یمن میں عظیم انسانی المیہ رونما ہو رہا ہے : مارک لوکان
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے معاون برائے انسان دوستانہ امور" مارک لوکان " نے، 2019 میں یمن کے لئے زیادہ سے زیادہ انسانی امداد ارسال کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے اور جنگ زدہ ملک یمن میں عظیم انسانی المیہ رونما ہونے کی بابت خبردار کیا ہے-
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوٹرش نے بھی کچھ عرصہ قبل یمن کی صورتحال کو دنیا میں بدترین انسانی بحران قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس ملک کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے- یمن کی ابتر صورتحال اور اس ملک میں بڑی تعداد میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اقوام متحدہ کے حکام کی تشویش، اور یمنی عوام کے رنج و الم کے خاتمے کا مطالبہ، ایسے تلخ حقائق پرمبنی ہے کہ جو اس وقت اس ملک میں رونما ہو رہے ہیں اور عالمی برادری کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہئے-
یمن میں انسانی المیے کا خاتمہ کرانا، آج اقوام عالم کی ایک اہم اور تاریخی ذمہ داری ہے۔ گذشتہ چار برسوں کے دوران عالمی سطح پر مذمتوں کے باوجود، سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد ، یمن میں اپنے انسانیت سوز اقدامات میں کوئی کمی نہیں لایا ہے اور یمنی بچوں اور عوام کے قتل عام کے ذریعے اس ملک کو انسانی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے- یمن پر سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کے وحشیانہ حملوں کے ذریعے اس ملک کے عوام پر قحط ،مختلف امراض، دربدری اور موت مسلط کرنے سے یہ ملک اس وقت دنیا میں انسانی صورتحال کے نقطہ نگاہ سے، بحران کے اصلی مرکز میں تبدیل ہوگیا ہے-
سعودی اتحاد نے، کہ جسے گذشتہ مہینوں کے دوران میدانی جنگ میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے، عام شہریوں پر حملے کو اپنے ایجنڈے میں قرار دے رکھا ہے اور وہ بازاروں ، مسجدوں ، امدادی گاڑیوں ، اسکولی بچوں اور پناہ گزینوں کی بسوں پر حملے کرکے اپنی ناکامیوں کی تلافی کے درپے ہے اور اس سلسلے میں اسے امریکہ کی ہمہ جانبہ حمایت حاصل ہے- امریکہ سعودی عرب سمیت اپنے علاقائی اتحادی ملکوں کی سازشوں کی حمایت کا طویل ریکارڈ رکھتا ہے اور اس نے ہمیشہ ایسے ملکوں کی حمایت کی ہے جو اس کی فکر کے حامی ہیں- امریکہ نے اپنے اس جارحانہ اقدام کی تصدیق کے علاوہ ، سعودی عرب کی وسیع پیمانے پر فوجی امداد کرکے عالمی سطح پر بدترین ، انسانی المیہ وجود میں لانے میں اپنا کردار بخوبی نمایاں کردیا ہے-
ریپبلیکن سینیٹر رینڈ پال نے کہا ہے کہ سعودی عرب ہزاروں یمنیوں کے قتل کا ذمہ دار ہے اور امریکہ اس کی مدد کر رہا ہے۔ رینڈ پال نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں امریکہ سے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی کانگریس میں ڈموکریٹ سینیٹر برنی سنڈرز نے بھی اب تک کئی مرتبہ اپنے ٹوئیٹ میں صراحتا امریکہ کو یمن کے خلاف سعودی عرب کے جرائم میں شریک قرار دیا ہے اور ان حمایتوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے-
حال ہی میں الجزیرہ چینل نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ یمن میں، بدترین انسانی المیہ رونما ہونے کا ذمہ دار ہے- یمن میں فعال امداد رسانی کی پانچ تنظیموں نے، اس ملک میں رونما ہونے والے انسانی المیے کے بارے میں کہ جس سے اس ملک کی قوم جھونجھ رہی ہے، امریکہ کو ایک مشترکہ بیان ارسال کیا ہے اور یمن کی صورتحال سے متضاد اس کی کارکردگی کو ہدف تنقید بنایا ہے- برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بھی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں انسانی صورت حال پر انہیں گہری تشویش ہے، یمن کا طویل المدتی حل سیاسی مذاکرات میں ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے قسم کھائی کہ عالمی دباؤ کے باوجود امریکا یمن میں سعودی اتحادی ممالک کی عسکری مدد جاری رکھے گا۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ یمن میں انسانی بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مائیک پومپیو کا کہناتھا کہ سعودی عرب کے لئے عسکری تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں نے مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کو زمینی، فضائی اور سمندری جارحیت کا نشانہ بنانے کے لئے مشرق وسطی کے اس غریب اسلامی ملک کی مکمل ناکہ بندی بھی کر رکھی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں اور اسّی فیصد سے زیادہ بنیادی تنصیبات تباہ ہوچکی ہیں- سعودی جارحین کی امریکہ کی جانب سے وسیع حمایت، اور یمنی عوام کا سخت محاصرہ کئے جانے کی وجہ سے یمنی عوام کی صورتحال دن بہ دن بدتر ہوتی جا رہی ہے کہ جوعالمی برادری کی تشویش میں بھی اضافے کا باعث بنی ہے-