سلامتی کونسل میں امریکہ کے وینزوئلا مخالف منصوبے کی شکست
وینزوئلا میں ان دنوں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلیوں، اور اس ملک کے داخلی امور میں امریکہ کی آشکارہ مداخلت پر، عالمی سطح پر خاص طور سے روس اور چین جیسی طاقتوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے-
وینزوئلا میں امریکا نواز اپوزیشن لیڈر خوان گوآئیڈو نے گذشتہ بدھ کو، خود کو اس ملک کا عبوری صدر اعلان کرتے ہوئے حلف اٹھایا- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزوئلا کی قانونی حکومت اور انتخابات کے عمل کو نظر انداز کرتے ہوئے گوآئیڈو کو اس ملک کے صدر کے طور پرتسلیم کرلیا- واشنگٹن نے اعلان کیا ہے کہ وینزوئلا میں جمہوریت کے قیام کے لئے وہ تمام تر اقتصادی و سفارتی کوششیں بروئے کار لائے گا-
اسی سلسلے میں امریکہ نے ہفتے کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک مسودہ قرارداد پیش کیا جس میں اس نے وینزوئلا حکومت کے مخالفین کے لیڈر گوآئیڈو کی حمایت کا اعلان کیا ہے- اس مسودے میں وینزوئلا کے صدارتی انتخابات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مادورو حکومت پر مخالفین کے خلاف طاقت کے استعمال کا الزام عائد کیا گیا ہے- یہ ایسے میں ہے کہ روس اورچین نے امریکہ کے اس موقف کی مخالفت کرتے ہوئے واشنگٹن کی مجوزہ قرارداد کو ویٹو کردیا ہے- اقوام متحدہ میں روسی نمائندہ واسیلی نبنزیا نے وینزوئلا کے تعلق سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ وینزوئلا میں بغاوت کی حمایت کر رہا ہے-
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپئو نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں گوآئیڈو کو ونزوئلا کا صدر بتاتے ہوئے اس کی حمایت کا مطالبہ کیا تاہم پامپئو کی کوشش بھی بے نتیجہ رہ گئی- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے وینزویلا میں سیاسی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہےاور اپوزیشن لیڈر خوآن گوآئیڈو کو صدر کے عہدے کیلئے پیش کیا جا رہا ہے۔ تاہم عالمی سطح پراسلامی جمہوریہ ایران، روس، چین اور ترکی سمیت کئی ممالک نے وینزویلا کی حکومت اور اس ملک کے صدر نکولس میڈورو کی حمایت کرتے ہوئے اس ملک کے اندورنی مسائل پر کسی بھی غیرملکی مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے.
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے گزشتہ روز اپنے وینزویلا کے ہم منصب خورخہ آررہ آسا کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو میں آزاد و خودمختار حکومتوں بالخصوص وینزویلا کے خلاف امریکی سازشوں سے نمٹنے کے لئے عالمی طریقوں پر تبادلہ خیال کیا. اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران سازشوں کے خلاف وینزویلا کی قوم اور حکومت کی حمایت کرتا رہے گا۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ سلامتی کونسل میں ماسکو اور بیجنگ کی، واشنگٹن کے ساتھ محاذ آرائی ہوئی ہے- گذشتہ برسوں کے دوران بعض اہم عالمی مسائل خاص طور پر شام کے مسئلے میں بھی یہ محاذ آرائی وجود میں آچکی ہے-
درحقیقت امریکہ ابھی بھی خود کو سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد کے دور کی طرح سپر طاقت سمجھتا ہے اور نہ صرف یہ کہ وہ چاہتا ہے کہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل اس کی مرضی اور مفادات کے دائرے میں انجام پائیں بلکہ دیگر ملکوں کو بے چون و چرا اپنے نطریات تسلیم کرنے اور اپنے مطالبات منوانے کا پابند بھی سمجھتا ہے- امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ کے دور صدرات میں امریکہ کی یکطرفہ پسندی میں کافی زیادہ شدت آئی ہے اور اس تعلق سے ٹرمپ نے مختلف سیاسی ، تجارتی اور سیکورٹی میدانوں میں جو اقدامات انجام دیئے ہیں اور جو پالیسیاں اپنائی ہیں اس پر عالمی سطح پر ردعمل سامنے آیا ہے-
اس وقت عالمی سطح پر امریکہ کے اصلی حریفوں میں روس اور چین ہیں کہ جن کا خیال ہے کہ ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات نے روز افزوں طور پر کثیرالقومی اور کثیر الجہتی ادارے اقوام متحدہ کے کلیدی کردار کو خطرے سے دوچار کردیا ہے- درحقیقت واشنگٹن عملی طور پر پولیس مین کا کردار ادا کر رہا ہے اور مختلف ملکوں منجملہ ونزوئلا پر اپنی مرضی مسلط کر رہا ہے- اور اس کے نزدیک عالمی اصول و قوانین کی کوئی اہمیت نہیں ہے- روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروا نے ونزوئلا کے بارے میں واشنگٹن کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ونزوئلا میں ایک ایسی پٹھو حکومت لانا چاہتا ہے کہ جو مختلف میدانوں میں اس کے احکامات پر عمل کرے-
امریکی حکومت نے اپنے مداخلت پسندانہ اقدام کے تحت اعلان کیا ہے کہ وہ نیکلس مادورو کو وینزوئیلا کا صدر تسلیم نہیں کرتی- اس درمیان امریکا کے غیر قانونی اقدام کی پیروی کرتے ہوئے لاطینی امریکا کے بعض ملکوں منجملہ پیرو، کولمبیا، پیراگوئے، برازیل اور ارجنٹینا نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ وینزوئیلا کے حزب اختلاف کے رہنما خوان گوآئیڈو کی عبوری حکومت کو تسلیم کرتے ہیں لیکن دنیا کے بہت سے ملکوں منجملہ روس، چین، ترکی، کیوبا، بولیویا اور میکسیکو نے حزب اختلاف کے رہنما کے اس اقدام کی شدید مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ نیکلس مادورو کی ہی حکومت کو وینزوئیلا کی قانونی حکومت تسلیم کرتے ہیں- امریکہ کے اصلی حریفوں روس اور چین نے عملی طور پر واشنگٹن کے غیر قانونی اور غیر منطقی اقدامات کا راستہ مسدود کردیا ہے اور یہ امر اس بات کا باعث بنا ہے کہ ٹرمپ حکومت بارہا منجملہ اس وقت سلامتی کونسل میں وینزوئلا کی قانونی حکومت کے خلاف آشکارہ ناکامی سے دوچار ہوئی ہے-