پاکستان میں دہشت گردانہ حملے جاری رہنے کے خلاف پاکستانی عوام کا احتجاج
پاراچنار میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردانہ حملے جاری رہنے پر پاکستان کے عوام نے اپنے ملک کے مختلف شہروں منجملہ اسلام آباد اور پاراچنار میں مظاہرے اور دھرنے دیئے اور ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے شیعوں کو سیکورٹی فراہم کئےجانے کا مطالبہ کیا ہے -
احتجاجیوں اور دھرنا دینے والوں کا اہم مطالبہ یہ ہے کہ پاکستان کی حکومت اور فوج اس ملک کے شیعوں کی سیکورٹی پر ٹھوس توجہ دے- پاکستان کے عوام کی جانب سے پاراچناردھماکے کے خلاف احتجاج میں شامل افراد کا کہنا ہے کہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ان سے آ کر مذاکرات نہیں کرتے۔ واضح رہے کہ جمعۃ الوداع کے موقع پر پاراچنار شہر میں یکے بعد دیگرے 2 خودکش دھماکے ہوئے جن میں سو سے زیادہ افراد شہید اور پانچ سو زخمی ہوگئے-
داعش دہشت گرد گروہ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے- یہ پہلی بار نہیں ہےکہ پاکستان کے عوام اپنے ملک میں بدامنی میں شدت اور دہشت گردانہ حملوں میں تیزی آنے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں- ہر بار حکومت اور فوج بھی مشتعل عوام کے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے دہشت گرد اور انتہا پسند عناصر سے مقابلے کے وعدے تو دے دیتی ہے لیکن عملی طور پر ان عناصر سے نمٹتی نہیں ہے جس کے سبب وہ مزید جسور ہو رہے ہیں اور ان کی دہشت گردانہ کاروائیوں میں دن بہ دن شدت آرہی -
چنانچہ حالیہ برسوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں شیعوں کے خلاف فرقہ وارانہ حملے تیز ہوگئے ہیں- پاراچنار پر حملے ، پاکستان میں شیعوں کے خلاف دہشت گرانہ حملوں کی ایک علامت میں تبدیل ہوگئے ہیں اورپاکستانی حکام کی جانب سے ان حملوں پر قابو پانے کے وعدوں کے باوجود یہ حملے بدستور جاری ہیں - یہ ایسی حالت میں ہے کہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی جیسے دہشت گرد اور فرقہ پرست گروہ پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کے اصلی عامل کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں لیکن اس ملک کی حکومت اور فوج، ان کے مقابلے میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے-
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں خاص طور پر پاراچنار میں شیعہ مسلمانوں کا قتل عام جاری رہنا ، حکومت اسلام آباد کی بے توجہی اور خاموشی کا نتیجہ ہے اور یہ امر انتہائی تشویشناک ہے - اس لئے اس ملک کے شیعوں کے خلاف پاکستان کی حکومت کے امتیازی رویے میں اگر تبدیلی نہیں آتی تو پھر احتجاج کا دائرہ مزید وسیع ہوجائے گا -
پاکستان میں ستر کے عشرے سے اس ملک میں وہابیوں کے اثر و رسوخ ، اور ان کے دینی مدارس کھولے جانے کے بعد فرقہ واریت کو ہوا ملی ہے- پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف وہابیوں کا تشدد آمیز رویہ باہر سے آیا ہے اور وہابیوں نے اپنے مدارس میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کے جذبات کی ترویج کی ہے اور کررہے ہیں۔ یہ ایسے عالم میں ہےکہ پاکستان میں ہر فرقے اور مذہب کے پیرو پرامن زندگی گذارتے آرہے تھے اور اس ملک کے عوام خواہ جس بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں اھل تشیع کے مذہبی شعائر بالخصوص محرم کا احترام کرتے ہیں۔ پاکستان میں اھل سنت بھی عشرہ محرم میں اھل تشیع کے ساتھ مل کر نواسہ رسول کا غم مناتے ہیں۔
پاکستان کے سیاسی اور مذہبی حلقوں کے مطابق وہابی ٹولے اور آل سعود ، پاکستان کو شدت پسندوں، دہشتگردوں اور فرقہ وارانہ عناصر کو بھرتی کرنے کے اڈے کے طور پراستعمال کرتے ہیں۔ اسی سبب عالمی حلقوں کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں اکثردینی مدارس جن کی تعداد بیس ہزار تک پہنچتی ہے سعودی عرب کے انتہا پسندانہ اور دہشتگردانہ اھداف کے لئے کام کررہے ہیں اور پاکستان کے شہریوں کی سلامتی بھی آل سعود کے مذموم اھداف کی بھینٹ چڑھ چکی ہے- اسی لئے پاکستان میں دہشت گردانہ اور انتہا پسندانہ حملوں کے خلاف سنی اور شیعہ دونوں نے مشترکہ طور پر بارہا مظاہرے کئے ہیں-
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ہمیشہ دہشت گردانہ حملوں کا مقصد ، فرقہ واریت کو ہوا دینے کے ذریعے داخلی جنگ چھیڑنا قرار دیا اور دہشت گردوں کے مقابلے میں عوام کے درمیان اتحاد پر زور دیا ہے- سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اس بارے میں کہتے ہیں سنیوں اور شیعوں کے خلاف وہابیوں کے فتنے کی روک تھام کے لئے سنی اتحاد کونسل کے اقدامات ، کہ جو مجلس وحدت مسلمین کے تعاون سے انجام پائے ہیں، بہت کامیاب رہے ہیں اور یہ اقدامات تکفیری گروہوں کے غم وغصے اور تلملانے کا باعث بنے ہیں-
وہابی عناصر کہ جو اسلامی ملکوں کے خلاف حملہ آور ہیں ان کی جڑ سعودی عرب میں پیوست ہے اور ان کی مدد و حمایت کا سرچشمہ سعودی عرب ہی ہے اور ہمیں چاہئے کہ ان عناصر سے مقابلے کے لئے پہلے سے زیادہ متحدہ ہوجائیں - بہرحال پاراچنار مین پاکستانی عوام کا قتل عام جاری رہنے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس ملک میں دہشت گرد سرگرم ہیں اور پاکستان کے عوام، ان جارحانہ حملوں پر قابو نہ پانے کو حکومت اور فوج کی ناتوانی و نااہلی کا نتیجہ قرار دیتے ہیں- پاکستانی عوام کو امید ہے کہ حکومت اسلام آباد ضروری تدبیریں اپنا کر وہابی ٹولے کو من مانی کرنے سے روکے گی اور دہشتگردوں اور شدت پسندوں کے خلاف قانونی کارروائی کرکے ملک میں امن وامان قائم کرے گی۔