غزہ شہر کے رہنے والوں کو بے گھر کرنا، کھلا جنگی جرم: وزارت خارجہ
وزارت خارجہ نے ایک باضابطہ بیان جاری کرکے غزہ کے عوام کو جبری طور پر کوچ کروانے پر مبنی صیہونی حکومت کی سازش کو کھلے عام جنگی جرم قرار دیا ہے۔
سحرنیوز/ایران: وزارت خارجہ کے بیان میں درج ہے کہ غزہ شہر کو خالی کرانا اور پناہ گزینوں کو کئی کئی بار نکال باہر کرنا صیہونیوں کا معمول کا رویہ بن چکا ہے جس پر عالمی برادری اور اسلامی ممالک کو خاموش بیٹھنا نہیں چاہیے۔
اس بیان میں آیا ہے کہ غزہ کے رہنے والے گزشتہ دو سال سے شدیدترین بمباریوں کا نشانہ بنے اور پچھلے 5 مہینے کے دوران صیہونی حکومت نے ان پر غذائی قلت بھی مسلط کردی اور اب انہیں جبری طور پر شہر غزہ خالی کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔
وزارت خارجہ نے اس گھناؤنے اقدام کو واضح طور پر جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف مجرمانہ اقدام قرار دیا ہے جس کا واحد مقصد فلسطینیوں کی نسل کشی اور فلسطین کو ختم کرنا ہے۔
اس بیان میں آیا ہے کہ تل ابیب کے اس خطرناک فیصلے کی وجہ، سزا نہ ملنے کی جانب سے اسے حاصل اطمینان ہے جو کہ امریکہ اور بعض یورپی ملکوں کی سیاسی اور اسلحہ جاتی حمایت کے نتیجے میں ملا ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں غاصب صیہونی حکومت کے سامنے سلامتی کونسل اور عالمی عدالتوں کی بے عملی اور بے بسی پر بھی سخت تنقید کی گئی ہے۔
وزارت خارجہ نے اس بیان کہا ہے کہ غزہ، فلسطین اور فلسطینیوں کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے پوری بے شرمی کے ساتھ "گریٹر اسرائیل" یا "بڑے اسرائیل" کی تشکیل کا دعوی کیا ہے جو اس غاصب حکومت کی تسلط پسند حقیقت اور علاقے اور پوری دنیا کی سلامتی کو اس ناجائز حکومت کی جانب سے لاحق سنجیدہ خطرے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ صیہونی حکومت شہر غزہ کے رہنے والوں کو جنوبی علاقوں کی جانب کوچ کرواکے ان کے قتل عام میں شدت لانا چاہتی ہے، لہذا اس وحشیانہ ظلم و ستم اور بے لگام جرائم کے مقابلے میں تمام اسلامی ممالک اور انصاف پسند قوموں کو متحد ہوجانا چاہیے ورنہ اس نسل پرست اور فاشسٹ حکومت کو اپنے مظالم جاری رکھنے میں اور بھی جرات ملے گی۔