بحرین میں آل خلیفہ پر نکتہ چینی کے نتیجے میں سخت شکنجے
ایمنسٹی انٹر نیشنل نے بدھ کو ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بحرین کی شاہی حکومت سیاسی مخالفین کو گرفتار کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل نے بتایا ہے کہ بحرین کی شاہی حکومت اس ملک کی سول سوسائٹی کو نابود کرنے کے لیے ہر طریقہ بروئے کار لا رہی ہے اور ان اقدامات میں 2017 کے آغاز سے شدت آگئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے رواں سال کے آغاز سے اب تک، پرامن مظاہرہ کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے کسی بھی طریقہ کار کے استعمال سے گریز نہیں کیا ہے۔ اس قانونی ادارے نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ بحرین کی جیلوں میں سیاسی قیدیوں کو ایذائیں دیئے جانے کی آزادانہ اور ٹھوس تحقیقات کرائے جانے کی ضرورت ہے کہا کہ بیرون ملک رہنے والے بحرین کے انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کو بھی، حکومت بحرین کی جانب سے مسلسل ذہنی طور پرٹارچر کیا جارہا ہے اور مختلف دھمکیاں دی جاری ہیں-
شائع ہونے والی بعض رپورٹوں میں اس مسئلے کی جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ آل خلیفہ کے بیشتر جیلرز باہر سے لائے جاتے ہیں اور بحرین کے جیلوں میں قیدیوں کو ایذائیں دینے کے لئے خوفناک منصوبے تیار کئے جاتے ہیں - گزشتہ مہینوں کے دوران آل خلیفہ کے ذریعے، عوام کو سرکوب کرنے میں شدت آئی ہے- بحرین مغربی ایشیا کا ایک چھوٹا سا ملک ہے تاہم انسانی حقوق کے ذرائع کے اعلان کے مطابق سب سے زیادہ سیاسی قیدی اسی ملک میں پائے جاتے ہیں-
آل خلیفہ کے جارحانہ اقدامات نے ماضی سے زیادہ اس حکومت کی ماہیت کو برملا کر دیا ہے ایسی حکومت جس کی بنیاد ہی، سرکوبی اور تشدد پر استوار ہے اور کسی بھی بین الاقوامی قانون کی پابند نہیں ہے- بہرحال آل خلیفہ کی ہٹ دھرمانہ پالیسی کے نتیجے میں اس حکومت کے جیل، سیاسی سرگرم کارکنوں سے بھرے ہوئے ہیں - سیاسی سرگرم کارکنوں کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ احکام ایسے میں جاری ہو رہے ہیں کہ بحرین کے مخالف گروہوں نے اس امر پر تاکید کی ہے کہ اس وقت تقریبا دس ہزار سیاسی سرگرم کارکن، آل خلفیہ کے جیلوں میں قید ہیں کہ جن میں سے ڈیڑھ سو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور ان میں سے کچھ کو پھانسی کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے- سیاسی قیدیوں کے درمیان ڈیڑھ سو بچے بھی ہیں اور دو سو شہری آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اور شکنجے کے نتیجے میں ہاتھ پیر سے محروم ہوگئے ہیں- آل خلیفہ حکومت اپنی جارحیت میں شدت لاکر بحرینی عوام کی تحریک کو خاموش کرنے کے درپے ہے- بحرین کے عوام پرامن مظاہرہ کرکے اپنے مطالبات تسلیم کئے جانے کے خواہاں ہیں-
بحرین میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے اس امر کی غمازی ہوتی ہے کہ بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے سرکچلنے والے اقدامات میں شدت آگئی ہے اور بحرین کے سرگرم کارکنوں پر مقدمہ چلانے اور ان کو سزائیں دینے کےعمل میں بہت زیادہ وسعت آئی ہے جس کے سبب تشویشناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے- بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے عوامی تحریک جاری ہے اور بحرینی عوام اپنے ملک میں خاندانی آمریت کے خاتمے اور مکمل جمہوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں- بحرین کی انسانی حقوق کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ اسے امریکی وزارت خارجہ کی ایسی معتبر دستاویزات ہاتھ لگی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے اس وزارت نے بحرین کی وزارت داخلہ سے وابستہ انٹلی جنس کے عناصر کو منظم طور پر ٹریننگ دی ہے-
بحرین کے سیاسی اور میڈیا کے ماہر جواد عبدالوہاب اس سلسلے میں کہتے ہیں آل خلیفہ حکومت کا طرز فکر ہی کچھ ایسا ہے کہ وہ عوام کو سرکوب کرنے اور ایذائیں پہنچانے کے ذریعے بحرینی عوام کے عزم و ارادے کو کمزور کرنے کے درپے ہے- بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی صورتحال کے تعلق سے شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹوں میں قابل غور نکتہ یہ ہے کہ رواں سال میں اس ملک کی صورتحال انتہائی بدتر ہوچکی ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس امر پر تاکید کر رہی ہیں کہ آل خلیفہ حکومت کے انسانی حقوق کے تعلق سے کارنامے، دنیا میں انسانی حقوق کے سیاہ ترین کارناموں میں سے ایک ہیں-