غاصب اسرائیل پر عمران خان کی تنقید
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے غرب اردن میں صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کی ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ غرب اردن میں صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات تل ابیب کے اخلاقی دیوالیہ پن کی علامت ہیں-
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے دعوی کیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد وہ غرب اردن کے ایک حصے کو مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں شامل کر لیں گے یا پھر اس پر اسرائیلی قوانین نافذ کر دیں گے-
غرب اردن کو مقبوضہ علاقوں سے ملحق کرنے کے لئے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامیں نتنیاہو کے منصوبے پر پاکستان کے وزیر اعظم کی تنقید کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کی نظر میں بھی فلسطین کی سرزمین کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسی اور اس کے توسیع پسندانہ اقدامات ناقابل قبول ہیں- لیکن فلسطین کی مقبوضہ سرزمینوں پر یہودی کالونیوں کی تعمیر کے خلاف عالمی سطح پر ہونے والی مخالفتوں اور ان جارحانہ پالیسیوں کو بند کرائے جانے کی ضرورت سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود، یہ جارح اور غاصب حکومت امریکہ کی حمایت سے بدستور اپنی پالیسی کو آگے بڑھا رہی ہے-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2017 میں بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کیا جانا اور پھر امریکی سفارتخانہ بھی تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردینا، اس بات کا باعث بنا کہ اسرائیل کو اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو مزید فروغ دینے میں ترغیب ملی ہے اور وہ مزید گستاخ ہوگیا ہے - ٹرمپ کے اس اقدام کے خلاف عالمی سطح پر مظاہرے کئے گئے- اور دنیا کے مختلف ملکوں خاص طور پر یورپی ملکوں کی جانب سے امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے ٹرمپ کے اقدام کو کسی طرح کی پذیرائی نہ ملنا اس بات کا باعث بنا کہ اس سلسلے میں انجام پانے والا سناریو شکست سے دوچار ہوگیا-
ٹرمپ کے اس اقدام کے بارے میں روس کی اسٹریٹیجک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی چیف ایڈوائزر یلنا سوپونینا کہتی ہیں:
امریکی صدر نے بیت المقدس کو سرکاری طور پر اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرکے آگ سے کھیلا ہے- ایسے عالم میں کہ جب بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکہ کے اقدام پر عالمی برادری سراپا احتجاج ہے، ٹرمپ نے ایک بار پھر حال ہی میں مشرق وسطی کو غیر مستحکم کرنے والے اپنے اشتعال آمیز اقدام کے ذریعے شام سے متعلق جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حاکمیت جیسا متنازعہ مسئلہ چھیڑ دیا ہے- اور اس بار بھی ٹرمپ کے اس اقدام کے خلاف عالمی سطح پر احتجاج جاری ہے خاص طور پر وائٹ ہاؤس کے یورپی اتحادیوں منجملہ فرانس ، جرمنی اور برطانیہ نے بھی اس پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے-
یہ قیاس آرائی کی جار ہی ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حاکمیت کے دعوے کے تعلق سے عالمی سطح پر اسرائیل کو جو شکست ملی ہے، اس کی تلافی کے لئے اب نتنیاہو غرب اردن کو مقبوضہ سرزمین سے ملحق کرنے کی بات کہہ رہے ہیں- غرب اردن کے تعلق سے نتنیاہو کے منصوبے پر پاکستان کے وزیر اعظم نے جو مذمتی بیان دیا ہے، اسی طرح تمام اسلامی ملکوں کو بھی چاہئے کہ وہ فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیہودہ بیان کی کھل کر مخالفت کریں اور دنیا میں رائے عامہ کو اس کے خطرناک پہلوؤں سے آگاہ کریں-