ترکی میں فوجی بغاوت پر ایران کا رد عمل
ترکی میں فوجی بغاوت کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے ترکی کی قانونی حکومت کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے جمعے کی رات ترک فوج کے باغیوں نے انقرہ اور استانبول میں بہت سے اسٹراٹیجیک مقامات جیسے ترک فوج کی چیف آف اسٹاف کمیٹی کی عمارت، ہوائی اڈوں، ٹی وی اسٹیشنوں پر قبضہ کرکے ایک بھرپور بغاوت شروع کردی تھی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئیٹر پر لکھا ہےکہ ترکی میں جمہوریت اور سکیورٹی اور استحکام ترک عوام کے لئے نہایت ہی ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ اتحاد اور صبر و ضبط نہایت ضروری اور ناگزیر امر ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ترک عوام کا دلیری سے اپنی منتخب حکومت اور جمہوریت کا دفاع کرنا خود اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ فوجی بغاوت کی کہیں بھی کوئی جگہ نہیں ہے اور اسے شکست ہوتی ہے۔
ادھر ایران کے وزیرانٹلیجنس سید محمد علوی نے امید ظاہر کی کہ ترکی میں امن و استحکام قائم ہوگا۔ دریں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے ترکی کے حالات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں عدم استحکام عوام کے چین و سکیورٹی کو تباہ کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کے ساتھ ایران کی مشترکہ فضائی اور زمینی سرحدوں پر کڑی چوکسی برتی جارہی ہے اور حالات مکمل طرح سے کنٹرول میں ہیں اور ہم مکمل طرح سے سرحدوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ادھر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے دفتر کے سربراہ حمید ابوطالبی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان حکومتوں کی حمایت کو جو عوام کے ووٹوں سے بنتی ہیں اپنا اہم ترین اصول مانتا ہے۔ قابل ذکرہے کہ امام خمینی انٹرنیشنل ایرپورٹ سے ترکی کے لئے تمام پروازیں معطل کردی گئی تھیں تا کہ ترکی جانے والے مسافروں کی سکیورٹی یقینی بنائی جاسکے۔
اطلاعات کے مطابق ایران اور ترکی کے درمیان تمام سرحدی گذرگاہوں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔ ایران اور ترکی کے درمیان تین سرحدی گذرگاہیں ہیں ایک شمال میں بازرگان گذر گاہ ہے اور سرحدی شہر خوئی میں رازی گذرگاہ ہے اور مغربی شہرارومیہ میں سرو نامی گذر گاہ ہے جنہیں آج سنیچرسے بند کردیا گیا ہے۔ بہت سے ملکوں نے انقرہ کی قانونی حکومت اور ترک عوام کی حمایت میں منطقی موقف اپنایا ہے اور فوجی بغاوت کی مذمت کی ہے۔ عالمی میڈیا سے نشر ہونے والی تصویروں سے پتہ چلتا ہےکہ ترک عوام نے بھرپور طرح سے سڑکوں پر نکل کر اور پولیس کے ساتھ مل کر باغی فوجیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ ترک عوام نے اپنا قومی پرچم اٹھا رکھا ہے۔