عراق کی امریکی فوجی اڈہ قائم کرنے کی مخالفت پر تاکید
روس میں عراق کے سفیر حیدرالعذاری نے کہا ہے کہ اگر امریکہ عراق میں فوجی اڈے قائم کرنے کا مطالبہ کرے گا تو بغداد اسے مسترد کر دے گا۔
روس میں عراق کے سفیر نے مزید کہا کہ حکومت بغداد، عراق میں امریکی فوجی اڈوں کے قیام کی حامی نہیں ہے- امریکہ نے عراق پرآٹھ سال کے قبضے کے بعد دوہزارگیارہ میں رائےعامہ کے دباؤ میں اس ملک سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا تاہم دوہزار چودہ میں داعش کے خلاف جنگ کے بہانے ایک نام نہاد اتحاد تشکیل دیا اور اس کے بہانے اس ملک میں دوبارہ واپس آگیا اگرچہ عراق میں داعش کے خلاف جنگ ختم ہوچکی ہے تاہم امریکی فوجی بدستور اس ملک میں موجود ہیں اور ان کی تعداد دس ہزار تک پہنچ گئی ہے- امریکہ کے سیاسی حلقوں اورحکام کی جانب سے عراق میں اپنے فوجی اڈوں کو توسیع دینے اورامریکہ کی سرکردگی میں داعش مخالف عالمی اتحاد کی سربراہی یا نیٹو کی فوج کی سربراہی جیسے مختلف طریقوں سے عراق میں پھر پیر جمانے کی سازشیں سننے میں آرہی ہیں تاہم حالیہ مہینوں میں عراقی عوام نے اس طرح کے مشکوک اقدامات کی زبردست مخالفت کی ہے- عراقی عوام اپنے ملک میں امریکی فوجی موجودگی کے مخالف ہیں اور تاکید کرتے ہیں کہ امریکی فوجی موجودگی کا مقصد داخلی امور میں مداخلت کرنا ، اپنے سیاسی اہداف حاصل کرنا اور عراق کے ٹکڑے کرنا ہے-
عراق کے صوبہ صلاح الدین کے ایک قبیلے کے سربراہ شیخ عیسی حبیب کا کہنا ہے کہ ہم عراقی سرزمین کا دفاع کرسکتے ہیں اور ہمیں امریکی فوجیوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور داعش ختم ہوچکے ہیں اورامریکی فوجی بھی چلے جائیں اور پھر واپس نہ آئیں- اس سلسلے میں نیشنل انٹرسٹ ویب سائٹ نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بظاہر امریکی صدر عراق میں فوجی موجودگی کے موضوع کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس طرح کے کاموں کا سہارا لینا امریکی صدر ٹرمپ کے لئے ایک وحشت ناک آغاز ہوگا- ڈونالڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں بظاہر عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی اور اس میں اضافے سے سیاسی سطح پر عراقی حکومت کی خودمختاری کی بےاحترامی ہوئی ہے-
عراق میں داعش دہشت گرد گروہ کی ناکامی کے بعد عراق کی بہت سی سیاسی پارٹیوں، شخصیتوں اور ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اب جب ہمارے ملک میں داعش مخالف نام نہاد اتحاد کی شکل میں غیرملکی فوجیوں کی موجودگی کا بہانہ باقی نہیں رہ گیا ہے تو غیرملکی فوجیوں کو ملک سے باہر نکل جانا چاہئے اور وہ ان غیرملکی فوجیوں کو خاص طور سے امریکی فوجیوں کے ملک سے باہر نکلنے کا پرزور مطالبہ کررہے ہیں لیکن امریکی حکام عراق سے داعش کے خاتمے کے بعد بھی اس ملک میں موجود رہنا چاہتے ہیں اور انھوں نے اعلان کیا ہے کہ داعش کی شکست کے بعد بھی وہ عراق سے باہر نہیں نکلیں گے-
عراق میں امریکیوں کی براہ راست فوجی موجودگی اور اس ملک پر قبضہ نہ صرف عراقیوں کا امن و سیکورٹی کا خواب شرمندہ تعبیر نہ کرسکا بلکہ داعش سمیت دیگر دہشتگرد گروہوں کے وجود میں آنے کا باعث بنا- ایسے عالم میں کہ جب بغداد داعش کے خلاف جنگ جیت چکا ہے واشنگٹن، مشرق وسطی کے اسٹریٹیجک اور تیل سے مالا مال علاقوں پر امریکی تسلط مضبوط بنانے کے لئے عراق میں قبضے کا نیا مرحلہ شروع کرنا چاہتا ہے کہ جس کی عراقی عوام اور حکومت کی جانب سے سخت مخالفت ہو رہی ہے-
عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی پر بڑے پیمانے پر ردعمل عوام امریکیوں سے نفرت اور دوہزارگیارہ کے واقعات دہرائے جانے کی تصدیق ہوتی ہے کہ جو اس ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلاء پر منتج ہوئے تھے-