May ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۸:۰۱ Asia/Tehran
  • ڈاکٹر روحانی اور میکرون کے درمیان ٹیلیفونی گفتگو

ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد، تہران کو اس معاہدے میں باقی رکھنے کے مقصد سے مطمئن کرنے کے لئے ایران کے ایٹمی سمجھوتے کے فریق ملکوں کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں-

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے منگل کو ایٹمی معاہدے سے نکل جانے اورایران کے خلاف پابندیوں کے دوبارہ لوٹائے جانے کے فیصلے کے بعد، ایٹمی معاہدے کے فریق یورپی ممالک، اس بین الاقوامی معاہدے کو ختم نہ کرنے کے مقصد سے تہران کے ساتھ اپنے تبادلۂ خیال میں تیزی لائے ہیں۔ 

یہ تبادلۂ خیال اس کے بعد انجام پا رہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ٹرمپ کی تقریر اور ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے فیصلے کے فورا بعد خبردار کیا ہے کہ اگر آئندہ چند ہفتوں میں یورپی ممالک ایران کے مفادات کو ایٹمی معاہدے میں ضمانت فراہم نہیں کرتے تو تہران اپنے حتمی فیصلے کا اعلان کردے گا- ایران کے صدر  نے کہا کہ جوہری معاہدہ پائیدار رہے گا اور ہم دوسرے فریقوں کے ساتھ امن کی جانب قدم بڑھائیں گے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے مفادات پورے نہ ہوئے تو اس صورت میں ہم نیا فیصلہ کریں گے۔

ایران کے اس ٹھوس موقف کے بعد فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے بدھ کو ایران کے صدر حسن روحانی کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کی اور ایٹمی معاہدہ باقی رکھنے پر تاکید کی ہے۔ 

میکرون نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں، ایٹمی معاہدے کے دائرے میں اس کی حفاظت اور تمام فریقوں کی جانب سے اپنے وعدوں کی پابندی کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ  یورپ ایٹمی معاہدے کی حفاظت اور پائیداری کے لئے کوشش کرے گا- 

ڈاکٹر حسن روحانی نے میکرون کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں ایک بار پھر ایٹمی معاہدے کے تین یورپی فریق ملکوں سے صراحت کے ساتھ کہا کہ یورپ کے پاس موجودہ حالات میں، ایٹمی معاہدے کی حفاظت کے لئے انتہائی محدود وقت ہے اور ان ملکوں کو جلد ازجلد ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اپنے موقف کا ٹھوس اور واضح اعلان کرنا ہوگا-

اس واضح موقف کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یورپی ممالک صرف اپنی پالیسی کا اعلان کردیں اور بس- یورپی ملکوں کو چاہئے کہ وہ امریکہ کے ذریعے دوبارہ پابندیاں لوٹائے جانے کی صورت میں،اس بات کی ضمانت فراہم کریں کہ کہ جوہری معاہدے کے تحت تیل کی فروخت، بینکنگ، سرمایہ کاری اور انشورنس سے متعلق ایرانی مفادات کی ہر صورت میں تحفظ کو یقینی بنائیں گے

 اس سلسلے میں یورپی ملکوں کی طرف سے کسی بھی قسم کی محدودیت قبول نہیں ہے۔ بنیادی طور پر ایٹمی معاہدے کے معنی یہ ہیں کہ کسی رکاوٹ کے بغیر ایران کے تیل کی فروخت، تمام پابندیوں کے خاتمے ، ایران کے ساتھ یورپ کی تمام بڑی کمپنیوں کے تعلقات کی برقراری اور ایران میں سرمایہ کاری کی ضمانت فراہم کی جائے۔ اور اگر اس کو عملی جامہ نہ پہنایا جائے تو پھر ایٹمی معاہدہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اسی سبب سے صدر مملکت ڈاکٹر روحانی نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ  ایٹمی معاہدے کے فریق تینوں ممالک کے ساتھ تبادلۂ خیال کے بعد صرف چند ہفتوں کے اندر، ایران میں سرمایہ گذاری اور قرارداد کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کو، ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد کی صورتحال میں، اپنے واضح اور شفاف موقف کا اعلان کرنا چاہئے۔

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے تاکید کی کہ وزارت خارجہ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ یورپی ممالک، روس اور چین سے ضروری مذاکرات انجام دے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ کی حرکت، ایران پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کے لئے ایک نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے۔ امریکہ کے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے ساتھ ہی مغرب پر بے اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے - امریکہ ایسی حالت میں ایران کے ایٹمی معاہدے سے خارج ہوا ہے کہ اس سمجھوتے کی سلامتی کونسل نے توثیق کی ہے۔ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں امریکہ کی خلاف ورزی نے، معاہدے کے فریق یورپی ملکوں کو سخت آزمائش میں ڈال دیاہے تاکہ وہ اقوام عالم پر ثابت کریں کہ آیا وہ بدستور امریکی پالیسی کے سائے میں عمل کر رہے ہیں یا پھر وہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد خود مستقل طور پر فیصلہ کرسکتے ہیں۔

ایٹمی معاہدے کے فریق یورپی ممالک اور یورپی یونین نے ایٹمی معاہدے کی حفاظت اور اس میں باقی رہنے کا اعلان کیا ہے لیکن ایران کے لئے ایٹمی معاہدے کی اہمیت اس وقت ہوگی کہ جب امریکہ کے نکل جانے کے بعد، وہ تمام اقتصادی مفادات سے مکمل طور پر بہرہ مند ہو۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اسی تناظر میں اساتذہ اور طلبا کے اجتماع میں بدھ کے روز فرمایا کہ میں ان تینوں ملکوں پر بھی اعتماد نہیں رکھتا اور یہی کہوں گا کہ ان پر بھی اعتماد نہ کیا جائے۔ اگرباقی تین یورپی ملکوں سے بھی ایٹمی معاہدے کے تعلق سے کچھ طے کرنا ہے تو اس کی عملی ضمانت لینی ہو گی بصورت دیگر یہ بھی امریکا ہی والا کام کریں گے کیونکہ یہ تین ممالک بھی قابل اعتماد نہیں ہیں اور ان پر بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا-

 

  

         

ٹیگس