عراق میں دہشت گردوں کو ایک بار پھر داخل کرنے کے امریکی منصوبے کا راز فاش
عراق میں گزشتہ ایک سال کا عرصہ امریکیوں کے لئے خوشایند نہیں تھا کیوں کہ عراقی فوج اور مزاحمت کی جدوجہد کے نتیجے میں داعش اور دہشت گردی کا اس ملک سے مکمل طورپر خاتمہ ہوگیا جس کے بعد سے پارلیمانی انتخابات کے انعقادکےلئے حالات سازگار ہوگئے-
عراق کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج سے بھی واضح ہوجاتا ہے کہ اس ملک کے عوام عراق میں امریکہ کی غاصبانہ موجودگی اور مداخلت پسندانہ کوشششوں سے سخت ناراض ہیں۔ درحقیقت عراق کے انتخابات کے حقیقی نتائج سے ثابت ہوگیا کہ عراقی عوام نے اپنا ووٹ امریکہ کے غاصبانہ قبضے کی بھرپور طور پر مخالفت کرتے ہوئے اپنی خودمختاری ، سلامتی اور ارضی سالمیت کے تحفظ کے حق میں دیا ہے۔ اور اس تبدیلی سے واضح ہوجاتا ہے کہ عراق میں مختلف بہانوں سے امریکہ کی فوجی موجودگی اور مداخلت پسندانہ اقدامات سے، اب عراقی عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے اور وہ مزید عراق میں امریکی موجودگی کو برداشت نہیں کریں گے-
عراق کے ریڈیو اور ٹی وی یونین کے سربراہ سید حمید حسینی نے کہا ہے کہ عراق میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں مزاحمتی گروہوں کے تقریبا دو سو نمائندے کہ جو امریکہ کے غاصبانہ قبضے کے سخت ترین مخالف ہیں ، رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں- عراق کے ریڈیو اور ٹی وی یونین کے سربراہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ان افراد نے داعش کو عراق میں نابود کیا ہے، کہا کہ عراق میں مزاحمتی دھڑے کی کامیابی بھی لبنان کے پارلیمانی انتخابات میں حزب اللہ کو وسیع پیمانے پر حاصل ہونے والی کامیابی کی ہی طرح ہے کہ جس نے علاقے میں مغرب کی تسلط پسند طاقتوں اور ان کے علاقائی اتحادیوں یعنی عرب حکام کو حیرت زدہ اور مبہوت کردیا اور ان کے غم و غصے میں مزید اضافہ کردیا ہے- انہوں نےکہا کہ 2014 کے انتخابات میں عراق کی 183 نشستیں مزاحمتی محور کے حامیوں کو حاصل ہوئی تھیں لیکن حالیہ انتخابات میں دو سو نشستیں یعنی پارلیمنٹ کی دوتہائی نشستیں امریکی مخالفین نے حاصل کی ہیں-
ایسے ماحول میں کہ جب امریکہ کو عراق میں اپنی سازشوں میں ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا ہے اور وہ اپنے کسی مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے، اب ایک بار پھر نئی سازش کے ذریعے عراق کو تکفیری دہشت گردی میں الجھانے کے درپے ہے- اور اس سلسلے میں امریکہ نئے دہشت گرد گروہ بنانے اور یا پھر شام کے شکست خوردہ دہشت گردوں کو عراق منتقل کرنے کے درپے ہے- گزشتہ عشروں کے دوران علاقے کی تبدیلیوں سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ امریکہ نے جہاں کہیں بھی براہ راست طور پر فوجی مداخلت کی ہے وہاں سب کچھ نابود ہوگیا ہے اور امریکہ کے زیر قبضہ علاقوں سے تباہی مچانے والے گروہوں اور شرپسندوں نے سر اٹھایا ہے۔ اس سلسلے میں عراق کی النجباء تحریک نے شام سے ملحقہ عراق کی سرحد سے عراق کی عوامی فورس الحشد الشعبی کو دور کرنے کے امریکی منصوبے کا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد عراق میں دہشت گردوں کو داخل کرنا ہے-
امریکہ عراق میں اپنی فوجی موجودگی جاری رکھنے کے لئے ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں کو اس ملک میں بھیجنے میں کوشاں ہے- امریکی حکام اور سیاسی حلقے عراق میں امریکہ کے باقی رہنے کا منصوبہ رکھتے ہیں اور اس کے لئے وہ مختلف بہانوں سے منجملہ امریکی قیادت میں داعش مخالف نام نہاد اتحاد فورس تشکیل دینے کے درپے ہیں- امریکہ اس کوشش میں ہے کہ مختلف پروپگنڈے کرکے اورعراق سے داعش کے مکمل خاتمے کا انکار کرتے ہوئے ، داعش کے بعد کی صورتحال میں، عراق کے لئے اپنے پروگراموں پر اور زیادہ شدت سے عمل کرے ۔ عراق میں امریکہ کی مغرضانہ اور تخریبی کاروائیاں، ماضی سے زیادہ عراق میں امریکہ کی فوجی موجودگی کے خطروں کو نمایاں کردیں گی۔ ایسے حالات میں عراقی عوام اپنے حکام سے، امریکی فوجیوں کے انخلاء کا مطالبہ کر رہے ہیں-