عراق میں دہشت گردی کے حامیوں کی دوغلی پالیسی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عراق کے شہر فلوجہ کے اہم علاقوں میں عراقی فوج کو حاصل ہونے والی کامیابیوں اور اس علاقے میں عام شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچنے کی بغداد کی کوششوں کو کوئی اہمیت دیئے بغیر عراق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلوجہ میں عام شہریوں کی جانوں کی حفاظت کی کوشش کرے-
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فرانس کے نمائندے فرانسوا دولاتر نے منگل کو اس کونسل کے اجلاس کے بعد دعوی کیا کہ یہ ادارہ عراق کے مغربی صوبے الانبار کے شہر فلوجہ میں انسانی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اور اس کا خیال ہے کہ وہ افراد جو فلوجہ اور اس کے اطراف کے علاقوں میں ہونے والی جنگ اور جھڑپوں کے نتیجے میں بھاگ رہے ہیں ان کی تکلیف و پریشانی میں اضافہ نہیں ہونا چاہئے-
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس فرانسیسی سربراہ نے فلوجہ کے شہریوں کا جانی نقصان روکنے اور فلوجہ کے پناہ گزینوں کی رہائش کا انتظام کرنے کی حکومت عراق کی کوششوں کی جانب کوئی اشارہ کئے بغیر کہا کہ حکومت عراق کو فلوجہ کی کارروائیوں میں عوامی رضاکار فورس کی کارکردگی کی نگرانی بڑھانی چاہئے-
عراقی فوج اور حکومت کو فلوجہ کے عام شہریوں کی حمایت کے بارے میں سلامتی کونسل کی نصیحت ایسے عالم میں سامنے آرہی ہے کہ عراقی فوج اور حکومت ، فلوجہ کے بعض علاقوں میں عام شہریوں کی موجودگی کے باعث اس شہر کو آزاد کرانے کی کارروائی اب تک کئی بار روک چکی ہے -
جبکہ عراق کی مسلح افواج کے کمانڈر اور عراقی وزیر اعظم حیدرالعبادی نے فلوجہ کی آزادی کا آپریشن شروع ہونے کے بعد فوج اورعوامی رضاکار فورس کو عام شہریوں کی جان کی حفاظت اور پناہ گزینوں کو بسانے کی بارہا ہدایت دیتے ہوئے اسے ان کارروائیوں میں فوج کی ترجیح قرار دیا ہے-
فلوجہ کے ہزاروں پناہ گزینوں کو بسانے اورعراقی وزارت برائے پناہ گزیناں کی نگرانی اور اس سے متعلق اداروں کی جانب سے پناہ گزینوں کی ضرورت کے اسباب فراہم کئے جانے کا اسی تناظر میں جائزہ لیا جا سکتا ہے-
عراقی فوج کے کمانڈر کے بقول فلوجہ کی کارروائی میں فوج اورعوامی رضاکار فورس، پناہ گزینوں کو بسانے کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے مدنظرعلاقوں کی تصویریں لے کے ان کے خالی ہونے کا یقین حاصل کرتی ہیں تاکہ کارروائی کے دوران وہ لوگ نشانہ نہ بنیں جنھیں داعش انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتا ہے-
ان حالات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے فلوجہ کے پناہ گزینوں کا جانی نقصان روکنے کی عراقی فوج اور رضاکار فورس کی کوششوں کو نظر انداز کرنے کا مقصد مغربی عراق میں داعش دہشت گردوں کے سب سے بڑے اڈے کو آزاد کرانے میں اس ملک کی کامیابی کی جانب سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانا قرار دیا جا رہا ہے-
گذشتہ تین ہفتوں میں فلوجہ کو آزاد کرانے کی کارروائیوں میں بعض مغربی و عرب خاص طور پر سعودی عرب اور امریکہ کے ذرائع ابلاغ نے بھی فلوجہ میں داعش کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائیاں شروع کئے جانے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے آزاد علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کے سلسلے میں جھوٹی خبریں شائع کیں جن پر عراقی حکام نے ردعمل بھی ظاہر کیا-
عراق اور علاقے میں داعش کے حامیوں نے شمالی بغداد میں تکریت کے اسٹریٹیجک علاقے کو آزاد کرانے کے بعد بھی حکومت عراق اور فوج کی حمایت کرنے کے بجائے عراقی فوجیوں کی جانب سے ان علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سلسلے میں ایسے ہی دعوے کئے تھے -
دہشت گردوں کے حامیوں کی پالیسی میں اس طرح کا تضاد ایسی حالت میں سامنے آرہا ہے کہ مختلف علاقوں میں اس گروہ کے جرائم اور داعش کے ذریعے عراق کے ایک بڑے حصے پر دو سال سے زیادہ عرصے تک قبضے اور مختلف علاقوں میں اس گروہ کے جرائم کے بارے میں اب تک انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں نے کبھی بھی عراق اور شام میں اس گروہ کے جرائم کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ نہیں کیا تھا-