سعودی عرب دہشتگردی کا حامی
سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیرنے کہ جن کاملک جہموریت کے اصولوں سے بیگانہ ہے اور وہابیت کی ترویج کرنے کےعلاوہ دنیا میں دہشتگردی کا حامی بھی ہے ایک بار پھر ایران کو دہشتگردی کا حامی قراردیا ہے۔
عادل الجبیر جنہوں نے انسانی قانون، جمہوری اصولوں، آزادی اور مدنیت سے عاری ملک میں پرورش پائی ہے جمعرات کو بلجیم کی وزارت خارجہ سے وابستہ ایگمونٹ تحقیقاتی مرکز سے خطاب میں دعوی کیا ہے کہ ایران کی تاریخ قتل عام اور بین الاقوامی حقوق کی پامالی سے بھری پڑی ہے۔
عادل الجبیر نے ایسے عالم میں بزعم خویش تاریخ ایران میں قتل عام اورعالمی قوانین کی پامالی کی بات کی ہے کہ ان کے ملک کی تاریخ جمہوریت کے فقدان اورعلاقائی قوموں کے حق میں مجرمانہ کارروائیوں کے اعتبار سے سب سے زیادہ بدنام ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران ایک خود مختار ملک ہے اور عالمی سطح پر بین الاقوامی اداروں میں سرگرم رکن ہے اور اس نے ہمیشہ عالمی حقوق کے احترام پر تاکید کی ہے۔ اس دائرہ کار میں ایک ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے ایران نے ہمیشہ عالمی امن کے لئے قدم اٹھایا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے دو برسوں قبل اقوام متحدہ کو تجویز دی تھی کہ انتہا پسندی اور تشدد کے خلاف متحدہ محاذ بنایا جائے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس تجویز کو ایک سو نوے ووٹوں سے منظور کرلیا گیا تھا اور اسے انتہا پسندی اور تشدد کے مقابلے کے لئے اقوام متحدہ کی قرارداد کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔ یہ قرارداد بھرپور طرح سے ثابت کرتی ہے کہ ایران عالمی اور فیصلہ کرنے والے اداروں کے قوانین کا پابند ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے عالم انسانیت کے مسائل کو حل کرنے کے لئے عالمی قوانین اور عالمی اداروں کے اصولوں کا احترام کیا ہے اور ہرسال اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے عالمی اجلاس میں شرکت کرکے اپنے نظریات بیان کرتا ہے تا کہ مشترکہ تعاون کے زیرسایہ بہتر دنیا بنائی جاسکے۔
بین الاقوامی قوانین کا احترام اور اجتماعی تعاون عالمی بحرانوں کو حل کرنے کے لئے ایران کی اصولی پالیسی ہے۔ایران نے اسی اصول کے مطابق اور یہ کہ وہ خود دہشتگردی کا شکار رہا ہے دہشتگردی کے مقابلے میں فعال کردار ادا کررہا ہے اور اس نے عالمی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو بھی دہشتگردی سے مقابلے کی ترغیب دلائی ہے۔
اسلامی انقلا ب کی کامیابی کے بعد ایران کی قوم اور حکام بری طرح سے دہشتگردی کا شکار بنے تھے اور دہشتگردوں کے ہاتھوں ایرانی قوم کے سترہ ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں۔ ایم کے او دہشتگرد گروہ کےعناصر ان جملہ دہشتگرد گروہوں میں شامل ہے جنہوں نے ایران میں دہشتگردی پھیلا رکھی تھی۔ آج اس دہشتگرد گروہ کو سعودی عرب کی حمایت حاصل ہوچکی ہے۔ سعودی حکام کا ایم کے او دہشتگرد گروہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنا آل سعود کی بیچارگی کے عروج کی علامت ہے۔
آل سعود نے ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے شکست خوردہ اور ہرلحاظ سے دیوالیہ گروپ ایم کے او کا سہارا لیا ہے یہ اس کی بھرپور بیچارگی کی علامت نہیں تو اور کیا ہے۔ سعودی عرب ایسے عالم میں ایران پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگاتا ہےکہ آل سعود نے ہی طالبان اور القاعدہ کو جنم دیا تھا۔ اس کے علاوہ آل سعود کو صیہونیوں کا شریک قراردیا جاتا ہے کیونکہ سعودی عرب کی حکومت عراق، شام، یمن اور فلسطین میں نہتے عوام کے قتل عام میں براہ راست ملوث ہے۔
حزب اللہ لبنان کے ساتھ ایران کا تعاون دہشتگردوں سے مقابلے کے لئے ہے جبکہ عادل الجبیر اسے دہشتگردی کی حمایت قراردیتے ہیں۔ یاد رہے سعودی عرب نے دوہزار چھے میں صیہونی حکومت کی تینتیس روزہ جارحیت میں جسے بھرپور طرح سے ریاستی دہشتگردی قراردیا جاسکتا ہے حزب اللہ کے خلاف صیہونی حکومت کا ساتھ دیا تھا اور نہتے عام شہریوں کے قتل عام کا نظارہ کررہا تھا۔
صیہونی حکومت کے ساتھ سعودی عرب کا مختلف الجہات تعاون مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھلا ظلم ہے کیونکہ اس طرح فلسطینیوں کی قاتل فوج اور صیہونی آبادکاروں کی حمایت ہوتی ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے داعشی تکفیری اور صیہونی دہشتگردی کی حمایت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اور کسی بھی منطقی معیار کے مطابق سعودی عرب کو دہشتگردی سے مقابلے کا حامی قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ سعودی عرب القاعدہ، طالبان اور آج داعش نیز جبھۃ النصرہ جیسے دہشتگردگروہوں کو جنم دینے والا ملک ہے۔