Nov ۲۹, ۲۰۱۸ ۱۶:۵۵ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب اسلامی کے نقطہ نگاہ سے ایرانی بحریہ کا اقتدار

رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے بحریہ کے حکام اور کمانڈروں سے ملاقات میں، انقلاب کے بعد کے برسوں میں مسلح افواج خاص طور پر بحریہ کی ترقی و پیشرفت کو عظیم اور حیرت انگیز قرار دیا-

رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کے روز ہونے والی اس ملاقات میں کہ جو سات آذر مطابق اٹھائیس نومبر، یوم بحریہ کی مناسبت سے انجام پائی، اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں دشمنوں اور حریفوں کے وسیع محاذ کی صف آرائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ پسماندگیوں کی تلافی کی ضرورت کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کا وجود، بحریہ سمیت تمام فوجی شعبوں میں زیادہ سے زیادہ کام اور محنت کا متقاضی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جتنا ممکن ہوسکے اپنی توانائی اور آمادگی میں اضافہ کیجئے تاکہ ایران کے دشمن، اس عظیم قوم کو دھمکی دینے کی بھی جرآت نہ کر سکیں۔

ایرانی بحریہ نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے برسوں میں یادگار اور قابل افتخار کارنامے انجام دیئے ہیں- ایران کی بحریہ، آج  ملک کے مومن جوانوں کی مدد و حمایت ، مسلح افواج کے پختہ عزم و ارادے، خلاقیت و قوت و اقتدار ، نیز مقدس دفاع کے گرانبہا تجربات کی بدولت سمندری حدود کے دفاع کے شعبے میں اور بین الاقوامی آبی گذرگاہوں اور سمندروں میں امن قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے اور مکران ، بحیرہ عمان اور آزاد سمندروں جیسے اہم علاقوں پر احاطہ کئے ہوئے ہے-

ایرانی بحریہ نے سمندری علاقوں میں اہم مشن انجام دینے اور آزاد سمندروں منجملہ بحر ہند، باب المندب، نہر سوئیز اور میڈیٹیرین سی میں دسیوں بحری بیڑے بھیج کر، سمندر میں امن و سلامتی قائم کرنے میں اپنا موثر اور کلیدی کردار ادا  کیا ہے-  ایران کی بحری فوج، دفاعی طاقت اور دفاع کے شعبے میں ترقی و پیشرفت جاری رکھنے میں پرعزم ہے- جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ بحریہ کی موجودہ نسل اور جوان، اپنی سعی و کوشش اور توانائی پر گہرا عقیدہ و ایمان رکھتے ہیں اور بحریہ میں سہند، فاتح اور غدیر جیسی بحری آبدوزوں و بحری جہازوں کی شمولیت، روز افزوں ترقی و پیشرفت کی بشارت دیتی ہے۔ بلاشبہ اعلی ترین سطح پر فوج کی آمادگی، دھکیوں کے مقابلے میں امن و سلامتی کےتحفظ کی ضروریات میں سے ہے-

تقریبا ایک صدی کے تجربے سے ثابت ہوتا ہے کہ علاقے خاص طور پر خلیج فارس میں امن و سلامتی کے قیام کے لئے علاقے کے ملکوں کو اقدام کرنا چآہئے- کیوں کہ علاقے میں اغیار کی مداخلت اور ان کی موجودگی ، ہمیشہ بدامنی اور بحران پیدا کرنے کا سبب بنی ہے-  جیو پولیٹیکل اہمیت کے حامل علاقوں میں دشمنوں اور اغیار کی مداخلتوں کا مقصد، اغیار کی سلامتی اور علاقے میں اربوں ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنا اور اپنے فوجی اڈوں کا تحفظ کرنا ہے- 

اسی بناء پر امن و سلامتی کے تحفظ میں ایرانی بحریہ کا کردار اسٹریٹیجک سطح پرہے- جیسا کہ ایران کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کی مسلح افواج کی آمادگی میں مزید اضافے کودشمنوں کے خوف و ہراس اور ان کے مقابلے میں دفاع کا موجب قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی ملک کے خلاف جنگ شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا تاہم اسے اس قدر اپنی تواںائی بڑھانے کی ضرورت ہے کہ دشمن نہ صرف یہ کہ ایران پر حملہ کرنے سے ڈرے اور خوف زدہ ہو بلکہ یکجہتی، اقتدار اور میدان عمل میں ایران کی مسلح افواج کی موثر موجودگی کی بدولت ایرانی قوم سے ہر قسم کا خطرہ بھی دور ہو جائے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل ''حسین خانزادی'' نے بھی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سمندری حدود جس میں خلیج فارس، آبنائے ہرمز، بحیرہ عمان اور وہ تمام علاقے جو ملک کی سمندری حدود میں شامل ہیں، ایرانی بحریہ کی دن رات کی محنت سے مکمل طور پر محفوظ ہیں- انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی بحریہ کی جانب سے ملک کی سمندری حدود کو مکمل سیکورٹی فراہم ہے- یقینا سمندری سلامتی، اسلامی جمہوریہ ایران کی سلامتی سے جڑی ہوئی ہے جو ملک کے لئے نہایت اہمیت کی حامل ہے- آبنائے ہرمز ایران کے جغرافیائی اور قومی مفادات کا ایک اہم حصہ ہے لہذا آبنائے ہرمز کا کھلا رہنا اور یہاں سرگرمیاں برقرار رہنا ایران کے لئے اہمیت رکھتا ہے-

دفاعی اور فوجی میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حقیقی طاقت عوام پر بھروسہ کرنا اور ملک کے اندر تیار کردہ ہتھیار ہیں۔ ملکی صلاحیتوں پر بھروسہ اور دفاع مقدس کے دوران حاصل ہونے والے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی وجہ سے آج ایران ایک ایسی دفاعی طاقت بن چکا ہے کہ کوئی بھی ملک اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے کی جرات نہیں کرے گا۔

ایران اب بھی درپیش تمام چیلنجز اور مشکلات پر غلبہ پا سکتا ہے کیونکہ وہ دفاع مقدس کے دوران بہت زیادہ اور کٹھن مشکلات پر غلبہ پانے کا تجربہ حاصل کر چکا ہے اور یہی ایران کی حقیقی اور موثر طاقت ہے جس کا مقابلہ دشمن نہیں کر سکتے ہیں۔ 

ٹیگس