May ۰۲, ۲۰۱۹ ۱۵:۰۲ Asia/Tehran
  • کیا ایرانی تیل کی برآمدات صفر تک پہنچانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا؟

ایران کے وزیر پٹرولئم نے کہا ہے کہ ایران کے تیل کی پیداوار صفر تک پہنچانا اگرچہ امریکہ اور دو پڑوسی عرب ملکوں کی سب سے بڑی خواہش ہے تاہم یہ ناقابل عمل ہے -

ایران کے وزیر پٹرولئم بیژن نامدارژنگنے نے بدھ کو تہران میں تیل گیس، ریفائنری اور پٹروکیمیکل سے متعلق چوبیسویں بین الاقوامی نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ہر صاحب نظر جانتا ہے کہ ایران کے دو پڑوسی ملک اپنی گنجائش اورذخائر کے سلسلے میں مبالغے سے کام لے رہے ہیں لہذا نمائشی کاموں اور نفسیاتی ماحول پیدا کر کے ایران کے تیل کی کمی کی تلافی نہیں کی جاسکتی- 

امریکی حکومت نے بائیس اپریل دوہزارانیس میں اعلان کیا کہ وہ اب ایرانی تیل کے خریداروں کو حاصل استثنی کی مدت نہیں  بڑھائے گی - امریکی وزیر خارجہ مائک پمپئو نے اعلان کیا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے وعدہ کیا ہے کہ وہ عالمی منڈی میں ایرانی تیل سے پیدا ہونے والی کمی کی تلافی کریں گے-

 ایران کے تیل کی برآمدات صفر تک پہنچا کر تہران کے خلاف واشنگٹن کی بے انتہا دباؤ بڑھانے کی پالیسی، اس وقت وائٹ ہاؤس کے حکام کا  ایجنڈہ ہے- اور اسی بنا پر امریکہ نے ایرانی تیل کے خریداروں کو حاصل استثنی کی مدت نہیں بڑھائی ہے- اس پالیسی سے امریکی صدر ٹرمپ کی یکطرفہ دشمنانہ پالیسیوں کا پتہ چلتا ہے- 

 امریکی حکومت ہرطریقے سے ایران کا رویہ اور موقف تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور ملت ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ میں شدت کا اسی تناظر میں جائزہ لینا چاہئے- ڈونالڈ ٹرمپ کی ٹیم چاہتی ہے کہ دنیا کے سارے ممالک اس کی ہاں میں ہاں ملائیں-

اس سلسلے میں ایرانی قانون داں محسن محبی کا کہنا ہے کہ : امریکہ جانبداری کے تناظر میں دنیا کو اپنے مفادات کے مطابق ڈھالنا چاہتا ہے اور قانونی لحاظ سے یہ قابل قبول نہیں ہے-

 ایران کے مقابلے میں امریکہ کا موجودہ رویہ ، انرجی کی سیکورٹی کو درہم برہم کردے گا اور تمام ممالک کو اس کا نقصان ہوگا- اس حقیقت کے پیش نظر ٹرمپ کی یکطرفہ پسندی کے مقابلے میں استقامت ایک ضروری امر ہے- امریکہ کی یکجانبہ پسندی کا عالمی سطح پر کافی نقصان ہوگا اور اس کا مقابلہ کرنا چاہئے-

بعض ملکوں کی جانب سے ایرانی تیل کی خریداری کے لئے حاصل استثنی کی مدت نہ بڑھائے جانے پرسامنے آنے والا کھلا موقف، امریکہ کی خطرناک یکطرفہ پسندی کے مقابلے میں استقامت شروع ہوجانے کی علامت ہے جس کو نظرانداز کرنے سے قانون کی حکمرانی کی جگہ جنگل کا قانون لے لیگا- امریکہ کی منھ زوری کے مقابلے میں سیاسی میدان میں استقامت کی تشکیل کے ساتھ ہی ٹیکنیکل لحاظ سے عالمی منڈی میں ایرانی تیل کا کوئی متبادل بھی نہیں ہے- سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ امریکہ ، سعودی عرب و امارات کے وعدوں سے امید لگائے بیٹھا ہے تاہم سعودی عرب اور امارات تکنیکی اور ریفائنری صلاحتیوں کے لحاظ سے موجودہ مقدار سے زیادہ تیل پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور اس سلسلے میں ان کے وعدے صرف نفسیاتی پہلے رکھتے ہیں-

دوسرے یہ کہ ایران کے تیل کی بہترین کیفیت نے اس کا متبادل ناممکن بنا دیا ہے-  ہلکے اور بھاری ہونے اور ایشیا و یورپ سمیت دنیا کی مختلف ریفائنریوں میں ایرانی تیل کے قابل استفادہ ہونے کے امکان کے لحاظ سے سعودی عرب اور امارات کے تیل پر اس کی برتری واضح ہے-

اس تناظر میں ایرانی تیل کے بڑے خریدار منجملہ جنوبی کوریا اور ہندوستان نے ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی کی امریکی پالیسی پر احتجاج کیا ہے-

 اس سلسلے میں جنوبی کوریا کے انرجی اقتصاد کے ادارے نے ابھی حال ہی میں ایک بیان میں ایران کے تیل کی خریداری روکنے کے امریکی فیصلے پرغم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ منڈی میں ایران کے آئیڈیل آئل پروڈکٹ کا متبادل ممکن نہیں ہے- ایرانی تیل کے بعض خریداروں کی ریفائنریاں صرف ایرانی تیل سے سازگار ہیں اور انھیں ایرانی تیل کی کیفیت اور وزن کے لحاظ سے ڈیزائن کیا گیا ہے- سعودی تیل کے مقابلے میں ایرانی تیل کی کیفیت کے  لحاظ سے برتری اور عالمی منڈی کی حقائق کے پیش نظرعملی طور پر ایرانی تیل کا کوئی متبادل نہیں ہے اور ان حالات میں تیل کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے نہایت خطرناک سیاسی نتائج برآمد ہوں گے-

ٹیگس