ترکی اور روس کے ساتھ ایران کے اسٹریٹیجک تعلقات
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جمعے کو ترک صدر اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں آج اسلام کی سب سے اہم ضرورت اسلامی ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ نزدیکی اور اتحاد کو قرار دیا -
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استکباراور اس کا سرغنہ امریکہ اسلامی ممالک کے درمیان نزدیکی ، تعاون اور ایک اسلامی طاقت وجود میں آنے سے تشویش میں مبتلاء ہیں - رہبر انقلاب اسلامی نے طاقتوراسلامی ممالک سے امریکہ کی دشمنی اور کینے کی وجہ اسی تشویش کو قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی علاقے کے دو عزت دار اور طاقتور ممالک ہیں اور عالم اسلام کے لئے مشترکہ محرکات رکھتے ہیں بنا برایں سیاسی و اقتصادی میدانوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون زیادہ سے زیادہ فروغ پانا چاہئے-
روس کے صدر ولادیمیر پوتین اوران کے ہمراہ وفد نے بھی جمعے کی رات رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات و گفتگو کی - اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید فرمائی کہ ایران و روس کے درمیان تعاون عالمی مسائل میں بھی توسیع پا سکتا ہے - رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں روسی صدر کے موقف کو خیرخواہی پر مبنی قرار دیتے ہوئے یاد دہانی کرائی کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں ایک ایسا موقف اختیار کرے گا کہ جو ملک و قوم کی عزت و مفاد میں ہو- آپ نے فرمایا کہ اگرچہ امریکی ابھی ایران کے بارے میں میزائلی اورعلاقائی مسائل کو اٹھا رہے ہیں تاہم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ان کا مسئلہ اس سے بڑھ کر ہے - رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی گذشتہ چالیس برسوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں تاہم اس مدت میں ہم نے چالیس گنا زیادہ ترقی کی ہے کہ جس کی مثال یہی استقامت اور کامیابیاں ہیں اورکامیابی کی ایک اور مثال، امریکہ کو کنٹرول کرنا ہے-
روس اور ترکی کے صدور کی رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات میں آپ کے بیانات سے علاقے کے حقائق، مواقع اور موجودہ ضروریات کا پتہ چلتا ہے تاہم اس حساس اور فیصلہ کن دور میں موجودہ حقائق سے استفادہ کرنے کے لئے چند فریقی اشتراک عمل کی ضرورت ہے-
شام میں دہشتگردی اور داعش کا مقابلہ کرنے کے معاملے میں ایران، روس اور ترکی کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون کے تجربے اور تہران میں سہ فریقی اجلاس سے پتہ چلتا ہے کہ اس یکجہی میں ایک مضبوط طاقت چھپی ہوئی ہے کہ جس کے استعمال سے بہت سے مسائل پرغلبہ حاصل کیا جا سکتا ہے اور مشترکہ دباؤ اور خطرات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے- اس سلسلے میں ایک قابل توجہ موقع ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے کہ جو اجتماعی استحکام حتی علاقے کے ممالک کے اقتصاد کو درپیش ہیں ، ایران ، ترکی اور روس کی صلاحیتوں اور توانائیوں سے استفادہ کرنا ہے-
اسی نکتے کے پیش نظر رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کی جانب سے ایران ، روس اور ترکی پر عائد کی جانے والی پابندیوں کو باہمی تعاون کے فروغ کے لئے ایک نہایت مضبوط مشترکہ نقطہ قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کو سیاسی و اقتصادی تعاون بڑھانے کے ساتھ ہی تہران اجلاس میں طے پانے والے سمجھوتے پرسنجیدگی سے عمل کرنا چاہئے- آپ نے فرمایا کہ ایک اور موضوع جس پر فریقین تعاون کرسکتے ہیں وہ امریکہ کو کنٹرول کرنا ہے کیونکہ امریکہ انسانیت کے لئے ایک خطرہ ہے اور اسے کنٹرول کرنے کا امکان بھی موجود ہے-
جمہوریہ آذربائیجان مین ایران کے سابق سفیر محسن پاک آئین ، اقتصاد اور علاقائی مسائل میں ایران ، ترکی اور روس کے درمیان سہ فریقی تعاون کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ : ایسے اجلاس کو کہ جو روس ، ترکی اور ایران کے مشترکات کی مثبت تصویر پیش کرتے ہیں علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے کی نوید ہیں اور امریکہ کے یکطرفہ رویے کو بھی چیلنج کرسکتے ہیں-
اس لحاظ سے رہبر انقلاب اسلامی سے ترکی اور روس کے صدرور کی ملاقات ، علاقے کے سیاسی ، فوجی اور اقتصادی مسائل میں تینوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی یکجہتی کے اسٹریٹیجک ہونے کا ثبوت ہے-