ملت ایران کے ساتھ امریکیوں کی خباثت پر ایک نظر
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک مقالے میں ایران کے خلاف امریکی وزیرخارجہ کے بیانات کا جواب دیا ہے اور اس بات کی جانب اشارہ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے ساتھ تاریخی دشمنی کی ہے اور اسے ہرجانہ ادا کرنا چاہئے-
امریکی وزیرخارجہ مائک پومپیؤ نے اکیس مئی دوہزار اٹھارہ میں ایک بے بنیاد، توہین آمیز اور مداخلت پسندانہ بیان میں ایران سے ایسے مطالبات کئے ہیں اور دھمکی دی ہے کہ جس کی جڑیں ملت ایران کے ساتھ امریکہ کی تاریخی دشمنی میں پیوست ہیں اور انقلاب اسلامی کی چالیس سالہ تاریخ میں اس دشمنی کے متعدد مثالیں موجود ہیں- مائک پمپئو نے ایسے عالم میں ایران پر دہشتگردی کی حمایت اور علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے سلسلے میں اگر امریکی اقدامات کا جائزہ لیا جائے تو یہی نظر آتا ہے کہ امریکہ ایک جارح اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے والا ملک ہے-
امریکہ کی سابقہ حکومتوں منجملہ موجودہ حکومت کہ جس کی سربراہی ٹرمپ کررہے ہیں ، کی پالیسیاں دنیا کے لئے ایک خطرہ ہیں کہ جو یکطرفہ تخریبی کارروائیوں ، دھمکی آمیزبیانات ، خوف و ہراس پیدا کرنے اور دباؤ ڈالنے کی شکل میں ظاہر ہوتی رہی ہیں- امریکی وزیرخارجہ نے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد ایران کے لئے کچھ شرطیں معین کیں اور تہران کو واشنگٹن کے مدنظرمذاکرات کی میز پر لانے پر دھمکی دی تاہم انقلاب اسلامی کا چالیس سالہ تجربہ امریکہ کے لئے ایک عبرت ثابت ہوا ہے کہ جس کی بنیاد پر وہ ملت ایران کے ساتھ عزت سے بات کررہا ہے-
ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے مقالے میں امریکہ کو دنداں شکن جواب دیا اور لکھا کہ : امریکہ کے وزیرخارجہ کو جان لینا چاہئے کہ ایران کے عوام نے گذشتہ چار عشروں کے دوران ملک میں امریکہ کی جانب سے کودتا کی کوشش ، فوجی مداخلت ، مسلط کردہ جنگ میں جارح کی حمایت، یکطرفہ پابندیوں اور انھیں عالمی سطح پرعائد کرنے حتی ایران کے ایک مسافرطیارے کو مارگرانے وغیرہ جیسی جارحیتوں اور دباؤ کا ایرانی عوام نے سربلندی سے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور کررہے ہیں-
اس استقامت نے آج مختلف پہلو اور رخ اختیار کرلیا ہے اور مائک پمپئو جیسے افراد کے اپنی مشکلات کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کے لئے کئے جانے والے پروپیگنڈے ملت ایران کے ساتھ امریکہ کے دشمنانہ رویے کی تاریخی ماہیت اور اس ملک کے علاقائی اقدامات میں تبدیلی کا باعث نہیں بن سکیں گے- امریکہ کی جانب سے دہشت گرد گروہ ایم کے او کی حمایت ، ایران کے ایٹمی سائنسدانوں کے قتل میں موساد کے ساتھ تعاون میں واشنگٹن کے کردار، آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے دوران صدام کی بعثی حکومت کی اسلحہ جاتی مدد اورمسافربردار طیارے کو مار گرانا کہ جس میں دوسونوے سے زیادہ مسافراور عملے کے افراد سوار تھے، ملت ایران کے ساتھ امریکہ کی مختلف حکومتوں کے دشمنانہ رویّوں کا ایک نمونہ ہے- ملت ایران اس طرح کے رویّوں کو صرف دعؤوں سے نہیں بھلا سکتی اور امریکی حکام کو شرط عائد کرنے کے بجائے جواب دہ ہونا چاہئے اورانھوں نے ملت ایران کو جو نقصانات پہنچائے ہیں ان کا ہرجانہ دینا چاہئے-
امریکی وزیرخارجہ نے گذشتہ اکیس مئی کو ایران پر علاقے میں دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ امریکی پروردہ دہشت گرد، اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے ہزاروں ایرانیوں کو قتل کرچکے ہیں اور اس وقت ان دہشت گردوں کے سرغنہ یورپی ملکوں میں محفوظ بیٹھے ہوئے ہیں- اس تناظر میں ایران میں دہشتگردوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے شہداء کے خاندان کے ادارے "ہابیلیان فاؤنڈیشن " کے سربراہ جواد ہاشمی نژاد نے بدھ کو ایرن کے ٹی وی چینل دو پر ایک خصوصی پروگرام میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ ایران کے مقابلے میں تمام دہشت گرد گروہوں کی حمایت کررہا ہے کہا کہ دہشتگردوں نے ایران میں سترہ ہزار سے زیادہ افراد کو شہید کیا اور وہ سارے دہشت گرد انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں میں دفتر بنائے بیٹھے ہیں اور مغربی ممالک ان کی ابلاغیاتی، سیاسی، لیجسٹیک اور مالی مدد کر رہے ہیں-
امریکہ کی یہی پالیسی اور رویہ مغربی ایشیا کے علاقے میں بدامنی اور دہشتگردی کے فروغ کا باعث بنا ہے اور اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران ایک ذمہ دارملک کی حیثیت سے امریکہ کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کے خلاف برسرپیکار ہے- جیسا کہ ایران کے وزیرخارجہ نے اپنے مقالے میں لکھا ہے : امریکی حکام کی پالیسیاں نہ صرف امریکی حکومت سے ایرانی عوام کا اعتماد ختم ہونے کی وجوہات کے بعض نمونے ہیں بلکہ دنیا خاص طور سے مغربی ایشیا کے علاقے میں بدامنی، جنگ اور دہشتگردی کی بنیادی اور اہم وجہ بھی ہے-