May ۲۹, ۲۰۱۶ ۱۸:۵۶ Asia/Tehran
  • سعودی عرب میں ہندوستان کی مزدور خواتین کی فروخت

ایک ایسے وقت میں کہ جب ہندوستان کی حکومت خلیج فارس کے عرب ملکوں میں کام کرنے والے اپنے مزدوروں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہتی ہے، برطانیہ کے ایک اخبار نے بحرین اور سعودی عرب میں ہندوستانی مزدور عورتوں کی فروخت کی خبر دی ہے۔

برطانیہ کے اخبار انڈی پنڈنٹ نے اپنی تازہ ترین اشاعت میں لکھا ہے کہ ہندوستانی مزدور خواتین کی بحرین اور سعودی عرب میں انتہائی کم قیمت پر ایک جنس کی مانند خرید و فروخت کی جاتی ہے۔ اس اخبار کے مطابق ہر ہندوستانی مزدور عورت سعودی عرب میں چار ہزار پونڈ اور بحرین میں دو ہزار پونڈ میں بیچی جا رہی ہے۔

ہندوستان کے ایک رکن پارلیمنٹ بالی رگھوناتھ ریڈی کے بقول روزگار فراہم کرنے والی کمپنیاں ہندوستانی عورتوں کو ہندوستان کے مقابلے میں تین گنا زیادہ تنخواہ کا لالچ دے کر ورغلاتی ہیں۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ کمپنیاں ویزے میں درج شدہ مدت گزر جانے کے بعد ہندوستانی عورتوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتی ہیں اور پھر کچھ عرصے کے بعد انھیں جیل میں ڈال دیتی ہیں اور اس کے بعد ان کو بیچ دیتی ہیں۔

بالی رگھوناتھ ریڈی نے ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ روزگار فراہم کرنے والی کمپنیوں کے غلط فائدہ اٹھانے کے مقابل ہندوستانی عورتوں کی مدد و حمایت کرے۔ اخبار انڈی پنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق آندھرا پردیش، اترپردیش اور تلنگانہ سے بیس ہزار سے زائد ہندوستانی عورتیں خیلج فارس کے عرب ملکوں میں گئی ہیں اور ان کی صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے اور انھوں نے اپنے ساتھ ہونے والے برے جسمانی سلوک، تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور بنیادی انسانی حقوق حاصل نہ ہونے کے بارے میں بہت زیادہ شکایات کی ہیں۔

حال ہی میں برطانوی اخبارات نے ہندوستان کے راستے برطانیہ کے دولت مند گھرانوں کو نیپالی بچوں کی فروخت کی خبر دی تھی۔

اخبار سن نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نیپال کے دس سال کے لڑکے اور لڑکیاں ہندوستان کی ریاست پنجاب میں سرگرم ایک گروہ کے افراد کے ذریعے برطانیہ کے دولت مند گھرانوں کو صرف پانچ ہزار تین سو پونڈ کے عوض بیچی جاتی ہیں تاکہ وہ تنخواہ کے بغیر ان کے لیے کام کریں۔

خلیج فارس کے عرب ممالک سب سے زیادہ غیر ملکی مزدوروں خاص طور پر ہندوستانی مزدوروں پر انحصار کرتے ہیں۔ جبکہ ان ملکوں کے قوانین کچھ ایسے ہیں کہ روزگار فراہم کرنے والی کمپنیاں اور کفیل ان مزدوروں کا بری طرح استحصال کرتے ہیں۔ ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے بھی اپنی حالیہ رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں ہندوستانی مزدوروں کو مسلسل تکلیفوں، اذیتوں اور استحصال کا سامنا ہے۔

ان میں سے بعض مزدوروں پر ان کے کفیل ظلم و ستم اور زدوکوب بھی کرتے ہیں۔ ان کے پاسپورٹ اور رہائشی پرمٹس ضبط کر لیے جاتے ہیں اور انھیں ملک سے جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔

یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب سعودی عرب نے خلیج فارس کے دیگر عرب ممالک کی نسبت گزشتہ پچیس برسوں کے دوران سب سے زیادہ جنوبی ایشیا سے سستی لیبر منگوائی ہے اور اس لیبر کی حمایت میں قوانین بھی موجود نہیں ہیں۔

ہندوستان کے ارکان پارلیمنٹ کے بقول اس وقت خلیج فارس کے عرب ممالک کی جیلوں میں دسیوں ہندوستانی عورتیں اپنی حکومت کی مدد کے انتظار میں ہیں۔ ان کو ہندوستانی حکومت سے توقع ہے کہ وہ ان کی جلد از جلد وطن واپسی کے لیے ضروری اقدامات انجام دے گی۔ جبکہ دوسری جانب ہندوستانی حکومت نے سعودی عرب سے تیل و گیس کی درآمدات اور سعودی عرب اور بحرین سمیت خلیج فارس کے عرب ملکوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی آمدنی کی ضرورت کی بنا پر ہندوستانی مزدوروں پر ہونے والے جرائم پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور ہندوستانی مزدور جن میں عورتیں اور مرد دونوں شامل ہیں، بدستور عرب ممالک میں بدترین توہین آمیز حالات میں کام کر رہے ہیں۔

ٹیگس