ونزوئلا میں امریکی بغاوت ایک بار پھر ناکام
کل منگل کا دن ونزوئلا کے دارالحکومت کاراکاس کے لئے بہت سخت دن تھا-
امریکہ اور اس کے ونزوئلائی اتحادیوں نے، ونزوئلا حکومت کے مخالفین کے لیڈر خوان گوائیدو کی قیادت میں ، فوجی حمایت حاصل ہونے کا اعلان کرکے اس ملک کا اقتدار اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی اور مادورو کی قانونی حکومت کا تختہ پلٹنے کی سازش رچائی تاہم اس بار بھی امریکی بغاوت ونزوئلا میں ناکامی سے دوچار ہوگئی-
ونزوئلا کے وزیر خارجہ خورخہ آریزا نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ فوجی بغاوت ناکام ہوگئی ہے کہا کہ ونزوئلا کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے لئے، واشنگٹن اور حکومت مخالفین کی تمام تر کوششوں کے باوجود نیکلس مادورو بدستور مسلح فورسیز کی حمایت پر بھروسہ کرتے ہوئے ملک کے امور چلا رہے ہیں اور ملک پر ان کا تسلط قائم ہے-
خوان گوائیدو نے منگل کو کاراکاس کے مضافات میں واقع " لاکارلوتا " ایئر بیس سے اعلان کیا کہ اس ملک کی فوج اب ونزوئلا کے صدر کی وفادار نہیں ہے اور اب ونزوئلا کی آزادی کا آپریشن شروع ہوگیا ہے- گوائیدو نے ایک ویڈیو بھی وائرل کیا جس میں کہا کہ نیکلس مادورو کی حکومت کی سرنگونی کا آخری مرحلہ اب نزدیک ہے- لیکن اس کے اس اظہار خیال کے باوجود اور واشنگٹن کے حکام کی توقعات کے برخلاف ونزوئلا کی فوج بدستور مادورو کی قانونی حکومت کی حامی و پشتپناہ تھی اور ہے اور اس ملک کے عوام کی حمایت سے یہ بغاوت بھی شکست و ناکامی سے دوچار ہوگئی-
ونزوئلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پادرینو لوپز Vladimir Padrino López نے اس بغاوت کی ناکامی کے بعد کہا کہ اس ملک کی مسلح افواج، ملکی آئین اور ونزوئلا کی قانونی حکومت کا ٹھوس طریقے سے دفاع کر رہی ہیں- موجودہ صورتحال اور بغاوت کی ناکامی کے سبب واشنگٹن کے حکام کا غم و غصہ بھڑک اٹھا ہے- جیسا کہ امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے اس ناکامی کے فورا بعد ، کاراکاس کے خلاف واشنگٹن کے دشمنانہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ ونزوئلا کے خلاف تمام آپشنز میز پر ہیں- واشنگٹن کے حکام نے اسی طرح اس بات کا بھی دعوی کیا ہے کہ روس اور کیوبا جیسے بعض ملکوں کی حمایت، اس بغاوت میں ناکامی کا سبب بنی ہے-
واشنگٹن ایسی حالت میں ڈیموکریسی کی بحالی کی کوشش ،اقتصادی حالات کو بہتر بنانے، مالی مدد اور غذائی اشیاء اور دوائیں ارسال کرنے کو ونزوئلا پر اپنے حملے کا بہانہ بنائے ہوئے ہے کہ ونزوئلا کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال، واشنگٹن کی پابندی کی پالیسیوں اور اس ملک پر سیاسی و اقتصادی دباؤ میں دوگنا اضافے کا نتیجہ ہے- ونزوئلا کے حکام کے نقطہ نگاہ سے واشنگٹن اس کوشش میں ہے کہ ایک بار پھر لاطینی امریکہ کے ملکوں خاص طور پر ونزوئلا جیسے تیل سے مالامال ملک میں اپنے اثر و رسوخ کا دائرہ بڑھائے- روس کے ایک فوجی سربراہ ایگور کاسٹیوکف نے اس سلسلے میں کہا کہ امریکی وزارت خارجہ سالانہ کم ازکم ڈیڑھ ارب ڈالر لاطینی امریکہ میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کے لئے خرچ کرتا ہے اور ممکن ہے کہ عنقریب ہی رنگین انقلاب کی ٹکنالوجیوں سے کہ جسے اس وقت وہ ونزوئلا میں بروئے کار لا رہا ہے، نیکاراگوئہ اور کیوبا کی بھی حکومتوں کا تختہ پلٹنے کے لئے استعمال کرے-
اس وقت ونزوئلا کی سیاسی صورتحال ماضی سے زیادہ نازک ہے- ونزوئلا کے حکام اور اس ملک کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی صورتحال ان کے کنٹرول میں ہے اور بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی گئی ہے- فوج نے ایک بار پھر وفاداری کا مظاہرہ کیا ہے اور ونزوئلا حکومت کے حامیوں نے بھی، حکومت کی حمایت میں ایوان صدر کے سامنے زبردست اجتماع کیا- اس کے مقابلے میں گوائیدو نے بھی واشنگٹن کی حمایت کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سڑکوں پر اتر آئیں- غصے میں آگ بگولہ واشنگٹن کے حکام ، ونزوئلا کی حکومت کو تبدیل کرنے کی پے در پے کوششوں میں مصروف ہیں اور ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ونزوئلا پر قابض ہونے کے لئے آخری آپشنز پر غور کر رہے ہیں اور حتی آشوب برپا کرنے اور مزید بلوے کرانے کے لئے بلیک واٹر کو بھی ونزوئلا میں تعینات کرنے کی فکر میں ہیں-