Feb ۱۷, ۲۰۱۹ ۱۵:۵۹ Asia/Tehran
  • استقامت کی روز افزوں طاقت پر سید حسن نصر اللہ کی تاکید

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ہادیان راہ کے زیر عنوان پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ استقامت کی طاقت جو روز بروز بڑھ رہی ہے ، ہمارے شہید کمانڈروں کا ورثہ ہے اور یہ راستہ جاری رہے گا-

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے سنیچر کو تاکید کے ساتھ کہا کہ یہ استقامت ہے جو توازن کا تعین کرے گی اور کامیابی کے دور میں داخل ہوگی اور استقامت کی طاقت کا راز صرف ہتھیار نہیں بلکہ عزم و ایمان کی طاقت ہے- انھوں نے ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی چالیسویں سالگرہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اس سے کہیں زیادہ مضبوط ہے کہ کوئی اسے جنگ شروع کر کے نشانہ بنائے اور دھمیکوں اور پابندیوں پر ایران کا جواب انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر ریلیوں میں دسیوں لاکھ افراد کی زبردست شرکت تھی - سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ وارسا کانفرنس کا مقصد بھی تعلقات کو معمول پر لانا ، اسرائیل و عرب ملکوں کے درمیان خفیہ تعلقات کو طشت از بام کرنا، ایران کا محاصرہ کرنا اور استقامت کے محور کو نشانہ بنانا تھا- سید حسن نصراللہ نے علاقے میں امریکہ ، اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کی سازشوں کی وضاحت کرتے ہوئے تمام میدانوں میں صحیح استقامت اوراس کی تقویت کو ان سازشوں کے مقابلے کا واحد راستہ بتایا- وارسا کانفرنس کا ایک اصلی مقصد علاقے میں استقامت کو کمزور کرنا اور اس علاقے میں سیاسی و اقتصادی اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے مشرق وسطی پر سیکورٹی تسلط کے لئے روڈمیپ کا تعین کرنا رہا ہے- لیکن استقامت کی روز بروز بڑھتی ہوئی طاقت اور مغرب کی تمام سازشوں کے بھرپور مقابلے کے لئے علاقے کے عوام کی عاقلانہ موجودگی سے یہ سازشیں یکے بعد دیگرے ناکام ہوگئی ہیں اور علاقے میں سازشی کانفرنسوں اور اجلاسوں کا انعقاد کرانے والوں کے لئے الٹا نتیجہ نکلا ہے- اس طرح کے موضوع کی ایک مثال جس کی جانب سید حسن نصراللہ نے اشارہ کیا، اسلامی انقلاب کے خلاف سازشوں پر ملت ایران کے منھ توڑ جواب میں دیکھی جا سکتی ہے- اسلامی انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کی ریلیوں میں ایرانی عوام کی بڑے پیمانے پرموجودگی نے عملی طور پر اس پورے  ماحول کو جو ایران کے خلاف تیار کیا گیا تھا ، درہم برہم کردیا اور اس طرح کے ماحول میں وارسا کانفرنس کسی نتیجے پر پہنچے بغیر اختتام پذیر ہوگئی - اگرچہ وارسا کانفرنس کا ایجنڈا مشرق وسطی میں امن و سیکورٹی تھا تاہم واشنگٹن اس کانفرنس کے ایران دشمن رویے پر تاکید کرتا رہا تاہم ایران کے خلاف امریکی حکومت کے رویے کا بعض ملکوں کی جانب سے ساتھ نہ دیئے جانے کی بنا پر وارسا کانفرنس کے اختتامی بیان میں بھی کسی خاص ملک کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا - اس طرح ایران کے خلاف اس ناکام کانفرنس کا انجام یہ ہوا کہ اس کا اختتامی اعلامیہ بھی ایک لاحاصل دستاویز سے تعبیر کیا گیا اور اس طرح علاقے کے عوام کے خلاف ایک اور سازش اپنے ابتدائی مرحلے میں ہی ناکام ہوگئی-

اسلامی انقلاب سے دشمنی کی وجہ یہ ہے کہ ایران ، عالمی طاقتوں کی سازشوں سے آگاہ ہونے کی بنا پر مغربی ایشیا کے علاقے میں ان کی پالیسیوں اور اہداف کو پورا نہیں ہونے دے رہاہے- مجموعی طور پر علاقے کے عوام کی استقامتی تحریک نے علاقے میں تسلط پسند طاقتوں کے تمام اندازوں کو درہم برہم کردیا ہے اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس کا اعتراف صیہونی حلقوں کو بھی ہے- اس سلسلے میں صیہونی اخبار معاریو نے ابھی کچھ پہلے ایک رپورٹ میں دوہزار انیس میں قدس کی غاصب صیہونی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج ، استقامتی محاذ کی بڑھتی ہوئی طاقت کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی چارہ کار تلاش کرنا قرار دیا- اس سے قبل صیہونی فوج کے داخلی محاذ کے کمانڈر تامیر یاداعی نے مشرق وسطی کے بدلتے ہوئے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ : سن دوہزارانیس اسرائیل کے لئے ایک مشکل اور پیچیدہ سال ہے کیونکہ اسے استقامت کی جانب سے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے-

ٹیگس