فرانس اور جرمنی کے درمیان ایران کے ساتھ ایس پی وی سسٹم کے بارے میں اتفاق
جولائی دوہزار پندرہ میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والا ایٹمی سمجھوتہ، عالمی امن و سیکورٹی کے تحفظ کی راہ میں ایک نہایت اہم سمجھوتہ شمار ہوتا ہے-
لیکن مئی دوہزار اٹھارہ میں اس سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکل جانے سے اس سلسلے میں منفی تبدیلیاں پیدا ہوئیں اور اس اقدام کے جواب میں ایٹمی سمجھوتے کے باقی فریقوں نے اس کی افادیت کے تحت اس کی بقا کے لئے عملی اقدام پر تاکید کی -
یورپی ٹروئیکا یعنی جرمنی فرانس اور برطانیہ اور یورپی یونین کی نگاہ میں ایٹمی سمجھوتے کے ختم ہونے کے عالمی امن و سیکورٹی پر بہت زیادہ منفی اثرات پڑیں گے اور اس کے ساتھ ہی یورپ کی سفارتی حیثیت بھی خطرے میں پڑ جائے گی- ان تحفظات کی بنا پر یورپی یونین کے اعلی حکام اور بعض سربراہوں نے اس کی افادیت کے تحت اس کے تحفظ کی اپیل کی ہے- لہذا واشنگٹن کی نفسیاتی جنگ اور دھمکیوں کے باوجود بریسلز نے ایٹمی سمجھوتے کی حفاظت کے لئے اپنے اقدامات جاری رکھنے پر تاکید کی ہے- یورپی یونین کا خیال ہے کہ ایٹمی سمجھوتہ ایک چند فریقی سمجھوتے کی علامت ہے کہ جو دیگر بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لئے بھی ایک آئیڈیل ثابت ہوسکتا ہے - اسی بنا پر یورپی یونین نے ایران کے ساتھ انرجی ، مالی و تجارتی اشتراک عمل جاری رکھنے کے لئے بلاکنگ قانون کو دوبارہ نافذ اور ایس پی وی کے نام سے موسوم مالی ٹرانزکشن کا خصوصی نظام قائم کرنے کا جائزہ لیا ہے- پانچ نومبر دوہزار اٹھارہ سے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے باوجود یورپ کی جانب سے ایس پی وی نظام پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے- اس کے باوجود بعض رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ یورپ ، ایران کے ساتھ ایس پی وی مالی نظام پرعمل درآمد کے لئے پرعزم ہے- جرمن اخبار" ڈی ڈبلیو این " نے لکھا ہے کہ جرمنی اور فرانس کے درمیان ایس پی وی پرعمل درآمد شروع کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے- اس اتفاق رائے کے مطابق برلین اور پیرس نے ایران کے ساتھ یورپی یونین کے تجارتی تعلقات کے تحفظ کے لئے مالی ٹرانزکشن کی غرض سے فرانس میں ایک ادارہ قائم کردیا ہے جس کا سربراہ ایک جرمن شخص ہوگا - نو ممالک منجملہ اٹلی ، اسپین ، آسٹریا بلجیئم ، لکزمبرگ اور ہالینڈ اس مالی نظام میں شامل ہونے پرمائل ہیں-
اس مالی سسٹم کو چلانے والا ادارہ اگرچہ شروع میں ایک چھوٹا ادارہ ہوگا تاہم بتدریج بینکنگ کے امور انجام دینے کا لائسنس بھی حاصل کرلے گا - ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے ابھی حال ہی میں خاص مالی نظام قائم کرنے کی خبر دی تھی - عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ یورپ کے ساتھ خاص مالی نظام ایس پی وی قائم کرنے کے لئے کچھ نئے اقدامات انجام دیئے جا رہے ہیں- ایسا نظر آتا ہے کہ اس سلسلے میں ایس پی وی پرجلد از جلد عمل شروع کرنے کی ضرورت کے بارے میں ایران کے شدید انتباہات موثر واقع ہوئے ہیں- ایٹمی سمجھوتے سمیت مختلف مسائل میں امریکہ کے ساتھ یورپ کے بڑھتے ہوئے اختلافات کے پیش نظر ایس پی وی پر عمل درآمد یورپ کی خودمختاری اور امریکہ کی یکطرفہ پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک اہم قدم سے تعبیر کیا جا رہا ہے- ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے کا امریکہ کا رویہ یکطرفہ پسندی ، منھ زوری اور دوسرے ملکوں پر اپنے مطالبات مسلط کرنے پر مبنی ہے- لہذا ایران نے کھل کر اعلان کیا ہے کہ اگر یورپی یونین اور یورپی ٹرائیکا اس نہایت اہم بین الاقوامی سمجھوتے کو باقی رکھنا چاہتے ہیں تو انھیں واشنگٹن کے متکبرانہ اور زور زبردستی کے رویے کے سامنے کھڑا ہونا اور ایران کے قانونی حقوق کا دفاع کرنا پڑے گا- جرمنی کے ایوان تجارت کے سربراہ فولکر ٹرائر کا کہنا ہے کہ اگر ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتہ ناکام ہوجاتا ہے تو نہ صرف دوطرفہ اقتصادی تعلقات بلکہ بین الاقوامی قوانین پراعتماد کو بھی سخت نقصان ہوگا- تہران کی تاکید ہے کہ اگر یورپ اپنی خودمختاری چاہتا ہے تو ضروری ہے کہ امریکہ کے مطالبات کے سامنے ڈٹ جائے - اس کے ساتھ ہی ایران نے اس پر بھی بارہا تاکید کی ہے کہ وہ اسی وقت تک ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کرے گا جب تک اس کے مدنظر مفادات پورے ہوتے رہیں اور خاص طور سے امریکہ کی غیرقانونی پابندیوں کے اثرات کم ہوں-