پاکستان میں داعش کی حمایت کے منفی نتائج کے بارے میں انتباہ
افغان صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی حنیف اتمر نے کہا ہے کہ اگر پاکستان نے دہشت گرد گروہ داعش کی حمایت کی یا اس گروہ کا کیمپ بنایا تو یہ چیز افغانستان اور خطے کے لئے ایک خطرہ بن جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے قرائن موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش کے عناصر پاکستان کی سرزمین سے افغانستان میں داخل ہوتے ہیں۔ حنیف اتمر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں موجود داعش کے ایک سو عناصر میں سے اسّی پاکستانی شہری ہیں۔ جب ان پر فوجی دباؤ پڑتا ہے تو یہ ڈیورنڈ لائن سے اس پار چلے جاتے ہیں اور پھر وہاں سے واپس لوٹ آتے ہیں۔ پاکستان میں داعش کی حمایت کے ذریعے خطے اور افغانستان کو لاحق ہونے والے خطرے سے متعلق حنیف اتمر کے بیانات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ کابل حکومت کو افغانستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر تشویش لاحق ہے۔ افغانستان میں دہشت گرد گروہ داعش دو سال سے زیادہ عرصے سے موجود ہے اور اس عرصےکے دوران اس ملک میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔ بعض قرائن و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش افغانستان کے صوبہ ننگر ہار کو اپنے گڑھ میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس نے افغانستان کے دوسرے صوبوں میں بھی اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر لیا ہے۔ اسی چیز کے پیش نظر افغانستان کے اراکین پارلیمنٹ نے بارہا اپنے ملک میں دہشت گرد گروہ داعش کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کابل حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ داعش کے اثر و رسوخ میں توسیع کی روک تھام کے لئے حکمت عملی مرتب کرے۔ پاکستان کی سرزمین سے افغانستان میں داعش کےعناصر کے داخلے یا اس دہشت گرد گروہ کے زیادہ تر عناصر کے پاکستانی شہری ہونے سے متعلق افغان صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی کے بیانات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ کابل حکومت یہ سمجھتی ہے کہ طالبان کی طرح داعش بھی پاکستان کے ذریعےسے افغانستان کے لئے خطرہ ہے۔ کابل کی حکومت کے نزدیک اگر دہشت گرد گروہ داعش کو پاکستان میں حمایت حاصل ہوئی اور اس گروہ کو وہاں پناہ ملی تو اس کا خطرہ افغانستان کے لئے بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔جس کے نتیجے میں اس ملک میں انتہا پسندی کا مقابلہ پیچیدہ ہو جائے گا۔ البتہ اس سے قبل افغانستان کی حکومت نے اپنے ملک میں طالبان کے خلاف جنگ شروع کرنے کے موقع پر بھی پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ طالبان کومسلح اور اس کی حمایت کرتا ہے۔ کابل حکام افغانستان میں بدامنی اور تشدد کے قلع قمع کے طویل ہونے کا اصل سبب انتہا پسندی کے مقابلے کے سلسلے میں اسلام آباد کی دہری پالیسی کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔ افغانستان میں امن کی متزلزل صورتحال کے پیش نظر اگر دہشت گرد گروہ داعش نے مشرقی افغانستان کو اپنے گڑھ میں تبدیل کرنے اور عراق اور شام میں اس گروہ کے گرد گھیرا تنگ ہونے کے بعد اپنے عناصر کو افغانستان بھیجنا چاہا تواس ملک کی سیکورٹی صورتحال بہت خراب ہوجائے گی۔ ان حالات میں دہشت گرد گروہ داعش ننگرہار میں اپنے مدنظر علاقے تک رسائی اور لاجسٹک امداد کے لئے افغانستان کے ہمسائے کے طور پر پاکستان کو اپنی خصوصی توجہ کا مرکز قرار دے سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حنیف اتمر نے خبردارکیا ہےکہ پاکستان میں دہشت گرد گروہ داعش کا کیمپ بنائے جانے کے افغانستان اور خطےکی سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔