ایران کے خلاف پابندیوں کا مقابلہ اور یورپ کی پیشرفت
فرانس کے وزیرخارجہ جان ایو لودریان نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں یورپی کمپنیوں کی حفاظت کے سلسلے میں کچھ پیشرفت حاصل ہوئی ہے-
فرانس کے وزیرخارجہ نے بلاکنگ ریگولیشن (blocking regulations) پرعمل درآمد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سے یورپی یونین کو یورپی کمپنیوں کو امریکی دباؤ سے محفوظ رکھنے کا موقع مل جائے گا- لودریان نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یہ اقدام ابھی کافی نہیں ہے تاکید کی کہ ضروری ہے کہ ڈالر کے استعمال کے بغیر بعض مالی میکانیزم بھی تیار کئے جائیں جن سے یورپ کو ایران کے ساتھ تجارت میں مدد ملے- بلاکنگ ریگولیشن سے یورپی یونین کو یہ موقع مل جائے گا کہ وہ امریکی عدالتوں کے فیصلوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر باہر نکلنے کے بعد اس ملک کی سرحدپار پابندیوں کے مقابلے میں ڈٹ سکیں- یہ قانون یورپی کمپنیوں کو ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو ماننے سے روکتا ہے اور جو کمپنیاں اس قانون کی پابندی نہیں کریں گی انھیں سزا دی جا سکتی ہے- یہ قانون کچھ میکانیزم کا حامل ہے جس کے تحت ایران کے ساتھ کام کرنے والی کمپنیوں کو ممکنہ طورپر پہنچنے والے نقصان کی صورت میں ہرجانے کی ادائیگی کو ممکن بنایا گیا ہے-
بلاکنگ قانون، نومبر انیس سو چھیانوے میں یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے کیوبا کے خلاف امریکی پابندیوں کے سلسلے میں پیدا ہونے والے تنازعے کے زمانے میں منظور ہوا تھا اگرچہ اس قانون پر عمل درآمد نہیں ہوا تاہم اس قانون سے یورپ کے ممکنہ استفادے کے امکان نے امریکہ کو مجبور کردیا کہ وہ یورپی کمپنیوں کے خلاف اپنی ثانوی پابندیوں کے نام سے موسوم سزائیں نہ دے-
یورپی حکام یہ بھی کوشش کررہے ہیں کہ وہ امریکی پابندیوں سے محفوظ رہنے کے لئے نقد رقم براہ راست ایران کے سینٹرل بینک میں منتقل کریں - اس اقدام سے یورپی کمپنیوں کو موقع مل جائے گا کہ وہ امریکہ کے مالی نظام سے الگ ہٹ کر ایران سے خریدے جانے والے تیل کی قیمت ادا کریں اور تہران کے مدنظر فائننس فراہم کریں- یورپی حکام کی کوششیں ان کے اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد انجام پا رہی ہیں کہ انھیں نہ صرف آئی اے ای اے کی رپورٹوں سے ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کئے جانے کا یقین ہوگیا ہے بلکہ وہ اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ مغربی اور وسطی ایشیاء میں امریکہ کی مہم جوئی کی قیمت انھیں چکانی پڑے گی- چنانچہ یورپ میں دہشتگردانہ حملوں میں اضافہ اور اس سے پیدا ہونے والی بدامنی ، مشرق وسطی اور مغربی ایشیا کے پے در پے بحران کے بعد پناہ گزینوں کی مہاجرت کی لہر اور یورپ میں دائیں بازو اور انتہاپسند گروہوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں کہ جو اس وقت یورپ کا سب سے بڑا مسئلہ شمار ہوتی ہیں ، انھیں مہم جوئیوں کا نتیجہ رہا ہے- اس بنا پر اس وقت یورپی حکام ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے لئے کچھ راہ حل کی تلاش میں ہیں تاکہ وہ امریکہ کے مقابلے میں اپنی خودمختاری کا تحفظ کرتے ہوئے اپنے تجارتی و اقتصادی مفادات کی بھی حفاظت کریں دوسری جانب یورپ کو ایٹمی سمجھوتے کی منسوخی کے علاقائی و عالمی سطح پروسیع نتائج پر بھی تشویش ہے- یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کمیشن کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کا تحفظ یورپ کے لئے صرف ایک سیکورٹی مسئلہ ہی نہیں ہے بلکہ یورپی یونین کے لئے ایک لئے آزمائش بھی ہے تاکہ یورپی ممالک، اپنے فیصلے خود کریں-
اس سلسلے میں بھی فرانس کے وزیرخارجہ نے ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے لئے یورپ کی کوششیں جاری رکھنے پرتاکید کی ہے اور ایران کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت کی خبردی ہے-