Jul ۲۸, ۲۰۱۶ ۱۸:۳۳ Asia/Tehran
  • جنوبی یمن میں سعودی ایجنٹوں کے جرائم پر اقوام متحدہ کا ردعمل

اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے آل سعود کے ایجنٹوں کے ہاتھوں یمن کے عام شہریوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کے بے گناہ عام شہریوں کے قتل کے ذمہ داروں کو اپنے جرائم کا جواب دینا پڑے گا-

یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر جیمی مک گولڈ نے منگل کو یمن کے صوبہ تعز کے علاقے الصراری پر سعودی عرب کے ایجنٹوں کے وحشیانہ حملے پر تنقید کرتے ہوئے کہ جس میں کم سے کم پچاس افراد شھید ہوگئے، کہا کہ کوئی بھی گروہ قتل عام اور جرائم کے ذریعے یمن کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکے گا -

اقوام متحدہ کے کوآرآڈینیٹر نے کہا کہ الصراری کے علاقے میں سعودی ایجنٹوں کے جرائم کی دل دہلا دینے والی رپورٹیں جنگ یمن میں اپنے مذموم عزائم کے حصول کے لئے انجام پانے والے بڑے پیمانے پرعام شہریوں کے قتل عام، ان کے اغواء اور انھیں انسان دوستانہ امداد سے محروم کرنے کا ثبوت ہیں لیکن یہ اقدامات ہرگز قابل قبول نہیں ہیں-

یمن میں امن اور جنگ بندی کوپائدار بنانے کے لئے قائم کمیٹی نے بدھ کو اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سعودی ایجنٹوں کے ہاتھوں یمن کے صوبے تعز کے محصور علاقے الصراری کے عوام کے قتل عام کی تحقیقات کرے-

سعودی ایجنٹوں نے الصراری کے علاقے کا محاصرہ اور پھر اس پر قبضہ کر کے اس علاقے کے عوام پر یمنی فوج اور رضاکارعوامی فورس کے ساتھ تعاون کا الزام لگا کر ان کا قتل عام کیا، مسجدوں اور پچاس سے زیادہ مکانات کو لوٹ لیا اور آگ لگا دی- جارحین نے اس علاقے کے دسیوں افراد کو گرفتار کرلیا اور شھید ہونے والوں کی لاشوں کو مسخ کردیا-

کویت امن مذاکرات میں یمن کی قومی کمیٹی کے بیان کے مطابق گذشتہ ڈیڑہ برس سے یمنی عوام کے خلاف آل سعود اور اس کے ایجنٹوں کے جرائم پرعالمی برادری کی خاموشی الصراری کے علاقے میں جارحین کے جرائم کا اصلی سبب ہے لیکن تمام ترمشکلات کے باوجود یمنی عوام دشمنوں کی سازشوں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے-

تعز میں سعودی جرائم ایسی حالت میں رونما ہوئے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اپنی حالیہ رپورٹ میں سعودی اتحاد کو جنگ یمن میں پندرہ سو بچوں کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے- جبکہ امریکی وزارت خارجہ نے گذشتہ مہینے پہلی باراعلان کیا ہے کہ تحریک انصاراللہ دہشت گرد گروہ نہیں ہے بلکہ یمن کے تنازعے کے حل کے لئے انجام پانے والے مذاکرات اور تنازعے کا ایک فریق ہے- اس سب کے باوجود سعودی عرب اور اس کے ایجنٹ، عالمی اداروں کی جانب سے دیئے جانے والے انتباہات ، امن مذاکرات اور جنگ بندی معاہدے کی کوئی پرواہ کئے بغیر یمن کےعوام پر اپنے جرائم جاری رکھے ہوئے ہیں- 

گذشتہ تقریبا ڈیڑھ برس سے سعودی عرب اورنام نہاد عرب اتحاد یمن کے مفرور و مستعفی صدر منصورہادی کی حکومت کہ جسے وہ اس ملک کی قانونی حکومت سمجھتا ہے، بحال کرانے کے لئے ، زمین اور فضا سے یمن پر یلغار کئے ہوئے ہے - ان حملوں میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری شھید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ اس غریب ملک کی اکثر بنیادی تنصیبات تباہ ہوچکی ہیں اور آل سعود کو اپنے اہداف بھی حاصل نہیں ہوئے ہیں-

ٹیگس