May ۰۵, ۲۰۱۹ ۱۸:۵۳ Asia/Tehran
  • بحرینی عوام کے نام شیخ عیسی قاسم کا پیغام

بحرین کے ممتاز عالم دین شیخ عیسی قاسم نے ایک پیغام میں، بحرین کے اقتدار کے ڈھانچے میں پائی جانے والی مشکلات کو بیان کرتے ہوئے، عوام سے اپنے مطالبات پورے کئے جانے تک، احتجاج جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے-

بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے 2016 میں اس ملک کے ممتاز عالم دین شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرلی تھی- اور پھر انہیں ان کے گھر میں دو سال تک نظر بند رکھا، تاہم  گذشتہ سال جولائی میں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی جسمانی حالت تشویشناک حدتک بگڑ جانے اور ان کی نظربندی کے خلاف ملک میں روز افزوں وسیع احتجاجی مظاہروں کے بعد شاہ بحرین نے مجبورا آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کو علاج کے لئے ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی۔  اس وقت شیخ عیسی قاسم نے بحرین سے نکلنے کے بعد اپنا دوسرا پیغام بحرینی عوام کے نام جاری کیا ہے- آپ کا پہلا پیغام فروری 2019 میں جاری ہوا تھا اور یہ دوسرا پیغام ہے کہ جو تین مئی کو جاری ہوا ہے اس پیغام کے چند اہم نکات ہیں-

پہلا نکتہ بحرین میں پرتشدد اور پسماندہ اقتدار کے ڈھانچے پر تاکید ہے- بحرین ایک چھوٹا سے ملک ہے کہ جس پر آل خلیفہ خاندان حکومت کر رہی ہے- آل خلیفہ کا تعلق اصالتا سعودی عرب سے ہے اور اس کا شمار بحرین کی اقلیت میں ہوتا ہے- اس خاندان نے مغرب کو آئیڈیل قرار دیتے ہوئے کوشش کی ہے کہ بحرین کا، شہری اور اجتماعی ڈھانچہ، مغربی طرز فکر پر قائم کرے- سیاسی لحاظ سے بحرین میں اقتدار کا ڈھانچہ تشدد پر استوار ہے اور اس کا مشاہدہ بحرینی شہریوں خاص طور پر شیعوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک میں کیا جا سکتا ہے- شیعوں کی شہریت سلب کرنے کا مقصد وہاں کی آبادی کے ڈھانچے کو تبدیل کرنا ہے- بحرین میں پانچ ہزار سے زائد سیاسی قیدی ہیں، عوام کی سیاسی مشارکت کوئی معنی نہیں رکھتی اور جو انتخابات ہوتے ہیں وہ بھی مکمل طور پر ڈکٹیٹ کئے ہوئے اور حکومت کی براہ راست مداخلت سے منعقد ہوتے ہیں-

ان ہی مسائل کے پیش نظر شیخ عیسی قاسم نے بحرینی عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بحرین میں جو سیاسی ڈھانچہ ہے وہ پسماندگی اور بڑی اور گہری غلطیوں کا شکار ہے اور یہ سیاست تمام جزئی مسائل میں داخل ہوگئی ہے-

دوسرا نکتہ عوام کو نجات دلانے کے مقصد سے حکومتی ڈھانچے میں اصلاح پر تاکید ہے- بحرین کے عوام نے فروری 2011 سے آل خلیفہ کے خلاف اپنے قیام کا آغاز کیا ہے لیکن یہ خاندان آل سعود کی مسلط کردہ پالیسیوں کی پیروی کرتے ہوئے، عوامی مطالبات اور غلطیوں پر توجہ دینے کے بجائے، تشدد کا رویہ اپنائے ہوئے ہے اور اصلاحات انجام دینے سے اجتناب کر رہا ہے- بحرینی شیعوں کے رہبر نے اپنے پیغام میں اس ملک کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن اور عوام کی نجات کے لئے اصلاح کی ضرورت ہے- اور اس لئے کہ اصلاحات صحیح طور پر انجام پاسکیں اس لئے یہ اصلاحات سیاسی پہلوؤں اور عوام اور حکومت کے درمیان سیاسی تعلقات پر مرکوز ہونی چاہئے کیوں کہ عوام قوت و اقتدار کا سرچشمہ ہیں- جزئی اصلاحات کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ مشکلات کی جڑوں کا حل نکلنا چاہئے-  

تیسرا نکتہ، بحرین میں ایک جمہوری نظام کے قیام پر تاکید ہے- بحرین کا سیاسی نظام اس وقت غیر جمہوری ہے- پارٹیوں کو آزادی حاصل نہیں ہے، تنقید کرنے والی پارٹیوں کو تحلیل کرکے ان کے رہنماؤں کو جیل بھیج دیا گیا ہے- انتخابات، کہ جو جمہوریت کا ایک اہم ترین رکن ہے، نمائشی ، ڈکٹیٹ کیا ہوا اور حکمراں خاندان کی بے پناہ مداخلتوں سے منعقد ہوتا ہے - شیخ عیسی قاسم نے بحرینی عوام سے اپنا احتجاج جمہوری حکومت کی تشکیل کے وقت تک جاری رکھنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بحرینی عوام نے بہت زیادہ فداکاریاں کی ہیں اور وہ ایک جمہوری حکومت کے خواہاں ہیں- وہ ایک ایسے ملک میں ڈیموکریسی کے خواہاں ہیں کہ جو ڈیموکریسی کا مخالف نہیں ہے بلکہ اس کا مدعی بھی ہے- یہ ملک جو دعوی کر رہا ہے اس کے صحیح یا غلط ہونے کے بارے میں بخوبی آگاہ ہے-

اور آخری نکتہ یہ ہے کہ شیخ عیسی قاسم نے اپنے پیغام میں پرامن عوامی احتجاج جاری رکھنے پر تاکید کی ہے اور باوجودیکہ ان پرامن مظاہروں اور احتجاجات کے خلاف آل خلیفہ حکومت بہت زیادہ تشدد کرتی ہے اور ان کے سرکوب کرتی ہے لیکن حکومت کے خلاف تشدد کا رویہ اختیار کرنے کو نہیں کہا ہے-   

ٹیگس