سعودی اتحاد کے جرائم کے خلاف اقوام متحدہ کی خاموشی پر یمن کا ردعمل
یمن کی قومی نجات حکومت کے ترجمان عبدالسلام جابر نے، یمن میں سعودی اتحاد کے جرائم کے مقابلے میں اقوام متحدہ اور اس سے وابستہ اداروں کی خاموشی کی مذمت کی ہے-
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی قیادت میں سعودی جارح اتحاد نے گذشتہ ہفتوں کے دوران یمن میں انسانی صورتحال کےابتر ہونے کے بارے میں بین الاقوامی انتباہات کے باوجود الحدیدہ بندرگاہ پر قبضے کے لئے وسیع حملوں کا آغاز کیا ہے تاہم اس جارح اتحاد کو یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی مکمل مزاحمت و استقامت کا سامنا کرنا پڑا ہے-
الحدیدہ بندرگاہ پر سعودی اتحاد کے تازہ ترین حملوں کے خلاف بھی رائے عامہ نے وسیع پیمانے پر احتجاج کیا ہے تاہم ان جرائم کے خلاف بھی عالمی اداروں اور ان میں سر فہرست اقوام متحدہ لچکدار موقف اختیار کئے ہوئے ہے- عالمی بحرانوں کے حل میں اقوام متحدہ کے کمزور ماضی کے پیش نظر، یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ عالمی امن و سلامتی کے محافظ کے طور پر اس ادارے نے اپنے فرائض کی ادائیگی میں، یمن کے عوام کا ساتھ دینے کے بجائے سعودی اتحاد کے جرائم اور جارحیتوں کا ساتھ دیا ہے-
چنانچہ الحدیدہ بندرگاہ کو تیسرے فریق کے حوالے کئے جانے پر مبنی اقوام متحدہ کے منصوبے نے یمن میں سعودی جارح اتحاد کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے کی راہ میں اس عالمی ادارے کے تعاون اور رجحانات کو مزید واضح کردیا ہے-
یمن کے مغربی شہر الحدیدہ کے ہزاروں باشندوں نے امریکی اور سعودی اتحاد کے جارحانہ اور وحشیانہ حملوں اور عالمی برادری کی خاموشی کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔ یمن کے المسیرہ ٹیلی ویژن چینل نے خبر دی ہے کہ الحدیدہ شہر کے باشندوں نے اس مظاہرے میں امریکی اور سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی بے عملی اور بے حسی پر شدید تنقید کی ہے- مظاہرے میں شریک لوگوں نے ایک بیان جاری کر کے امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو یمن کا محاصرہ جاری رہنے کے خطرناک نتائج اور صورت حال کا ذمہ دار قرار دیا- مظاہرے کے شرکا نے اقوام متحدہ سے کہا کہ وہ الحدیدہ کے باشندوں کی حمایت میں آگے آئے اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرے- الحدیدہ کے شہریوں نے کہا ہے کہ وہ جارح قوتوں کے مقابلے میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں-
امریکا، سعودی عرب، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ و فرانس نے پچھلے چند دنوں سے الحدیدہ بندرگاہ اور شہر پر قبضہ کرنے کے لئے وسیع حملے شروع کر رکھے ہیں لیکن یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے مقابلے میں جارح افواج کو کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے-
اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امداد کے کوآرڈینیٹر نے الحدیدہ میں ابتر صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ الحدیدہ کے شہریوں کو جان کا خطرہ لاحق ہے۔انھوں نے الحدیدہ کی ابتر انسانی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الحدیدہ میں پچّیس فیصد بچوں کو غذائی قلّت کا سامنا ہے اور اگر انسان دوستانہ امداد کا سلسلہ بند کر دیا گیا تو تقریبا ایک لاکھ بچوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ایک اور رپورٹ کہا گیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یمنی عوام کے خلاف جنگ میں سعودی اتحاد کے اقدامات کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں الحدیدہ کے خلاف سعودی اتحاد کی پابندیوں کو بھی جنگی جرم سے تعبیر کیا ہے۔ اس عالمی تنظیم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ الحدیدہ میں انسان دوستانہ امداد پہنچانے کی راہ میں روڑے اٹکانے والوں کے خلاف تادیبی اقدامات کرے۔
اس سے قطع نظر کہ یمن کے خلاف جنگ سے سعودی جارح اتحاد چاہتا کیا ہے ، آل سعود اور اس کے اتحادیوں نے اس جنگ میں جس رویے کا مشاہدہ کیا ہے وہ بدترین جرائم کا واضح مصداق ہے- اقوام متحدہ نے، کہ جو اپنی نمائشی پالیسیوں سے یمن میں سعودی عرب کی جارحیت رکوانے میں ناکام رہی ہے، سعودی عرب کے پٹرو ڈالروں اور امریکہ کی سیاسی طاقت کے مقابلے میں اپنی ناتوانی کو ظاہر کردیا ہے- ایسی صورتحال اس بات کا باعث بنی ہے کہ اقوام عالم، امریکی مداخلتوں سے یمن کے خلاف سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے وسیع خونریز حملوں کا مشاہدہ کر رہی ہیں-
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ اور بعض عرب ممالک کی حمایت سے، یمن کو تین سال سے جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے اور اس کی زمینی، فضائی اور سمندری سرحدوں کو بند کردیا ہے۔مارچ دوہزار پندرہ سے جاری اس وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ مغربی ایشیا کے اس غریب اسلامی ملک کی بنیادی تنصیبات کو تباہ کردیا گیا ہے۔جنگ اور محاصرے کی وجہ سے یمنی عوام کو غذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ ہیضے سمیت متعدد بیماریوں نے بھی انہیں گھیر رکھا ہے۔