Jul ۲۱, ۲۰۱۸ ۱۸:۴۰ Asia/Tehran
  • امریکہ کے فضائی حملے اور سیکڑوں افغان شہریوں کی ہلاکت

اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ گذشتہ چھے مہینے کے دوران امریکہ کے فضائی حملوں کے نتیجے میں تین سو پچاس سے زیادہ افغان شہری جاں بحق اور زخمی ہو چکے ہیں

اس رپورٹ میں آیا ہے کہ یہ افغان شہری دوہزار اٹھارہ کے آغاز سے اب تک صوبہ کنر اور ننگرہار سمیت افغانستان کے مختلف صوبوں پر امریکی فضائیہ کے حملوں میں ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں- امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کے افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کو فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کے حالیہ حکم کے بعد افغانستان میں عام شہریوں کے قتل عام کے بارے میں سامنے آنے والی داخلی اور بین الاقوامی اداروں کی رپورٹیں تشویشناک ہیں- دوہزار ایک میں افغانستان پر امریکہ کے قبضے کے بعد سے امریکی فوجیوں کی جانب سے عام شہریوں کے قتل عام کے بارے میں کافی رپورٹیں منظرعام پر آچکی ہیں کہ جو اس بات کی عکاس ہیں کہ امریکہ کے لئے افغان عوام کی جان کی کوئی اہمیت نہیں ہے- امریکہ نہ صرف یہ کہ افغانستان کو اپنے نئے ہتھیاروں کی تجربہ گاہ بنائے ہوئے ہے بلکہ کوشش کررہا ہے کہ اس ملک کے عوام کے قتل عام کے ذریعے ان کے اندر خوف و وحشت پیدا کردے تاکہ وہ اپنے ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی جاری رہنے پر کوئی احتجاج نہ کریں-

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ : امریکہ کو افغانستان میں عام شہریوں کا قتل عام بند کرنا چاہئے اور اس صورت حال کا جاری رہنا افسوسناک ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی فوجیوں کو افغان عوام کی جان و مال کی کوئی پرواہ نہیں ہے-

 افغانستان میں تعینات امریکی فوجی تفریح کے لئے بھی افغان عوام کو قتل کرتے ہیں اور ان کی لاشوں کی توہین کرتے ہیں- اس کے علاوہ خود امریکہ کیمیاوی ہتھیاروں اور کلسٹربموں کو بھی کہ جو ریڈیواکٹیو شعاؤں کے حامل ہیں، افغانستان میں استعمال کرتا ہے جبکہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے نام نہاد ادارے بھی امریکہ کی اس جارحیت پرخاموش ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ افغانستان میں بلیک واٹر جیسی پرائیوٹ امریکی سیکورٹی کمپنیوں کے ایجنٹوں نے بھی بہت سے جرائم کا ارتکاب کیا ہے کہ جنھیں مغربی ذرائع ابلاغ سینسر کرتے ہیں -

سیاسی امور کے ماہر غلام جیلانی ضواک کا کہنا ہے کہ امریکہ نے افغان پارلیمنٹ کی جانب سے کلسٹربموں سمیت دیگر ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کے کنونشن کی منظوری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش  ہمیشہ کی ہے تاکہ عالمی قوانین کی نظر میں ان ممنوعہ ہتھیاروں کو پوری آزادی سے استعمال کرے اور افغانستان کو اپنے ہتھیاروں کی تجربہ گاہ بنا دے-

بہر حال امریکہ ایسے عالم میں افغانستان میں اپنے جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے کہ اس ملک کے سیاسی اور قانون ساز حقلوں کی جانب سے اس پرافغانستان کے قومی اقتداراعلی اور خودمختاری کی خلاف ورزی کا الزام لگتا رہا ہے- اس کے معنی یہ ہیں کہ امریکہ افغانستان کو اپنی کالونی کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اسی وجہ سے کھلے عام، عام شہریوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ افغانستان میں یا افغانستان سے باہر کسی عالمی عدالتی ادارے کے سامنے جواب دہ بھی نہیں ہے-

ٹیگس