طالبان پر مذاکرات کے لئے دباؤ ڈالنے کی درخواست
افغانستان کی قومی سلامتی کے مشیر نے روس سے اپیل کی ہے کہ وہ کابل حکومت سے براہ راست مذاکرات کے لئے طالبان پر دباؤ ڈالے۔
کابل میں روس کے سفیر الکزینڈر ویکنٹیس مانسکی کے ساتھ ملاقات میں افغانستان کی قومی حکومت کے مشیر محمد حنیف اتمر نے ماسکو سے اپیل کی کہ وہ ماسکو اجلاس میں طالبان کو افغانستان کی قومی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار کرے- ماسکو اجلاس چار ستمبر دوہزار اٹھارہ میں روس میں منعقد ہوگا-
افغانستان کی قومی حکومت کے مشیر نے امن مذاکرات کے سلسلے میں پاکستان کی اسٹریٹیجی کو غلط قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ افغان امن کے عمل میں پرخلوص تعاون کرے-
کابل میں روس کے سفیر نے اس ملاقات میں افغانستان میں امن وامان کو علاقے کے مفاد میں قرار دیا اور کہا کہ ماسکو قیام امن اور سیکورٹی کے لئے حکومت افغانستان کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہے- روس ، دوہزارسترہ میں افغانستان میں قیام امن کے لئے سہ فریقی اجلاس کی میزبانی کر چکا ہے اور اب اس سلسلے کے دوسرے دور کے لئے بھی کردار ادا کرنا چاہتا ہے جو ستمبر دوہزار اٹھارہ میں ہونے والا ہے-
ماسکو نے گذشتہ برس ہونے والے سہ فریقی اجلاس میں چین و پاکستان کے ساتھ افغانستان کو دعوت نہ دینے کی غلطی کی تھی جس پر کابل حکومت نے روس پر تنقید اور اعتراض کیا تھا-
حکومت روس نے افغانستان کے اعتراض کے بعد افغان امن کے عمل کے سلسلے میں ہونے والے دوسرے دور کے مذاکرات میں اپنی پالیسی تبدیلی کی ہے- حکومت روس نے دوسرے دور کے مذاکرات میں ایران، ہندوستان اور افغانستان کا اضافہ کرتے ہوئے سہ فریقی اجلاس کا دائرہ بڑھاتے ہوئے اسے چھے فریقی کردیا ہے اور فطری امر ہے کہ علاقائی حالات اور امور میں علاقے کے زیادہ سے زیادہ ممالک کو شریک کرنے کا فارمولہ اختیار کرتے ہوئے روس کے اس فیصلے سے افغانستان کے حالات کے سلسلے میں ماسکو کی پالیسیوں کی افادیت بڑھ گئی ہے- روس کے پاس افغانستان میں قیام امن کے موضوع پر اس سے قبل بھی ایک اجلاس کا تجربہ ہے اور اب اس سلسلے میں دوسرا اجلاس کہ جو ستمبر کے مہینے میں ہونے والا ہے اس میں روس کو مزید موثر کردار ادا کرنے کی امید ہے-
بعض ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت روس نے ایران کو کہ جو علاقے کے قیام امن میں اہم کردار کا حامل ہے ، اجلاس میں شرکت کی دعوت دے کر افغانستان میں قیام امن کے لئے ہونے والے آئندہ اجلاس کو کامیاب بنانے کی کوشش کا پتہ چلتا ہے اور یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ماسکو ایران کی بھرپور و موثرموجودگی سے استفادہ کرنا چاہتا ہے-
افغانستان کی قومی سلامتی کے مشیر کی روس کے سفیر سے طالبان پرحکومت کابل کے ساتھ مذاکرات کے لئے دباؤ ڈالنے کی درخواست سے پتہ چلتا ہے کہ افغان حکام ، طالبان اور کابل حکومت کے درمیان براہ راست گفتگو کو ہی افغانستان میں جنگ کے خاتمے کا ایک موثر راستہ سمجھتے ہیں- البتہ کابل حکومت کا خیال ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے علاقائی اجلاس اسی وقت موثر اور کامیاب ہوسکتے ہیں جب ان اجلاسوں میں افغانستان کی مرکزی حیثیت کو مدنظر رکھا جائے اور وہ اجلاس طالبان کو کابل حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لئے تیار کرنے پر منتج ہوں اور حکومت افغانستان اس سلسلے میں پرامید بھی ہے-