تلاش میں رہی ہے اور اس حکومت نے فوجی اقدامات میں تیزی لانے سمیت مختلف طریقوں سے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔

نہتے فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات کے جاری رہنے سے کہ جو جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی کنونشنوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، عالمی برادری پہلے سے زیادہ صیہونی حکومت کے انسانیت مخالف اقدامات کی طرف متوجہ ہو گئی ہے کہ جس سے اس غاصب حکومت کے خلاف بین الاقوامی ردعمل سامنے آیا ہے۔

یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب اقوام متحدہ کی رپورٹوں کا، امریکی حکومت اور بعض مغربی حکومتوں کی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں نیز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کمزور موقف کی وجہ سے جائزہ نہیں لیا جا سکا ہے اور ان رپورٹوں پر کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا ہے اور اسی کمزور طرزعمل کی وجہ سے صیہونی حکومت اپنے جرائم کو انجام دینے میں مزید گستاخ اور جری ہو گئی ہے۔

اس بات کے باوجود کہ صیہونی حکومت کے جرائم اور مظالم میں شدت آنے سے فلسطینیوں کے حالات مزید خراب اور تشویش ناک ہو گئے ہیں لیکن اس کی وجہ سے فلسطینی صیہونی حکومت کی توسیع پسندیوں کے سامنے نہیں جھکے ہیں۔

فلسطینی عوام نے صیہونیت مخالف مزاحمت و استقامت پر بھروسہ کر کے اس غاصب حکومت کے مقابل پائیداری کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ عملی طور پر اس حکومت کو اپنے ناجائز مقاصد حاصل کرنے میں ناکامی سے دوچار کر دیا ہے اور یہ وہ حقیقت ہے کہ جس کا حتی اسرائیلی حکام نے بھی اعتراف کیا ہے۔

اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے آڈیٹر جنرل نے بھی دو ہزار چودہ میں غزہ پٹی پر پچاس روزہ حملے میں صیہونی حکومت کے وزیراعظم کی کارکردگی پر تنقید کی ہے۔ یوسف شاپیرا نے اس عرصے کے دوران اسرائیل کی سیکورٹی کابینہ میں فیصلوں کے بارے میں اپنی رپورٹ کے بارے میں کہا کہ اس جنگ میں اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی کارکردگی انتہائی کمزور رہی اور اس جنگ سے اسرائیل کو نقصان پہنچا ہے۔

صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل دو نے بھی غزہ کی پچاس روزہ جنگ کے سلسلے میں اسرائیل کے رپورٹر کی خصوصی رپورٹ کو بھی اس ملک کی سیاست کے میدان میں ایک ٹائم بم سے تشبیہ دی کہ جس کے منظرعام پر آنے کی صورت میں ایک بحران کھڑا ہو جائے گا۔

صیہونی حکومت فلسطینی علاقوں خاص طور پر غزہ پر اپنے حملوں میں نہ صرف یہ کہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکی ہے بلکہ ان حملوں سے اس کی ناکامیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے کہ جس کی وجہ سے اس حکومت کے اندر اختلافات مزید گہرے ہو گئے ہیں۔

ایسے حالات میں صیہونی حکومت غزہ پٹی پر نئے حملے کر کے اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور اس حکومت کے اندر بڑھتے ہوئے داخلی اختلافات سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن فلسطین کے حالات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کی نئی مہم جوئی کا نتیجہ بھی اس حکومت کے اپنے ہی کھودے ہوئے گھڑے میں گرنے کے علاوہ اور کچھ برآمد نہیں ہو گا۔

ٹیگس