یورپ کا مالیاتی میکانزم، دیر سے اٹھایا گیا قدم، لیکن امید افزا
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیرخارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے خصوصی مالیاتی نظام کے قیام کو یورپ کی جانب سے اپنے وعدوں کی تکمیل کی جانب پہلا قدم قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے-
جعمرات کو رومانیہ میں یورپی یونین کے وزارتی اجلاس کے بعد جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران کے لئے مخصوص مالیاتی نظام کے اجرا کا باضابطہ طور پراعلان کیا ۔
عباس عراقچی نے جمعرات کو اس امید کا اظہار کیا کہ ایران کو امید ہے کہ یورپ کے قائم کردہ خصوصی مالیاتی نظام پر مکمل طور سےعملدرآمد کیا جائے گا اور یہ مالیاتی نظام ناقص نہیں ہوگا اور ساتھ ہی تمام مصنوعات کی تجارت پر مشتمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کے قائم کردہ خصوصی نظام کے ذریعے ایران اور دنیا کے دیگر ملکوں کے درمیان درآمدات اور برآمدات میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپ کا خصوصی مالیاتی نظام اس وقت ایران کے لئے سودمند ہوگا کہ جب سبھی ملکوں اورغیریورپی ملکوں کے لئے بھی قابل دسترس ہو-
واضح رہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے اور ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے نو مہینے کے بعد جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے جمعرات کے روز انس ٹیکس، کے نام سے خصوصی مالیاتی نظام قائم کیا اور اس کے رجسٹریشن کا عمل پیرس میں مکمل کر لیا گیا۔ اس کا مرکزی دفتر پیرس ہے اور جرمنی کے کامرس بینک کے سابق ڈائریکٹر پرفیشر کو اس کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ دیگر یورپی ملکوں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ بھی ایران کے ساتھ تجارت کی غرض سے مذکورہ مالیاتی نظام میں شامل ہو جائیں۔ یہ مالیاتی نظام امریکی پابندیوں کے باوجود دنیا بھر کے بینکوں کو ایران کے ساتھ مالیاتی لین دین کی سہولت فراہم کرے گا۔ پہلے مرحلے میں غذائی اشیا، دواؤں اور میڈیکل آلات کی خرید و فروخت سے متعلق مالیاتی لین دین انجام پائے گا اور بعد ازاں اس سسٹم کی سرگرمیوں کو دوسرے مالیاتی امور تک پھیلا دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کے اعلان کے بعد یورپ اور ایران نے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔ یورپ نے ایران سے اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ وہ ایٹمی معاہدے کے تحت مالیاتی لین دین کے خصوصی پیکیج کا بندوبست کرے گا تاکہ ایران سے تجارت کرنے والی یورپی کمپنیوں کو امریکی پابندیوں کے اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
امریکی پابندیوں کو غیر موثر بنانے اور ایران کے ساتھ تجارت میں مالی ٹرانزیکشن کے لئے یورپی مالیاتی نظام کے رجسٹریشن کا کام مکمل ہو گیا ہے تاہم ابھی یہ ابتدائی مرحلے میں ہے اور ابھی اس کی سرگرمیوں میں توسیع سے متعلق بہت زیادہ ٹیکنیکل امور باقی رہ گئے ہیں- اسی سلسلے میں ایران کے دفترخارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے عالمی امن و سلامتی ''رضا نجفی'' نے کہا ہے کہ یورپی ممالک ایران کے لئے مالیاتی نظام نافذ کرکے امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں کے مد مقابل کھڑے ہوگئے ہیں- انہوں نے یورپ کے انس ٹیکس میکنزم کو مثبت قرار دیتے ہوئے بتایا کہ یورپ کا مالیاتی نظام، ایران کے جوہری معاہدے کی حمایت جاری رکھنے کی راہ میں پہلا قدم ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ میکنزم جلد آپریشنل ہوگا-
بہرحال یورپ کا یہ قدم ایک مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے کہ جو بدستور ایٹمی معاہدے کے تحفظ پر زور دیتا آرہا ہے- اسی سلسلے میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے یورپ کے مالیاتی نظام کے رجسٹریشن ہونے کے بعد کہا ہے کہ یورپی یونین ایٹمی معاہدے کی مکمل طور پر حمایت کرتی ہے- ایٹمی معاہدہ کہ جو ایک عالمی سفارتکاری کا ماحصل ہے یورپ کے لئے اہمیت کا حامل رہا ہے اور ایٹمی معاہدے کی حمایت میں یورپی ممالک کا سیاسی موقف بھی اسی دائرے میں تھا- اس کے باوجود یورپ کے مالیاتی نظام کی افادیت صرف سیاسی موقف اپنانے میں ہی محدود نہیں ہوسکتی- یورپی اور غیر یورپی کمپنیاں اس صورت میں اس مالیاتی نظام کے دائرے میں کام کرنے کے لئے تیار ہیں کہ جب وہ امریکی سزاؤں سے محفوظ رہیں-
ایران اور یورپ کے درمیان مالیاتی نظام کے رجسٹریشن کی امریکہ کی جانب سے مخالفت کے پیش نظر اس مالی ٹرانزکشن کے عملی ہونے کے مسئلے پر ممکن ہے واشنگٹن اور یورپ کے درمیان ٹھوس اختلافات پیدا ہوجائیں- اس کے باوجود بلمبرگ نیوز ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ انس ٹیکس مالیاتی نظام کا افتتاح ، امریکہ کی اقتصادی طاقت سے مقابلے کے لئے یورپی ملکوں کی کوششوں میں اہم سنگ میل شمارہوتا ہے-