Apr ۲۸, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۵ Asia/Tehran
  • ونزوئلا باضابطہ طور پر امریکی ملکوں کی تنظیم سے نکل گیا

لاطینی امریکہ کے ملکوں میں، امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں نے گذشتہ چند مہینوں کے دوران ونزوئلا کی بائیں بازو کی حکومت کو کمزور کرنے اور اس کا تختہ پلٹنے کے مقصد سے اس ملک پر بہت زیادہ اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے-

واشنگٹن نے ونزوئلا کے مخالفین کے لیڈر خوان گوائیدو کو، جنہوں نے رواں سال تیئیس جنوری کو خود کو اس ملک کا صدر اعلان کیا ہے، باضابطہ طورپر تسلیم کرلیا ہے اور امریکی ملکوں کی تنظیم او اے ایس OAS  نے بھی، گوائیدو کے ایلچی کو ونزوئلا کے نمائندے کی حیثیت سے، اس تنظیم میں سرکاری حیثیت سے تسلیم کرلیا ہے - امریکی ملکوں کی تنظیم او اے ایس  نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ ونزوئلا میں نیکلس مادورو کی حکومت کو سرکاری طور پر قبول نہیں کرتی جس پر ونزوئلا کی حکومت نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے- 

اسی سلسلے میں ونزوئلا کے وزیر خارجہ خورخہ اریزا  Jorge Arreaza نے ہفتے کو اعلان کیا کہ آج سے ونزوئلا امریکی ملکوں کی تنظیم سے خارج ہو رہاہے - اریزا نے ونزوئلا کی حکومت کے طرفداروں کے اجتماع میں کہا کہ آج سے ونزوئلا اب امریکی ملکوں کی تنظیم کا حصہ نہیں ہے- ہم نے ونزوئلا کے عوام کی خواہش اور مطالبے کو پورا کردیا ہے- اس سے پہلے ونزوئلا کے صدر نیکلس مادورو نے اس تنظیم سے نکلنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ مادورو کے اس فیصلے کا ونزوئلا کے عوام نے استقبال کیا اور انہوں نے ہفتے کے روز کراکاس کی سڑکوں پر جمع ہوکر امریکی ملکوں کی تنظیم او اے ایس سے اپنے ملک کے نکلنے کا جشن منایا- 

امریکی ملکوں کی تنظیم ایک علاقائی تنظیم ہے جو پینتیس ملکوں پر مشتمل ہے اور یہ تنظیم، رکن ملکوں کے درمیان باہمی یکجہتی اور تعاون کو ضمانت فراہم کرنے کے مقصد سے تشکیل پائی تھی - لیکن گذشتہ برسوں کے دوران یہ تنظیم ونزوئلا کے خلاف امریکی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے ایک ہتھکنڈے میں تبدیل ہوگئی ہے یہاں تک کہ کراکاس نے دوسال قبل اس تنظیم سے اپنے نکلنے کی درخواست پیش کردی- اس تنظیم کا ہیڈکوارٹر امریکہ میں ہے- اس تنظیم کے ممبر ملکوں نے، ونزوئلا کے مخالفین کے لیڈر خوان گوائیدو کی بغاوت کے بعد، رواں مہینے اپریل میں ایک آشکارہ مداخلت کرتے ہوئے گوائیدو کو ونزوئلا کے صدر کی حیثیت سے تسلیم کرلیا- امریکی ملکوں کی تنظیم کے مداخلت پسندانہ اس اقدام کے بعد ونزوئلا کی حکومت نے ہفتے کے روز اس تنظیم سے اپنے نکل جانے کا باضابطہ اعلان کردیا- جبکہ گوائیدو اس تنطیم میں باقی رہنے کا خواہاں ہے-

ونزوئلا کے عوام اور فوج نے اس ملک کے قانونی صدر نیکلس مادورو کے لئے بارہا اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے - گذشتہ مہینوں کے دوران امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ونزوئلا کی حکومت کے خلاف وسیع پیمانے نفسیاتی جنگ چھیڑ کر کوشش کی ہے کہ شدید پابندیاں عائد کرکے اور ونزوئلا کی فوج کے کمانڈروں پر دباؤ بڑھاکر ان کو مادورو کی حمایت نہ کرنے پر مجبور کریں لیکن امریکی ذرائع ابلاغ کے وہ تمام منصوبے جو انہوں نے ونزوئلا میں گوائیدو کی زیر صدارت اپنی پٹھو حکومت لانے کے لئے انجام دی ہیں، وہ سب ناکامی سے دوچار ہوگئی ہیں اور اب  ونزوئلا میں واشنگٹن کی فوجی مداخلت کی آوازیں سنی جا رہی ہیں چنانچہ اسی سلسلے میں روس کی غیر ملکی انٹلی جنس سروس کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے جمعرات کو ونزوئلا میں مادورو کی قانونی حکومت کے خلاف فوجی اقدام کی خبر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ثبوت و شواہد موجود ہیں-  روس کے نقطہ نگاہ سے، ٹرمپ انتظامیہ کی مداخلت ونزوئلا کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے مقصد سے انجام پا رہی ہے- ماسکو کا خیال ہے کہ مستقبل میں کیوبا اور نیکارا گوئہ بھی امریکی مداخلتوں کا نشانہ بنے گیں -

ونزوئلا کے وزیر خارجہ خورخے ایریزا نے بھی کہا کہ ونیزویلا، کیوبا اور نکاراگوئے کو تباہ و برباد کرنا امریکی صدر کے انتخابی اہداف میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا دعوی ہے کہ انقلاب بولیوار ناکام ہو گیا ہے جس میں عوام کو صحت، تعلیم اور غذا جیسی سہولتیں مفت فراہم کرنے کی بات کی گئی ہے لیکن ہم آج بھی اسی ماڈل کی جانب گامزن ہیں اور اسے مکمل طور پر عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹرمپ حکومت ونیزویلا  کے عوام کے خلاف پابندیوں کے بھیانک نتائج کی پرواہ کئے بغیر ونیزویلا  کی حکومت اور صدر نکولس مادورو کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے مقصد سے پابندیوں میں اضافے پر بدستور اصرار کر رہی ہے۔ یہ امر واشنگٹن کی پالیسیوں کی اصل ماہیت کو اجاگر کرتا ہے جو ہمیشہ آزادی و انسانی حقوق کی پاسداری اور آمریت کے چنگل سے عوام کی آزادی کے حربے کو دیگر ممالک میں اپنی مداخلت کے جواز  کے طور پر پیش کرتا رہا ہے۔     

ٹیگس