پاکستان، جنگ یمن میں سعودی عرب کے ساتھ تعاون نہ کرے: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا مطالبہ
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے پاکستانی فوج سعودی عرب بھیجے جانے کو ملک کے داخلی حالات اور پالیسیوں کے منافی قرار دیا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے پاکستانی فوجیوں کو سعودی عرب بھیجنے کے فیصلے کے سلسلے میں کہا کہ ریاض حرمین شریفین کی حفاظت کا بہانہ کرنے کے بجائے یمن میں جاری بحران ختم اور اس ملک کے مظلوم عوام پر بمباری کا سلسلہ بند کرے- اس سے پہلے بھی سعودی حکومت نے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف سے کہا تھا کہ وہ یمن جنگ میں شامل ہوجائیں لیکن بڑے پیمانے پرمخالفتوں کے باعث اس پرخاموشی اختیار کرلی گئی تھی اس کے باوجود حکومت اسلام آباد نے سعودی عرب کوخوش کرنے کے لئے پاکستانی فوج کے ریٹائرڈ کمانڈر جنرل راحیل شریف کو جنگ یمن میں سعودی عرب کے خودساختہ اتحاد کی کمان سنبھالنے کی اجازت دے دی تھی -
اس صورت حال کے پیش نظرجنگ یمن میں سعودی عرب کے ساتھ فوج کے تعاون کے لئے پاکستانی حکومت اور فوج کا عزم و رجحان کئی پہلؤوں سے قابل غورہے- پہلی بات تو یہ ہے کہ پاکستانی فوج کو سعودی حکومت کی مالی مدد کی ضرورت ہے اور چونکہ پاکستانی فوج خود کو ایک مذہبی فوج سمجھتی ہے اس لئے اس نے سعودی عرب کے ساتھ ہمیشہ ہی بھرپور تعاون کیا ہے- دوسرے یہ کہ برسراقتدارجماعت مسلم لیگ نواز کہ جو شہبازشریف کو آئندہ عام انتخابات اور وزارت عظمی کے عہدے کے لئے تیار کررہی ہے ، سعودی عرب کی ہمہ گیرحمایت کی نیازمند ہے- ان کا اور پاکستان کے دیگر جماعتی و سرکاری حکام کا حالیہ دورہ پاکستان اس بات کا باعث بنا ہے کہ اسلام آباد، ٹریننگ کے بہانے دوہزار سے زیادہ فوجی سعودی عرب بھیجنے پرراضی ہوگیا - یہ ایسی حالت میں ہے کہ پاکستان کے عسکری تجزیہ نگار اس تعاون کے نتائج کے بارے میں خبردار کررہے ہیں-
فوجی تجزیہ نگار شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں قبائلی و مذہبی جھڑپوں کے پیش نظر عرب ممالک کے تنازعات میں کہ جو زیادہ ترمذہبی و قبائلی نوعیت کے ہیں، پاکستان کی مداخلت کا ملک پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے اوراس سلسلے میں ضروری نظرآتا ہے کہ پاکستان اپنی غیرجانبدارانہ پالیسی کو برقرار رکھے-
جنگ یمن میں سعودی عرب کی فوجی شکست اور اس ملک میں سعودی فوجیوں کی جاری جارحیت و جرائم کے پیش نظر پاکستان کے مختلف سیاسی و مذہبی حلقوں کا خیال ہے کہ اس ملک کو یمن کے عوام کے قتل عام میں شامل نہیں ہونا چاہئے- سعودی عرب دہشتگرد گروہوں کی حمایت اور یمن میں جنگ شروع کرکے بھی علاقے کے حالات کو اپنے حق میں نہیں تبدیل کرسکا بلکہ اس وقت اسے ایک بڑی شکست کا سامنا ہے اور وہ جنگ یمن میں اپنے ساتھ مزید کئی ملکوں کو غرق کرنے کی کوشش کررہا ہے-
معروفت اہلسنت عالم دین حیدرعلوی کا کہنا ہے کہ یمن پر سعودی عرب کے حملے اور اس ملک کے بے گناہ عوام کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور پاکستان کےعوام یمن کے عوام کے مشکلات و پریشانیوں میں شریک ہیں اور وہ ظالموں و مجرموں کا ساتھ نہیں دینا چاہتے-
بہرحال پاکستان کی حکومت اور فوج کہ جسے امریکہ کے ساتھ چیلنجوں کا سامنا ہے کوشش کر رہی ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے کر کسی طرح اپنی علاقائی پوزیشن کو مضبوط بنائے لیکن مخالفین کا خیال ہے کہ یہ روش عالم اسلام میں تفرقہ بڑھنے اور مجرموں کے ساتھ پاکستان کے تعاون کا باعث نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس ملک کے عوام ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ رہے ہیں اور اسی وجہ سے جنگ یمن میں شرکت سے کہ جس کا ہزاروں بےگناہ بچوں اور عورتوں کے قتل اور زخمی ہونے کے سوا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے، عالم اسلام میں پاکستان کی شبیہ خراب ہونے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوگا-