فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ احکامات صادر کرنے کا سلسلہ تیز
صیہونی حکومت مختلف طریقوں سے فلسطینی قیدیوں کی گرفتاری کو جاری رکھنے کا راستہ ہموار کرنا چاہتی ہے اور وہ مختلف بہانوں سے فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرنے سے گریز کر رہی ہے کہ جس پر فلسطینیوں اور رائے عامہ نے اعتراض کیا ہے۔
اس سلسلے میں فلسطینی قیدیوں کے مرکز مطالعات نے فلسطینیوں کی عارضی گرفتاری کو روکنے کے لیے بین الاقوامی اداروں سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔
اس مرکز کے شعبہ اطلاعات و نشریات کے ترجمان ریاض اشقر نے جمعہ کے روز ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے رواں سال کے آغاز سے اسرائیلی جیلوں میں نئے فلسطینی قیدیوں کی عارضی گرفتاری اور ان کی گرفتاری کی مدت میں توسیع کے احکامات جاری کرنے میں تیزی پیدا کر دی ہے۔ ریاض اشقر نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل نے رواں سال کے آغاز سے لے کر اب تک نئے فلسطینی قیدیوں کی عارضی گرفتاری کے سات سو انتیس احکامات جاری کیے ہیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ شرح گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت پینتیس فیصد زیادہ ہے۔ ریاض اشقر نے کہا کہ صیہونی حکومت کی عدلیہ نے گزشتہ سال فلسطینی قیدیوں کے خلاف عارضی گرفتاری کے چار سو ترانوے احکامات جاری کیے۔ اسرائیل کے جرائم پر ایک نظر ڈالنے سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ صیہونی حکومت نے فلسطینی عوام کے خلاف بدترین اقدامات انجام دیے ہیں اور اس نے فلسطینیوں کے حقوق کو مکمل طور پر ضائع اور پامال کرنے کے راستے پر قدم بڑھائے ہیں۔
ان غیرانسانی اقدامات میں سے ایک، صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی عارضی اور کوئی فرد جرم عائد کیے بغیر گرفتاری کا مسئلہ ہے کہ جو انسانی حقوق اور تمام بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور فلسطینی قیدی کسی بھی جرم کے بغیر اور فرد جرم عائد کیے بغیر صیہونی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔
فرد جرم عائد کیے بغیر فلسطینیوں کی گرفتاری کہ جو اسرائیلی حکام کو یہ اجازت دیتی ہے کہ وہ فلسطینیوں کو غیر معینہ مدت تک قید میں رکھیں اور اس طرح فلسطینی قیدی کسی بھی جرم اور فرد جرم عائد کیے بغیر صیہونی حکومت کی جیلوں میں بند ہیں۔
صیہونی حکومت فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں تیزی لا کر فلسطینیوں میں خوف و دہشت پیدا کرنا اور انھیں مزاحمت کو ترک کرنے پر مجبور کرنا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ اس طریقے سے فلسطینیوں کو بلیک میل کرنا چاہتی ہے۔ یہ چیز اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ یہ ناجائز حکومت اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے کسی بھی ظلم اور بربریت سے دریغ نہیں کرتی ہے۔
یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب صیہونی حکومت کے انسانیت سوز اقدامات اور فلسطینی قیدیوں کو شدید ایذائیں دینے کا نتیجہ، حالیہ برسوں کے دوران فلسطینی قیدیوں کی ایک بڑی تعداد کے شہید ہونے اور بہت سے فلسطینی قیدیوں کے لاعلاج بیماریوں میں مبتلا ہونے کی صورت میں نکلا ہے۔
فلسطینیوں کو قید کرنے کی پالیسی کی وجہ سے صرف گزشتہ چار دہائیوں کے دوران ساڑھے آٹھ لاکھ فلسطینیوں کو صیہونی حکومت نے گرفتار کیا ہے اور اس طرح بہت سے فلسطینیوں نے عملی طور پر ایک عرصہ صیہونی حکومت کی جیلوں میں گزارا ہے۔ صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کی پالیسی کو ہمیشہ اپنے ایجنڈے میں شامل رکھا ہے اور اس طرح غاصب صیہونی حکومت فلسطینیوں کو مسلسل گرفتار کر کے ان پر ظلم عظیم کی مرتکب ہوئی ہے۔
ایسے حالات میں یہ عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کی حمایت میں ٹھوس اقدامات کر کے ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنے کے علاوہ صیہونی حکومت کے خوفناک قید خانوں سے قیدیوں کو آزاد کرانے کے لیے فلسطینیوں کی کوششوں کا ساتھ دیں۔
فلسطینی قیدیوں کے سلسلے میں عالمی برادری کی سستی نے عملی طور پر قیدیوں کی جانوں کو پہلے سے زیادہ خطرے میں ڈال دیا ہے اور اس صورت حال نے صیہونی حکومت کو زیادہ فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کے سلسلے میں مزید جری اور گستاخ کر دیا ہے۔