جنوبی لبنان کی آزادی کی سولہویں سالگرہ
پچّیس مئی سنہ دو ہزار کی تاریخ، علاقے میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف استقامت کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
پچّیس مئی دو ہزار عیسوی کو جنوبی لبنان میں صیہونی حکومت کے خلاف تحریک استقامت، کامیابی سے ہمکنار ہوئی اور یہ غاصب حکومت، تحریک مزاحمت کے مجاہدوں کی دلیرانہ کارروائیوں کے نتیجے میں جنوبی لبنان سے راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہو گئی۔ صیہونی حکومت کا یہ فرار، لبنانی عوام کی استقامت کے نتیجے میں اس حکومت کی پہلی شکست اور مجموعی طور پر علاقے میں اس کے ناجائز قیام کے بعد پہلی بڑی ناکامی شمار ہوتی ہے۔
انّیس سو اڑتالیس میں صیہونی حکومت کے ناجائز وجود کے ساتھ مشرق وسطی کے علاقے کو تسلط پسندی کا سامنا کرنا پڑا کہ جس کا مقصد، پورے علاقے پر غاصبانہ قبضہ جما کر عالمی سطح پر نسل پرستانہ مقاصد کو آگے بڑھانا تھا۔ اسی مقصد کے تحت لبنان، ہمیشہ صیہونی حکومت کی جارحیت کا نشانہ بنتا رہا اور انّیس سو بیاسی میں صیہونی حکومت نے لبنان پر وحشیانہ حملہ کر کے جنوبی لبنان پر غاصبانہ قبضہ کر لیا۔ جبکہ یہ غاصب صیہونی حکومت، پورے لبنان پر قبضہ کرنا چاہتی تھی اور اگر لبنانی عوام کی اسلامی تحریک مزاحمت وجود میں نہیں آتی تو عین ممکن تھا کہ صیہونی حکومت، لبنان کی اس وقت کی کمزور پوزیشن سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے پورے لبنان پر قبضہ کر لیتی۔
تاہم حزب اللہ کی زیرقیادت لبنانی عوام کی اسلامی تحریک مزاحمت نے پوری پوزیشن ہی تبدیل کر دی یہاں تک کہ لبنانی عوام کی استقامت کے نتیجے میں صیہونی حکومت اور اس کے مغربی حامیوں کی شکست کا سلسلہ شروع ہو گیا اور صیہونی حکومت کو سنہ دو ہزار میں ذلّت آمیز شکست کے بعد جنوبی لبنان سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہونا پڑا۔
دو ہزار چھے میں لبنان کے خلاف تینتیس روزہ جنگ میں غاصب صیہونی حکومت کی شکست، جو صیہونی مخالف قوتوں کہ جن میں حزب اللہ لبنان سرفہرست ہے، کے جہاد و شجاعت اور دلیری و جانثاری کے نتیجے میں اسے ملی، اس حکومت کو لبنان کی تحریک مزاحمت سے ملنے والی ایک اور ذلّت آمیز شکست ہے۔
تینتیس روزہ جنگ میں غاصب صیہونی حکومت کو حاصل ہونے والی شکست سے لبنان کے وسیع و عریض علاقے پر قبضہ جمانے سے متعلق اس کی سازشوں پر پانی پھر گیا۔ البتہ لبنان کی تحریک مزاحمت کی کامیابی سے علاقائی سطح پر بھی وسیع اثرات مرّتب ہوئے اور یہ مزاحمت، غاصبوں کے مقابلے میں جدوجہد سے متعلق ایک نمونے میں تبدیل ہو گئی۔
حزب اللہ کی قیادت میں لبنانی عوام کی استقامت سے اور بھی گرانقدر نتائج برآمد ہوئے کہ جس کے نتیجے میں علاقائی و عالمی سطح پر حیرت انگیز مثبت اثرات مرّتب ہوئے اور لبنان کی پوزیشن مضبوط ہوئی۔ لبنان کی خاص طور گذشتہ دو عشروں کی تاریخ، ایسے قابل فخر کارناموں سے بھری ہوئی ہے جو لبنانی عوام کی استقامت اور تحریک مزاحمت کی شجاعت و بہادری کے نتیجے میں انجام پائے ہیں۔
لبنانی عوام کی صیہونی مخالف تحریک کی کامیابی سے علاقے میں اس غاصب حکومت کے خلاف مختلف تحریکوں خاص طور سے فلسطینیوں کی جدوجہد میں بھی ایک نیا جذبہ پیدا ہوا اور لبنانی عوام کی تحریک مزاحمت کی اتباع کرتے ہوئے فلسطینی عوام کی تحریک مزاحمت نے بھی صیہونی حکومت کو دو ہزار پانچ میں غزہ سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔
موجودہ صورت حال میں بھی لبنان کو تکفیری دہشت گردوں کی جارحیت اور غاصب صیہونی حکومت کے خطرات کا سامنا ہے اور لبنان کے حکام اور عوام، لبنانی فوج، عوام اور مزاحمت کی طاقت کا دفاع کرتے ہوئے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ دشمنوں کے تمام خطرات کے مقابلے کا واحد طریقہ، تحریک مزاحمت کے راستے پر چلنا ہے۔