ماسکو میں عراقچی کے مذاکرات، دوطرفہ اور علاقائی مسائل کے بارے میں تبادلۂ خیال
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور روس میں ایران کے سفیر مہدی سنائی نے ماسکو میں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کے ساتھ ملاقات میں دوطرفہ نیز اہم ترین علاقائی اور عالمی مسائل پر بات چیت کی-
اس ملاقات میں جو جمعہ کو انجام پائی، روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ یہ مذاکرات نہ صرف دونوں ملکوں کے لئے بلکہ خطے اور دنیا میں امن و سلامتی اور خوشحالی فراہم کرنے کےلئے بہت اہمیت کے حامل ہیں-
ایران اور روس، نمایاں سیاسی و اقتصادی گنجائشوں کے حامل ممالک ہیں اور ان ہی گنجائشوں پر تاکید کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے حکام اس بات پر زور دیتے ہیں کہ موجودہ تعلقات مزید مستحکم ہوسکتے ہیں- اس وقت دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات، دوطرفہ تعاون کے علاوہ ، شمال- جنوب کوریڈور سے موسوم ٹرانزٹ روٹ کے افتتاح ہونے کے ساتھ ہی، اسٹریٹیجک مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں- علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں بھی ایران اور روس کے خیالات ایک دوسرے سے قریب ہیں-
ایران اور روس کے تعلقات میں علاقے اور دنیا میں امن و سلامتی کے مسئلے کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے اور ایسا سمجھا جاتا ہے کہ آئندہ برسوں میں بھی یہ مسئلہ بدستور دونوں ملکوں کے تعلقات میں اہم موضوع کے طور پر رہے گا- کچھ عرصہ قبل چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اٹھارہویں سربراہی اجلاس کے موقع پر روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے ساتھ ملاقات میں اقتصادی ، توانائی اور دفاعی شعبوں میں تہران کے ساتھ ماسکو کے تعلقات کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام کے بحران سمیت علاقے میں امن و استحکام قائم کرنے کے لئے ایران اور روس کے درمیان باہمی تعاون اور مشاورت جاری رہے گی-
اسی سلسلے میں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے بھی ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینئیر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی سے ملاقات میں کہا کہ ماسکو اور تہران کے درمیان سفارتی سطح پر صلاح و مشورے کا عمل مستقبل کی بنیادوں پر جاری رکھے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو اور تہران کے درمیان صلاح و مشورے کا عمل نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ خطے اور دنیا کی سلامتی کے تحفظ اور ترقی میں بھی مددگار ثابت ہو گا۔ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ روس اور ایران ایک دوسرے کے قابل اعتماد شریک ہیں اور ان کا ملک عالمی سطح پر ایران کے تعاون کا شکر گزار ہے۔ روس کے نائب وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ان کا ملک ایران کے خلاف امریکہ کی یک طرفہ پابندیوں کو روکنے کی کوشش جاری رکھے گا اور ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کا پختہ ارادہ رکھتا ہے-
سید عباس عراقچی نے بھی علاقائی اور عالمی فورموں پر ایران اور روس کے درمیان تعاون کی موجودہ سطح پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکثر معاملات پر تہران اور ماسکو کے نظریات میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور روس سمجھتے ہیں کہ دنیا کے زیادہ ترمسائل امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔ایران کے نائب وزیر خارجہ نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے روس کے موقف کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس معاہدے کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ اسٹریٹیجک مسائل میں ایران اور روس کے تعلقات نے اپنے موثر ہونے کو آشکار کردیا ہے- اسی سلسلے میں امن و سلامتی کے قیام اور دہشت گردی سے مقابلے کے لئے دونوں ملکوں کے باہمی تعاون سے کہ جو شام میں کامیابی سے ہمکنار ہوا، یہ پتہ چلتا ہے کہ روس اور ایران ایک دوسرے کے قابل اطمئنان شریک ہیں اور ان دونوں ملکوں کے باہمی تعاون سے علاقے کے ممالک فائدہ اٹھا رہے ہیں-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اپنے حالیہ دورہ ترکی میں کہا کہ ایران ، ترکی اور روس کے درمیان قریبی تعاون ہے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ تعاون بدستور جاری رہے- روحانی نے مزید کہا کہ ہم سب کا یہ ماننا ہے کہ اپنی تانا شاہی اور دادا گیری کا دور ختم ہوچکا ہے اور علاقے کی قومیں اپنے مشترکہ مفادات کے بنیاد پر فیصلے کرتی ہیں-
ان ہی مسائل کے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ ماسکو میں عراقچی کے مذاکرات ایک ایسے عمل کا تسلسل ہے کہ جس کا آغاز مدتوں قبل سے دونوں ملکوں کے سربراہان مملکت ، وزرائے خارجہ اور اعلی رتبہ حکام کی سطح پر ہوچکا ہے- ان مذاکرات نے شام کے سلسلے میں پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنے اور آستانہ مذاکرات سے موسوم سیاسی پروگرام کے پیرائے میں علاقائی اور بین الاقوامی چیلنجوں کے مقابلے میں ہم آہنگی اور ہم فکری کے لئے مناسب موقع فراہم کیا ہے-