سینٹکام کے کمانڈروں کا تعاقب
مغربی ایشیا اور مشرقی افریقہ میں تعینات امریکی سینٹرل کمانڈ "سینٹکام" کے کمانڈروں اور سنیٹکام کے زیرکمان اداروں اور ایجنسیوں کا تعاقب اور ان پر مقدمہ چلایا جائے گا-
ایران کی پارلیمنٹ نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکی اقدام کے جواب میں مغربی ایشیا میں دہشت گرد امریکی سینٹرل کمانڈ اور اس کے ذیلی اداروں کے تمام کمانڈروں اور اعلی عہدیداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا بل پاس کردیا ہے۔
اس بل کے تحت ایران کی عدلیہ اس قانون کی منظوری کے تین ماہ کے اندر اندر ضروری میکانیزم تیارکرنے کی پابند ہوگی جس کے تحت وزارت انٹیلی جینس کی اعلان کردہ فہرست میں شامل امریکی اداروں اور دہشت گردوں کا تعاقب اور ان پر مقدمہ چلایا جاسکے۔
مجلس شورائے اسلامی کے بل کی منظوری سے اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کی مسلح فورسز اس بات کی پابند ہوگئی ہیں کہ مناسب وقت پر لازمی اورعاقلانہ اقدامات کرتے ہوئے اس طرح عمل کریں کہ امریکی فورسز ایران کے مفادات کے خلاف کسی بھی طرح کی طاقت و وسائل کا استعمال نہ کرسکیں-
ایران کی پارلیمنٹ میں امریکی عہدیداروں کے تعاقب کے لئے منظور شدہ بل علاقے میں امریکہ کے فوجی عہدیداروں، جنریلوں اور کمانڈروں کے لئے سنگین مشکلات کھڑی کرسکتا ہے-
سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ اس وقت سینٹکام کے کمانڈروں کو جوسب سے بڑا چیلنج درپیش ہے وہ شمالی افریقہ اور مغربی ایشیا میں اس ادارے کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے رابطے کی روش ہے - اس سے پہلے بین الاقوامی پروٹوکول کی بنیاد پر فریقین ایک دوسرے کے کنارے سے گذر جاتے جاتے تھے تاہم اب ایک فریق دوسرے فریق کے ساتھ ویسا ہی رویہ اختیار کرے گا جیسا فریق مقابل اختیار کرے گا-
البتہ امریکی اقدامات کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی بین الاقوامی عدالتی کارروائی اور تعاقب کے ساتھ ہی فوجی لحاظ سے بھی دھمکی کے مقابلے میں دھمکی کی اسٹراٹیجی پر استوار ہوگی-
ثبوت و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ صورت حال میں امریکی پالیسیاں ایران پر دباؤ بڑھانے پر مرکوز ہوگئی ہے-
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشتگرد قرار دینے پر مبنی امریکہ کا خلاف قانون اقدام اور چند ملکوں کو ایران کے تیل کی فروخت پر پابندی سے مستثنی رکھنے کی مدت نہ بڑھانے سے اس نظریے کی تصدیق ہوتی ہے کہ امریکہ فوجی اور اقتصادی میدانوں میں ایران کے عناصر اقتدار کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے-
البتہ بعض ثبوت و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ شام میں داعش کی شکست کے بعد امریکہ کا پروگرام داعش کو استقامتی محاذ کے مشرقی علاقے میں منتقل کرنا اور ایران کو نقصان پہنچانا رہا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک بیان میں ان اقدامات اور غلط پروپیگنڈوں کا مقصد امریکہ کو مضبوط پوزیشن میں ظاہر کرنا قرار دیا اور فرمایا کہ : یہ بیانات انسان کو امریکہ اور اس کے غلاموں کے چالیس سال قبل کے بیانات کی یاد دلاتے ہیں جب وہ ایک دوسرے کو اسلامی جمہوریہ ایران کے چھے مہینے میں سرنگوں ہوجانے کی خوشخبری سناتے تھے لیکن اس وقت اسلامی نظام کو چالیس سال گذر چکے ہیں-
روزنامہ کرسچین سائنس مانیٹر نے ایران کے خلاف امریکی پالیسیوں کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ :
امریکی دھمکیاں اور بیش ازحد دباؤ ایران کے اسٹراٹیجک موقف میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا کرسکتا- ایرانی حکام پمپؤ کے مطالبات اور نئی امریکی اسٹراٹیجی کو ٹھکرانے کے لئے باہم متحد ہوچکے ہیں-
مسلمہ امر یہ ہے کہ ایران ، علاقے اور اپنی سیکورٹی کو درہم برہم کرنے والے ہراقدام اور خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے یقینا جوابی و دفاعی اقدامات انجام دے گا-
انٹرنیشنل اسٹڈیز سینٹر نے" دوہزار بیس کے بعد خلیج فارس کی سیکورٹی " کے زیرعنوان اپنی ایک رپورٹ میں ایران کو ایک ایسا ملک قرار دیا ہے جس کے پاس مختلف قسم کے بیلسٹک میزائلوں اور راکٹوں کا سب سے بڑا گودام ہے -
دوسری جانب اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ بھی ایک اسٹراٹیجیک فورس کے طور پر جانی جاتی ہے اور یہ توانائی رکھتی ہے کہ علاقے کے جئوپولٹیک میدان میں اپنے عناصر اقتدار کو استعمال کرتے ہوئے خلیج فارس اور مغربی ایشیا میں امریکہ کے مداخلت پسند فوجیوں کے یکطرفہ اور ماورائے قانون اقدامات کو مشکلات و چیلنجوں سے دوچار کردے -