Jan ۱۳, ۲۰۱۹ ۱۶:۵۲ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کے وزیر صنعت و انرجی پاکستان کی گوادر بندرگاہ پہنچے

سعودی عرب کے وزیر صنعت و انرجی پاکستان کی گوادر بندرگاہ پہنچ گئے

 خالد بن عبدالعزیز الفالح گوادر بندرگاہ میں سرمایہ کاری اور ریفائنری کی تعمیر کے لئے صوبہ بلوچستان کے دورے پر ہیں - پاکستان کے وزیر برائے  پٹرولیئم اور قدرتی ذخائر غلام سرور خان، کا کہنا ہے کہ گوادرہ بندرگاہ میں ریفائنری کی تعمیر پاکستان میں سعودی عرب کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے- اس بات کے پیش نظر کہ گوادربندرگاہ  چین و پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کے تناظر میں ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا ایک حصہ ہے ، اس بندرگاہ میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری ممکن ہے بیجنگ اسلام آباد کے تعاون کے عمل پر منفی اثر ڈالے کیونکہ اس سے قبل پاکستان میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری سے متعلق خبریں شائع ہوئی تھیں جس کا ہندوستانی اور چینی ماہرین نے خیرمقدم نہیں کیا تھا بلکہ منفی موقف اختیار کرتے ہوئے یہ ظاہر کیا تھا کہ بیجنگ سمیت علاقے کی حکومتیں گوادر بندرگاہ میں سعودی عرب کی موجودگی یا شراکت داری پرمائل نہیں ہیں-

ہندوستان سے شائع ہونے والے روزنامہ ٹائمز نے گوادربندرگاہ میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کے سلسلے میں اپنے حالیہ تجزیہ میں لکھا ہے کہ : درحقیقت پاکستانی حکام ، اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان ہونے والے سمجھوتے میں جنوبی خلیج فارس کے ایک ملک کی شمولیت پر چینیوں کی تشیوش کو نظرانداز کر رہے ہیں اور گوادر بندرگاہ میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کا امکان ظاہر کررہے ہیں-

 ایسا نظر آتا ہے کہ حکومت پاکستان ، سرمایہ کاری کے سلسلے میں فیصلہ کرنے میں مشکلات کا شکار ہے کیونکہ ایک جانب سعودی عرب کو پاکستان کے لئے اپنی امداد کے پیش نظر توقع ہے کہ اس ملک کے اقتصادی منصوبوں میں اسے بھی حصہ ملے گا اور اس کے ساتھ ہی پاکستان کے اقتصادی اور سیکورٹی منصوبے سعودی عرب کی پالسیوں اور منصوبوں کے تحت ہوں گے  اسی بنا پر اس سے قبل پاکستان کے سیاسی و مذہبی حلقوں نے پاکستان کی  عمران خان حکومت کی جانب سے اسلام آباد کے لئے  آل سعود حکام کی امداد کو قبول کئے جانے کے سلسلے میں خبردار کیا تھا - اس کے مقابلے میں چین کہ جو جنوبی ایشیاء میں علاقائی ملکوں کے درمیان تعاون کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اپنے اقتصادی منصوبوں کے ساتھ سعودی عرب کی موجودگی کو نہ صرف امریکہ کی جانب سے ایک سوچا سمجھا اقدام سمجھتا ہے بلکہ ہرعلاقے میں سعودی عرب کی موجودگی کے سیکورٹی نتائج کے پیش نظر پر تشویش میں مبتلاء ہے کیونکہ گوادر بندرگاہ میں سعودی عرب کی موجودگی بدامنی اور بحران پر منتج ہوسکتی ہے خاص طور سے اس وجہ سے کہ گوادر بندرگاہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں واقع ہے کہ جو حالیہ برسوں میں بحران اور بدامنی کا شکار رہا ہے- جنوب مغربی ایشیا کے معروف تجزیہ نگار جیمز دوسرے نے "یورو ایشیا  نیوز ویب سائٹ پر" سعودی عرب اور امارات کی امداد کی بارودی سرنگ پر پاکستان کا سفر" کے زیرعنوان اپنے تجزیے میں پاکستان میں بھاری مقدار میں سعودی سرمایے کی آمد کو چین سمیت دیگر پڑوسی ممالک کے ساتھ اسلام آباد کے تعلقات میں مسائل و مشکلات پیدا ہونے کا باعث قرار دیا -

بہرحال ایسے عالم میں کہ جب پاکستان کے پاس ریفائن کے لئے تیل اور گیس کا لازمی ذخیرہ نہیں ہے سعودی عرب کے وزیرتوانائی کا ریفائنری کی تعمیر کے لئے گوادر بندرگاہ کا دورہ اس بات کا عکاس ہے کہ آل سعود حکام ، پاکستان میں سب سے بڑی سرمایہ کاری کا دعوی کرکے ایک جانب پاکستان میں چین کی چھیالیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو متاثر کرنا چاہتے ہیں اور دوسری جانب پاکستان کے اقتصاد کو اپنی گرفت میں لینا چاہتے ہیں-

ٹیگس