یوم غزہ فلسطین کی حمایت کا موثر قدم
غزہ کے زیرمحاصرہ اور جنگ زدہ علاقے کے باشندوں کی حمایت کی علامت کے عنوان سے منایا جانے والا یوم غزہ ایک بار پھر آچکا ہے کہ جس کے دوران فلسطینیوں نے گذشتہ ایک برس میں غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لئے کافی اقدامات کئے ہیں-
یوم غزہ ، فلسطینی عوام کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے انجام پانے والے اقدامات اور خلاقیت کی اور مثال ہے - صیہونی حکومت کی بائیس روزہ جنگ کے مقابلے میں فلسطینی عوام کی دلیرانہ استقامت کے تحفظ اور دنیا میں مجرم پیشہ صیہونی حکومت کے جرائم کو فراموش نہ ہونے دینے کی غرض سے انتیس دی کو یوم غزہ کا نام دیا گیا ہے- انتیس دی کو یوم غزہ کا نام دیئے جانے کے بعد پیدا ہونے والے فلسطینی حالات سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کی جانب سے فلسطینی عوام کی حمایت کی اسٹراٹیجی چاہے وہ یوم قدس کے عنوان سے ہو یا یوم غزہ کے عنوان سے ہو فلسطینی عوام کی صیہونیت مخالفت جدوجہد میں اہم تبدیلی کا آغاز ثابت ہوئی ہے اور اس سے بیت المقدس کی غاصب صیہونی حکومت کو متعدد ناکامیاں بھی ہوئی ہیں- اس طرح کے حالات کے نتیجے میں ہی غزہ کے محاصرے کے خاتمے کے لئے واپسی مارچ کے زیرعنوان جمعے کو بڑے پیمانے پر تینتالیسواں احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا- اس جمعے کو ہونے والے مظاہروں کا عنوان تھا " ہماری استقامت سے محاصرہ ناکام ہوجائے گا" یہ ایسی حالت میں ہے کہ آئںدہ جمعے کو چوالیسواں واپسی مارچ " غزہ کے محاصرے کا جرم ، ناقابل معافی سازش " کے زیرعنوان منقعد ہوگا-
ملت فلسطین کے حقوق کی حمایت میں ہونے والے ان مظاہروں کا جاری رہنا غزہ کے ظالمانہ محاصرے کے مکمل خاتمے اور سینچری ڈیل کی مخالفت پر تاکید ہے- غزہ کے محاصرے کے خاتمے کے لئے ہونے والے یہ مظاہرے ملت فلسطین کی طویل استقامت کی کڑی شمار ہوتے ہيں- گذشتہ ستّربرسوں کے دوران فلسطینی عوام کی استقامت مختلف علامتوں اور شناخت کی حامل رہی ہے - فلسطین کی مختلف انتفاضہ تحریکیں ، صیہونی حکومت کے مقابلے میں ملت فلسطین کی جدوجہد کے جملہ اقدامات ہیں- اس تناظر میں آج جو سب سے زیادہ نمایاں قدم ہے وہ غاصبوں کے مقابلے میں مسلح استقامت کے ساتھ ہی شہری استقامت کی علامت کے عنوان سے فلسطینی عوام کی ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے ہیں- فلسطینی عوام نے مختلف صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے عملی طور پر فلسطینیوں کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے نیا محاذ کھول دیا ہے- گذشتہ مہینوں میں غزہ میں فلسطینیوں کی استقامتی جدوجہد کی روش میں ایک اہم موڑ آیا ہے کہ جو فلسطینی عوام کی استقامت کا نیا مرحلہ شمار ہوتا ہے- فلسطین اور علاقے کے مسائل کے ماہر سعد اللہ زارعی فلسطینیوں کی اسٹراٹیجی اور واپسی مارچ کے نتائج و ثمرات کا تجزیہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ واپسی مارچ کا ایک مقصد مسئلہ فلسطین کے موضوع پر توجہ مرکوز رکھنا ہے کہ جو علاقے کے حالات کی بنا پر حاشیے پر چلا گیا تھا-
اس سلسلے میں قابل غور نکتہ جس پر فلسطینی حکام بھی تاکید کرتے رہے ہیں یوم غزہ سے واپسی مارچ کو جوڑنا ہے- بلاشبہ یوم غزہ فلسطینی کاز کے لئے مزید حمایتی اقدامات کرنے کے لئے ایک قوت محرکہ کی حیثیت رکھتا ہے- ایران کی جانب سے یوم غزہ کی جدت عمل سے عالمی برادری کی توجہ فلسطینی اہداف کی جانب بڑھی ہے اور اس نے غاصب صیہونیوں کے خلاف استقامت و پائداری کے لئے فلسطینیوں کے حوصلے مضبوط کئے ہیں-