عبداللہ عبداللہ کا جنوبی علاقوں کا دورہ
افغانستان کی متحدہ قومی حکومت کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے ہلمند اور قندھار صوبوں کا دورہ کر کے ان علاقوں کے فوجیوں اور تاجروں کے ساتھ ملاقاتیں اور مذاکرات کئے ہیں۔
عبداللہ عبداللہ نے صوبہ ہلمند میں کہا کہ متحدہ قومی حکومت ، افغانستان کے دشمنوں کے مقابلے میں فوج اور سیکورٹی فورسز کی حمایت کرتی ہے اور اس سلسلے میں وہ اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ عبداللہ عبداللہ نے ان سے کہاکہ وہ موسم بہار سے قبل اس صوبے میں طالبان کو کچل کر رکھ دیں۔ عبداللہ عبداللہ نے قندھار کے تاجروں سے ملاقات میں کہاکہ متحدہ قومی حکومت پرائیویٹ سیکٹر کی حمایت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی مشکلات حل کرنے کی بھی پابند ہے۔ انہوں نے صوبہ قندھار کے تاجروں کی مشکلات کا جائزہ لینے کے لئے سرکاری عہدیداروں اور تاجروں کا ایک مشترکہ اجلاس بھی بلایا۔ جنوب مغربی افغانستان میں واقع اہم صوبے ہلمند اور قندھار پختون آبادی والے صوبے شمار ہوتے ہیں۔ اس لئے افغانستان کی متحدہ قومی حکومت کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ ، کہ جو تاجیک شمار ہوتے ہیں کا ہلمند اور قندھار کا دورہ پختونوں اور افغانستان کی تمام اقوام کے لئے اس واضح پیغام کا حامل ہے کہ متحدہ قومی حکومت کسی طرح کے قبائلی تعصب کے بغیر افغانستان کے مسائل و مشکلات کوحل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ عبداللہ عبداللہ کی جانب سے قوم پرستی کو ہوا دیئے جانے پر مبنی افواہیں گردش کر رہی ہیں ان افواہوں کے پیش نظر عبداللہ عبداللہ کا ان علاقوں کا دورہ اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے علاوہ عبداللہ عبداللہ کا ہلمند اور قندھار کا دورہ اس لئے بھی اہم ہے کہ ان دو شہروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اور ان مشکلات کے حل کے لئے متحدہ قومی حکومت کی سنجیدہ توجہ بہت ضروری ہے۔ صوبہ ہلمند کو اس وقت طالبان کی جانب سے شدید سیکورٹی خطرات کا سامنا ہے۔ اس صوبے میں تقریبا ساٹھ فیصد منشیات پیدا ہوتی ہے اور طالبان اس پر قبضہ کر کے اسے اپنا ذریعہ آمدنی بنانا اور کوئٹہ کونسل کو بھی اسی جگہ منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ قندھار صوبے کی صورتحال ہلمند کی نسبت قدرے مختلف ہے۔ قندھار طالبان کا سماجی مرکز رہا ہے۔ اور یہ گروہ اس صوبےمیں دہشت گردانہ کارروائیاں کم ہی انجام دیتا ہے۔ اس لئے قندھار میں کسی قدر امن برقرار ہے۔ اور اس صوبے میں اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کا راستہ ہموار ہے۔ گزشتہ برس افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی نے قندھار کا دورہ کیا تھا اس کے بعد اب عبداللہ عبداللہ نے اس صوبےکا دورہ کیا ہے جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ متحدہ قومی حکومت قندھار کی مشکلات کو قومی زاویۂ نگاہ سے دیکھتی ہے اور وہ تاجروں اور صنعتکاروں کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے۔ قندھار کا صنعتی پارک افغانستان کے اہم صنعتی مراکز میں سے شمار ہوتا ہے اور اس میں موجود کمپنیوں کو متعدد مشکلات کا سامنا ہے۔ قندھار کے تاجروں کو بھی نقل و حمل ، بینکنگ کے امور اور سامان کی سیکورٹی کے سلسلے میں بہت سی مشکلات کاسامنا ہے۔ اس لئے پیداوار سے متعلق مشکلات کے حل اور تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے سے نہ صرف قندھار میں بے روزگاری میں کمی لانے میں مدد ملے گی بلکہ طالبان سمیت جنگجو گروہ بے روزگار جوانوں کو اپنے ساتھ ملانے میں بھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
ان حقائق سے پتہ چلتا ہےکہ افغانستان کی متحدہ قومی حکومت کی پہلی ترجیح طالبان کو کچلنا ہے۔لیکن صوبہ ہلمند میں پینتیس ہزار فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود قندھار کی کونسل کے ارکان کے مطابق ان کے درمیان ضروری ہم آہنگی نہیں پائی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے طالبان ان کو ضرب لگا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہلمند میں بدامنی میں پیدا ہونے والی شدت کی وجہ سے بھی بہت سے بچوں، خواتین اور سن رسیدہ افراد کےلئے متعدد مشکلات پیدا ہوچکی ہیں۔ جن میں بے گھر ہونا بھی شامل ہے۔ یہ چیز متحدہ قومی حکومت کی زیادہ سے زیادہ توجہ کی متقاضی ہے۔ اس لئے یہ افراد توقع رکھتے ہیں کہ افغانستان کی متحدہ قومی حکومت کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے دورے سے ان کی مشکلات حل ہونے میں مدد ملے گی۔