Jul ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۹ Asia/Tehran
  • امریکہ کی ایران مخالف پابندیوں کے مقابلے میں یورپی یونین کا نیا اقدام

ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں امریکی دھمکیاں جاری رہنے کے باوجود یورپی یونین نے ایسیٹ فریزنگ لاء نامی ایران مخالف امریکی قانون کا مقابلہ کرنے سے متعلق اپنے قوانین کو اپڈیٹ کرنے پر اتفاق کیا ہے-

ان قوانین کوعملی جامہ پہنانے کا عمل اگست دوہزار اٹھارہ سے اور ایران کے خلاف امریکی  پابندیوں کے پہلے مرحلے کی بحالی سے قبل ہی مکمل ہوجائے گا-

ان قوانین کا مقصد یورپی کمپنیوں کو کسی تیسرے ملک کی سرحدپار پابندیوں کے نتائج سے محفوظ رکھنا ہے- امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے بنائے  گئے یہ یورپی قوانین ، یورپی کمپنیوں کو امریکہ کی سرحدپار پابندیوں سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کرنا اور ہرجانہ طلب کرنا ہے-

ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد یورپ کی جانب سے اس سمجھوتے کی پابندی کرنے کےاعلان کے بعد ایک عرصے سے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان مذاکرات اور صلاح و مشورہ جاری ہے- اس سلسلے میں یورپی ممالک نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایٹمی سمجھوتے میں باقی رہیں گے اور معاہدے پر عمل کریں گے- اس بنا پر یورپی یونین کے رکن ممالک خاص طور سے جرمنی فرانس اور برطانیہ نے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے کے بعد امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے قوانین کو اپڈیٹ کرنے کا عمل شروع کردیا ہے- ایران نے بھی ایٹمی سمجھوتے کے یورپی شرکاء سے اپنے مطالبات اور توقعات کو پیش کرتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے سے ایران کے اقتصادی و سیاسی مفادات کے حصول کے لئے عملی طریقہ کار کا اعلان کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے-

اس سلسلے میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فڈریکا موگرینی نے کہا کہ یورپی یونین ایٹمی سمجھوتے میں ایران کے مفادات کی ضمانت دینے کی کوشش کررہی ہے- ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں یورپ کے اقدامات ایسے عالم میں انجام پا رہے ہیں کہ واشنگٹن کے حکام ایران کے اقتصادی میدانوں میں فعال کمپنیوں پرپابندی عائد کرنے کی دھمکیاں اور دباؤ کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں اس کے باوجود ایک طرف ایران کی استقامت اور اقتصادی مفادات کے حصول کے لئے اپنے مطالبات پرڈٹا رہنا اور دوسری جانب امریکہ اور یورپ کے درمیان اختلافات میں اضافہ اس بات کا باعث بنا ہے کہ یورپی حکام پہلے سے زیادہ ایٹمی سمجھوتے کی بقا اور اس سلسلے میں اپنے مفادات کے لئے پرعزم ہوگئے ہیں- اس سلسلے میں ہرمان ترتچ کا کہنا ہے کہ یورپ، پابندیاں نافذ کرنے کی امریکی دھمکیوں اور خطرات کے باوجود ایران کی حمایت کرے گا، یورپی سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ کا ساتھ دینے سے بہتر ہے کہ  ایران جیسے ملک کو اپنی آغوش میں لیا جائے- یورپی ممالک نے اس سے پہلے ایران کے ساتھ ڈالر کے علاوہ کسی اور کرنسی میں لین دین کرنے پر اتفاق کیا تھا اور اس وقت ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے قوانین کو اپڈیٹ کرکے اور امریکہ کی سرحدپار پابندیوں سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کے لئے ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھنے کا فصیلہ کیا ہے- یورپ ، ایٹمی سمجھوتے کی بقاء کے لئے اپنے اقدامات اور کوششیں ایسی حالت میں جاری رکھے ہوئے ہے کہ واشنگٹن کے حکام نے اس سے پہلے ایرانی تیل کی برآمدات صفر تک پہنچانے کی بات کہی تھی اس کے باوجود اس وقت حالات ایسے بن گئے ہیں کہ ایسا نظرآتا ہے کہ امریکی حکام نے بھی اپنے موقف سے پسپائی اختیار کرلی ہے- 

 اس سلسلے میں امریکہ کے وزیرخزانہ اسٹیو منوچین نے کہا کہ ان کا ملک ایران کے تیل کی برآمدات صفر تک پہنچانے کی کوشش کررہا ہے لیکن خاص حاص حالات میں ممکن ہے کہ بعض درآمد کرنے والوں کو کچھ چھوٹ مل جائے-

ان حالات میں ایسا نظر آتا ہے کہ عالمی اقتصادی ڈھانچہ اور سیاسی حالات نہ صرف واشنگٹن کے حکام کو اس طرح کی دھمکیوں پرعمل درآمد کی اجازت نہیں دے رہے ہیں بلکہ واشنگٹن کے حکام بھی اس وقت ٹرمپ کی پالیسیوں سے اتفاق نہیں رکھتے-

ٹیگس