روس کے مسئلے پر امریکہ میں سیاسی معرکہ آرائی
امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روس کی ممکنہ مداخلت کا موضوع اس ملک میں سیاسی معرکہ آرائی میں تبدیل ہوگیا ہے- ایسے میں جبکہ امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیروں نے اس طرح کی مداخلت کی سختی سے تردید کی ہے، موجودہ ڈیموکریٹ حکومت، خفیہ ادارے اور کانگریس کے بعض ریپبلیکن اراکین، بدستور ٹرمپ کی کامیابی میں روس کے کردار پر زور دے رہے ہیں-
آج جمعرات پانچ جنوری کو امریکی سینٹ کےایک اجلاس میں اس ملک کے صدارتی انتخابات کے نتائج پر روس کے اثرانداز ہونے اور ان نتائج کو روس کی جانب سے ہیک کئے جانے کا جائزہ لیا جانا طے پایا ہے- امریکی سینیٹ کی مسلح افواج کمیٹی کے سربراہ جان مک کین نے روس کے اس اقدام کو امریکہ کے خلاف اعلان جنگ سے تعبیر کیا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ بعض رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسی میں تبدیلی لانے اور قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کی پوزیشن کوکم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں-
پندرہ دنوں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ صدارت کا آغاز ہونے جارہا ہے اور امریکہ کی آئندہ حکومت کو سب سے بڑا درپیش چیلنج، روس کے ساتھ تعاون کے طریقہ کار کا مسئلہ ہے- یہ مسئلہ محض ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان سیاسی تعلقات پر محیط نہیں ہے بلکہ اس وقت امریکہ کے آئندہ صدر کے سیاسی اور قانونی جواز حاصل ہونے کی ایک بحث میں تبدیل ہوگیا ہے- امریکہ کا ایک بڑا طبقہ ، کہ جس میں ڈیموکریٹ کی سیاسی شخصیات اور ریپبلیکن کی بھی بعض شخصیات شامل ہیں ، امریکہ کے آئندہ صدر ٹرمپ کے تعین میں روسی صدر ولادیمیر پوتین کے کردار کے بارے میں شکوک و شبھات سے دوچار ہے-
امریکہ کے سیکورٹی اور انٹیلی جینس اداروں کا کردار بھی اس طرح کے شک کو ہوا دینے میں موثر رہا ہے- البتہ یہ بات بعید سمجھی جا رہی ہے کہ امریکہ کے منتخب صدر، گذشتہ سال نومبر میں ہونے والے انتخابات کے تعلق سے روس کے ممکنہ کردار کے بارے میں اس ملک کی انفارمیشن سوسائٹی کو کسی قسم کا جائزہ لینے کی اجازت دیں گے،کیوں کہ اس صورت میں خود ان کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھ جائے گا- اس کے باوجود ابھی سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ میں آئندہ دنوں آنے والی حکومت کو سی آئی اے ، ایف بی آئی ، این ایس آئی اور نیشنل انٹلی جنس جیسے طاقتوراداروں کے ساتھ مشکل پیش آسکتی ہے، اور اس صورتحال سے امریکہ کو ملکی اور غیرملکی سطح پر سیکورٹی اور انٹلی جنس کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے-
دوسری جانب امریکی کانگریس پر شدت سے روس مخالف فضا حکمراں ہے- ٹرمپ سے پوتین کی قربت ، بعض ری پبلیکن خاص طور پر نیو کنزرویٹیو دھڑے کے غصے میں اضافہ کا سبب بنے گی- یہ ایسی حالت میں ہے کہ ٹرمپ کو سینٹ میں اپنی کابینہ کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے اور اسی طرح اپنے بعض انتخابی وعدوں مثال کے طور پر اوباما کیئر کو ختم کرنے اور ٹیکس نیزایمیگریشن کے قوانین میں اصلاحات اور دیگر درپیش مسائل اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے کانگریس میں ریپبلیکن کے اراکین کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے-- جبکہ صدارتی انتخابات کے آغاز سے قبل ہی سینیٹر جان مک کین جیسے ریپبلکن کے بعض چہرے ٹرمپ کے مد مقابل آگئے ہیں- اس درمیان ریپبلیکن کے ناراض اراکین کے ساتھ کانگریس میں ڈموکریٹ اقلیت کی یکسوئی اور ہم آہنگی، امریکہ کی آئندہ حکومت کی مشکلات میں اضافہ کرسکتی ہے-