Nov ۲۴, ۲۰۱۶ ۱۵:۳۱ Asia/Tehran
  • آل سعود اپنے مفادات کی خاطر مقدس مقامات سے غلط فائدہ اٹھارہی ہے

عراق کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوسعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خلیج فارس ثامر السبھان کے مداخلت پسندانہ بیانات کی مذمت کی ہے

 

عراق کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوسعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خلیج فارس ثامر السبھان کے مداخلت پسندانہ بیانات کی مذمت کی ہے اور کہا ہےکہ عراقی وزارت خارجہ تمام عراقیوں سے متعلق ہے۔عراق کی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد جمال نے بدھ کے روز کہا کہ مکہ مکرمہ کے نام سے غلط فائدہ اٹھانا سبھان کی ناتوانی اور عاجزی کی دلیل ہے۔ احمد جمال نے کہا کہ السبھان کے عراق سے نکالے جانے کےبعد بھی ان کی سمجھ میں نہیں آیا ہےکہ عراق کی وزارت خارجہ تمام عراقیوں سے تعلق رکھتی ہے۔ ثامر السبھان عراق میں سعودی عرب کے سفیر تھے لیکن ان کے مداخلت پسندانہ اقدامات کی بنا پر انہیں ناپسندیدہ عنصر قراردے کر عراق سے نکال دیا گیا۔ السبھان نے عراقی وزیر اعظم پر الزام لگا تھا کہ وہ پہلے مکے کو تباہ کرنے کی فکرمیں تھے لیکن اس کے بعد انہوں نے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ السبھان کے مداخلت پسندانہ بیانات کا تعلق حالیہ اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس سے ہے۔ یہ اجلاس  سعودی عرب نے بقول خود یمن کی عوامی تحریک کے مکے پر میزائل حملے کی مذمت کے لئے بلایا تھا لیکن عراق نے سعودی عرب کی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا تھا کیونکہ عراق کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے پاس کوئی ثبوت و دلیل نہیں ہے جس سے ثابت ہوتا ہو کہ ریاض کے دعوی کے مطابق حوثیوں نے مکے مکرمہ پر میزائل داغنے کی کوشش کی تھی۔ واضح رہے یمنی عوامی فورسزنے سعودی عرب کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے جدہ کے ایرپورٹ پر میزائل برسائے تھے جسے سعودی عرب نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہےکہ حوثیوں نے مکہ مکرمہ پر حملے کئے ہیں۔ آل سعود جس نے اسلام کے مقدس مقامات پر قبضہ کررکھا ہے لیکن ان کے انتطامات چلانے میں ناکام ہے اپنی ناکامی اور ناتوانی سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہےاور اس نے نام نہاد خادمین حرمین کا ڈھونگ رچاتے ہوئے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے حرمین شریفین کو بھی داو پر لگادیا ہے اور بے بنیاد الزامات لگا کر اپنی جنگ پسندانہ پالیسیوں اور مداخلت پسندی کا جواز پیش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

اس بات میں کسی طرح کا شک نہیں ہے کہ آل سعود مکہ مکرمہ اور مدینے میں مسجد النبی سے سیاسی فائدے اٹھارہی ہے اور انہیں اپنی نرم طاقت کا سبب سمجھتی ہے۔ اس امر کے پیش نظر کہ مکہ و مدینہ تمام مسلمانوں کے لئے نہایت ہی اہمیت اور تقدس کے حامل ہیں آل سعود یہ کوشش کرتی ہے کہ ان سے اپنے سیاسی اھداف حاصل کرنے کےلئے بھر پور استفادہ کرے۔

سعودی عرب ان امور کے پیش نظر ، طاقت کے متعدد عوامل  جیسے سرزمین کی وسعت، جغرافیائی محل وقوع، اور تیل کی خطیر آمدنی کا حامل ہے، اور اس کے علاوہ مکہ و مدینہ بھی اسی سرزمین پر واقع ہیں تو وہ کئی عشروں سے عالم اسلام کی رہبری کے دعوے کرتا چلا آیا ہے اور خود کو علاقے کی ایک طاقت میں بھی تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ ان امور کے پیش نظر سعودی عرب کی حکومت کی آئیڈیالوجی تکفیری اور سلفی افکار و نظریات پر مبنی ہے اور اسی آئیڈیا لوجی کے سہارے وہ علاقے میں اثرو رسوخ حاصل کرنا چاہتا ہے۔سلفی تکفیری افکار و نظریات سے نہ صرف مشرق وسطی بلکہ ساری دنیا تکفیری دہشتگردوں کے خطرے سے دوچار ہوچکی ہے۔ یہ انتہا پسندانہ فکر جو اسلامی علامتوں کی مخالف ہے اس نے شام و عراق میں ہزاروں اسلامی مقدس مقامات کو تباہ کردیا ہے اور یہی کام وہ سعودی عرب میں بھی تدریجا  کرنا چاہتی ہے۔ ایسے حالات میں عراقی حکام نے مقدس مقامات سے غلط فائدہ اٹھانے کی آل سعود کی پالیسیوں اور ان پالیسیوں سے جو خطرات پیدا ہوسکتے ہیں ان پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔

 

ٹیگس